
اسلام آباد۔6ستمبر (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی سمیع سعید نے کہا ہے کہ سیلاب کے بعد بحالی کے عمل اور امدادی رقوم کے اجراء و ترسیلات کے عمل میں شفافیت لانے کیلئے وزارت منصوبہ بندی میں ڈیش بورڈ سسٹم پر کام جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے بدھ کو فور آر ایف کے حوالے سے تفصیلی جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں پلاننگ کمیشن کے ممبران، وزارت منصوبہ بندی کے متعلقہ افسران اور این ڈی آر ایم کے حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں حکام کی جانب سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی کو ملک بھرمیں سیلاب سے ہونے والے نقصانات ،ریلیف اور بحالی کے کاموں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ 28 اکتوبر 2022 کو آنے والی قدرتی آفت سیلاب سے پاکستان کو تقریبا 40 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، سیلاب کے باعث زرعی زمین کو 24.99 فیصد تقصان ہوا ، متاثرہ افراد اور علاقوں کی بحالی کے لئے وزارت منصوبہ بندی میں بحالی و تعمیر نو یونٹ قائم کیا گیا،
متاثرہ صوبوں اور افراد کے حوالے سے درست معلومات کا حصول اہم چیلنج ہے، صوبوں سے ڈیٹا لینے میں مشکل پیش آرہی ہے ، 83 فیصد کثیر الجہتی لون ہے ، 4 فیصد گرنٹ ہے جبکہ بقیہ رقم دوست ممالک سے امداد ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک تین ارب ڈالرز کی فنانسنگ کے معاہدے ہو چکے ہیں، 9 ارب ڈالر کے فنانسنگ معاہدوں کو عملی شکل دینے کی کوششیں جاری ہیں، بحالی کے عمل اور امدادی رقوم کے اجراء و ترسیلات کے عمل میں شفافیت لانے کے لئے وزارت منصوبہ بندی میں ڈیش بورڈ سسٹم پر کام جاری ہے،
دوست ممالک اور کثیرالجہتی ادارے امدادی کاموں پر ہونے والے اخراجات اور بحالی کے عمل کو ڈیش بورڈ سسٹم کے ذریعے دیکھ سکیں گے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی سمیع سعید نے کہا کہ پاکستان نے تبدیلی ماحولیات کی وجہ سے بہت ابتلاء اور آزمائش کا سامنا کیا ہے اور آئندہ بھی ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،
ترقیاتی منصوبے جاری و ساری رکھے جائیں گے، ایسے منصوبے جن کا تعلق براہ راست عوام کے دماغ و بہبود کے ساتھ ہے ان پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ کہ اپنے بجٹ سے 50 فیصد پیسہ ایسے منصوبوں پر خرچ کیا جائے جہاں ڈونرز نے یا تو کم سرمایہ کاری کی یا پھر بالکل بھی نہیں کی۔