اسلام آباد۔27ستمبر (اے پی پی):پاکستان میں آذربائیجان کے سفارت خانے نے 2020 کی نگورنو کاراباخ جنگ میں آذربائیجان کی تاریخی فتح کی یاد اور شہداءکو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اسلام آباد میں بدھ کو ایک تقریب کا انعقاد کیا۔
تقریب میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید، سینیٹر طلحہ محمود، میزبان آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف، سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، پاکستان میں متعین غیر ملکی سفیروں اور صحافیوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر 2020 کی نگورنو کاراباخ جنگ میں آذربائیجان کی کامیابی کے بارے میں لکھی گئی کتاب ”دی ہسٹری آف دی پیٹریاٹک وار۔پرسنالٹی فیکٹر“ کی تقریب رونمائی بھی کی گئی۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے فرمان کے مطابق آذربائیجان میں 27 ستمبر کو یادگاری دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔
آذربائیجان میں 2020 میں حب الوطنی کی جنگ میں شہید ہونے والے فوجی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے یہ ایک عوامی دن ہے۔ آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ سمیت تمام فورمز پر آذربائیجان کی ہمیشہ حمایت کی ہے، 3 سال پہلے ہونے والی جنگ میں ہمارے بہادر سپاہیوں نے نگورنو کاراباخ کے علاقہ کو آرمینیا سے آزاد کرالیا، ہم نے جنگ کے دوران کبھی بھی شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا، ہم اپنے علاقوں کے لیے لڑے اور ہم پہلی جنگ میں نسل کشی کا بھی شکار ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ آذربائیجان کی آزادی کی حمایت کی، پاکستان اور او آئی سی نے آذربائیجان کی بھرپور حمایت کی ہے، ہماری افواج نے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرایا۔ سفیر خضر فرہادوف نے کہا کہ نگورنو کاراباخ کے علاقہ میں بڑی تعداد میں شہری آرمینیا کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں کی دہشت گردی کا نشانہ بنے ہیں۔ انہوں کہا کہ میں اپنے برادر پاکستانی میڈیا کے نمائندوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے پاکستانی عوام کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کے حقائق کو اجاگر کرنے میں تعاون کیا۔
انہوں نے کہا کہ 27 ستمبر 2020 کو شروع ہونے والی 44 روزہ جنگ ہماری مقبوضہ علاقوںکی آزادی اور آذربائیجان کی تاریخی فتح کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان میں ہر سال یہ دن آذربائیجان کے تمام شہداءبشمول فوجیوں اور افسروں کے لیے گہرے احترام کی علامت کے طور پر یومِ یاد کے طور پر منایا جاتا ہے جو حب الوطنی کی جنگ میں بہادری سے لڑے، آزاد کردہ سرزمین میں آذربائیجان کا پرچم لہرایا اور ملک کی علاقائی سالمیت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان، آرمینیا اور روس نے 10 نومبر 2020 کو سہ فریقی بیان پردستخط کیے تھے، تب سے آرمینیا نے نہ صرف بعض شقوں پر عمل درآمد کرنے سے انکار کردیا بلکہ اپنی اشتعال انگیزی جاری رکھی اور آذربائیجان کے علاقوں میں بارودی سرنگیں بچھائیں جس کے نتیجے میں 300 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ برادر ملک پاکستان نے کاراباخ تنازعہ کے پہلے دن سے آذربائیجان کی بھرپور حمایت کی اور اس کے ساتھ ساتھ 2020 کی جنگ اور مقامی انسداد دہشت گردی کے اقدامات کے دوران آذربائیجان کے منصفانہ موقف کی اخلاقی اور سیاسی طور پر حمایت کی جسے آذربائیجان کی حکومت اور عوام کی طرف سے بہت زیادہ سراہا گیا۔
سفیر خضر فرہادوف نے کہا کہ آذربائیجان کے انسداد دہشت گردی کے حالیہ اقدامات کے دوران شہری آبادی اور بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کو نشانہ نہیں بنایا گیا،
صرف جائز فوجی اہداف کو تباہ کیا گیا، 23 گھنٹے کے بعد آذربائیجان کے علاقے کاراباخ میں تعینات آرمینیا کی مسلح افواج اور غیر قانونی مسلح گروہوں نے ہتھیار ڈال دیئے۔ تقریب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید اور سینیٹر طلحہ محمود نے بھی خطاب کیا۔