نگراں حکومت ملک میں تعلیم کی بہتری کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گی، مدد علی سندھی

166
جسمانی تندرستی بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنی کہ تعلیم کا کوئی دوسرا حصہ ہے، مدد علی سندھی

اسلام آباد۔11اکتوبر (اے پی پی): نگراں وزیر برائے وفاقی تعلیم مدد علی سندھی نے کہا ہے کہ نگراں حکومت ملک میں تعلیم کی بہتری کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔

وہ بدھ کو قومی نصابی سربراہی اجلاس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس سمٹ کا اہتمام وزارت برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ وارانہ تربیت نے وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے تعاون سے کیا تھا جس میں پاکستان بھر سے ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ سربراہی اجلاس میں سرکاری، نجی، غیر سرکاری اور ترقیاتی شعبوں کے ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی نے وفاقی اکائیوں کے درمیان ہم آہنگی کے لئے این سی سی کی کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے پاکستان کے قومی نصاب (این سی پی ) کے مکمل ہونے والے کاموں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر نے نصابی اصلاحات میں بین الاقوامی معیارات کو آگے بڑھا کر قوم کے تمام بچوں کے لئے معیاری تعلیم کے مقصد کو برقرار رکھنے کے لئے صوبائی حکومتوں کے سٹیک ہولڈرز کے کردار کی تعریف کی۔

مدد علی سندھی نے کہا کہ کہ انتخابی مضامین کی ایک رینج کے لئے نصاب کے معیارات کی ترقی اور ملک بھر میں فنی تعلیم کو ہموار کرنے کے حوالے سے اقدامات ملک بھر کے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر جاری رہیں گے۔اس موقع پر مختلف پینل مباحثوں کے ساتھ ساتھ ماہرین کی جانب سے نصابی اصلاحات کے مختلف پہلوؤں پر پریزنٹیشنز بھی دی گئیں۔

سربراہی اجلاس کے دوران نصابی اصلاحات، نصابی کتب، اساتذہ اور تشخیصات پر چار مختلف پینل مباحثے ہوئے۔ اس شعبے کے ماہرین نے پاکستان کے تعلیمی منظرنامے کو بہتر بنانے کے لیے اپنے تجربات اور قیمتی تجاویز سے آگاہ کیا۔ڈائریکٹر نیشنل کریکولم کونسل (این سی سی) سیکرٹریٹ ڈاکٹر مریم چغتائی نے پاکستان کے قومی نصاب کے مختلف پہلوؤں پر ایک پریذنٹیشن دی۔ انہوں نے سربراہی اجلاس کو کھلے مکالمے اور گفتگو کے تسلسل کا ایک اہم حصہ قرار دیا۔وفاقی سیکرٹری وسیم اجمل چوہدری نے سمٹ کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔

انہوں نے حاضرین کو آگاہ کیا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار گریڈ 1-12 اور ابتدائی سال کے بنیادی نصاب پر تمام صوبوں کے ماہرین نے دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے صوبائی محکمہ تعلیم کی جانب سے تعاون کا اعتراف کیا جس کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے پرائیویٹ سیکٹر، سول سوسائٹی، ماہرین تعلیم اور اقلیتی آوازوں کا بھی شکریہ ادا کیا ۔