نیب اقوام متحدہ کے انسدادبدعنوانی کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے نیب کرپشن فری پاکستان کے لئے پرعزم ہے، چیئرمین نیب جسٹس جاویداقبال کا انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر پیغام

97

اسلام آباد۔8دسمبر (اے پی پی):چیئرمین نیب جسٹس جاویداقبال نے کہاہے کہ بدعنوانی نا انصافی کو جنم دیتی ہے اور اگر اس کا بر وقت علاج نہیں کیا گیا تو بالآخر قوم اورمعاشرے کی تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔ نیب اقوام متحدہ کے انسدادبدعنوانی کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے نیب کرپشن فری پاکستان کے لئے پرعزم ہے۔ان خیالات کا اظہار نہوں نے انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پراپنے پیغام میں کیا۔ چیئرمین نیب جسٹس جاویداقبال نے کہاہے کہ ہر سال 9 دسمبر کو عالمی سطح پر انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔جس کا مقصد رکن ممالک کو سماجی و اقتصادی ترقی پربد عنوانی کے تباہ کن اثرات کو اجاگر کرنے کے ساتھ بدعنوانی کے خلاف آگاہی فراہم کر ناہے۔ بنیادی طور پر، بدعنوانی ایک معاشرتی بیماری ہے جوکینسر کی طرح عام لوگوں کی زندگی میں تیزی سے پھیلتی ہوئی دیکھی جاسکتی ہے۔بدعنوانی نا انصافی کو جنم دیتی ہے اور اگر اس کا بر وقت علاج نہیں کیا گیا تو بالآخر کسی قوم/ معاشرے کی تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں بدعنوانی ایک سنگین جرم ہے جو معاشرتی اور معاشی اقدار کو نہ صرف نقصان پہنچاتی ہے بلکہ دنیا بھر کے تمام ممالک اس سے متاثرہوئے ہیں۔ اسی لئے بدعنوانی کے خلاف جنگ پوری دنیا کا مسئلہ ہے ۔9 دسمبر کو عالمی سطح پر انسداد بدعنوانی کا دن منانے کی اہمیت میں وقت گزرنے کے ساتھ بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے اسی طرح عوام اب پہلے سے زیادہ بدعنوانی کے مضر اثرات سے متعلق نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ یونیورسٹیوں اور کالجز میں طلباءنے کیریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز قائم کی ہیں جن کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نیب اقوام متحدہ کے انسدادبدعنوانی کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے نیب کرپشن فری پاکستان کے لئے پرعزم ہے۔تاہم، بدعنوانی ایک پیچیدہ سماجی مسئلہ ہے،جس کا ادراک صرف قانون کے نفاذسے نہیں ہو سکتا۔ اسی لئے معاشرے کے تعاون کے بغیر کسی ایک ادارے سے بدعنوانی کے خاتمہ کی توقع ممکن نہیں۔چئیرمین نیب نے کہا کہ نیب انسداد بدعنوانی کا اعلیٰ ادارہ ہے جو بدعنوانی کے خاتمے کے لئے آگاہی،تدارک اور انفورسمنٹ کی سہہ جہتی حکمت عملی پر عمل پیراہے۔معاشرے سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب تمام اسٹیک ہولڈرزسے مل کر کام کر رہاہے اور اپنی موثر انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے ذریعے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پر عزم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیب کی موثر انسداد بد عنوانی کی شاندار حکمت عملی کے بہترین نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔اس کے علاوہ نیب نے اینٹی کرپشن کے دیگراداروں کے لئے مشعل بردار کا کردار ادا کرتے ہوئے وائٹ کالر کرائم کومنطقی انجام تک پہنچانے کے لئے 10 ماہ کی مدت مقرر کی ہے جبکہ منی لانڈرنگ کے خاتمہ کے لئے ”اینٹی منی لانڈرنگ اور انسداد مالی معاونت روک تھام سیل” قائم کیا ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب عالمی برادری سے کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کے لئے انتہائی سنجیدہ ہے۔ نیانہوں نے کہاکہ ب سارک اینٹی کرپشن فورم کا بانی چیئرمین ہے اور سارک کے رکن ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ نیب کی بدعنوانی کے خلاف موثر کوششوں کو معتبر قومی اور بین الاقوامی معتبر اداروں جیسے پلڈاٹ، مشال پاکستان، عالمی اقتصادی فورم نے سراہا ہے جو اس بات کابین ثبوت ہے کہ نیب کی موثر کارکردگی کی وجہ سے عوام کا اعتمادبھی نیب پر59 فیصد ہے۔ چین نے پاکستان میں سی پیک منصوبوں کی نگرانی اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے لئے نیب کے ساتھ مفاہمت کی یاد اشت پر دستخط کئے ہیں جو کہ نیب کی وجہ سے پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔انہوں نے کہاکہ نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 33 کے تحت نیب کو آگاہی اور تدارک کامینڈیٹ حاصل ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب کی آگاہی اور تدارک کی موثر حکمت عملی کے تحت سرکاری اور غیر سرکاری اداروں، میڈیا، سول سوسائٹی اور معاشرے کے دیگر طبقوں سے مل کر لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے بالخصوص سکولوں / کالجز اور یونیورسٹیوں میں آگاہی اور تدارک کی بھرپور مہم جاری ہے۔ نیب نے اس سلسلہ میں نوجوانوں بالخصوص طلباءمیں بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہی پیداکرنے کےلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے ہیں۔ نیب کو گزشتہ سالوں کی نسبت زیادہ موصول ہونے والی شکایات کے اعداد وشمارسے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں میں بدعنوانی کے مضر اثرات کے بارے میں نہ صرف اضافہ ہوا بلکہ نیب ریاست کی غیر جانبدار رٹ کانشان بن گیا ہے۔ نیب نے موثر انسداد بدعنوانی حکمت عملی کے تحت اپنے قیام سے لے کر 2019 تک 466 ارب روپے بلاواسطہ اور بالواسطہ طور پر بد عنوان عناصر سے بر آمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جبکہ رواں سال 248.186 ارب روپے بد عنوان عناصر سے بر آمد کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جبکہ نیب کے بدعنوانی کے 1247 ریفرنسز مختلف احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔انہوں نے کہاکہ انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پرمیںوعدہ کر تا ہوں کہ نیب کو دنیا کی ایک بہترین انسداد بدعنوانی کے ادارہ میں تبدیل کروں گا۔”بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت”، ”احتساب سب کے لئے” اور” خود احتسابی” کے اصولوں کو نیب کی مجموعی کارکردگی کا حصہ بنایا جائے گا۔ بطور چئیرمین نیب میںتمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز بالخصوص سرکاری اداروں، سول سوسائٹی اور میڈیاکودعوت دیتا ہوں کہ وہ آگے بڑھیںاورمعاشرے کو کرپشن سے پاک اور پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنانے کے لئے نیب کا ساتھ دیں تاکہ بد عنوانی سے پاک ،پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جا سکے۔