نیب راولپنڈی نے جعلی اکائونٹس کیس میں 8 کروڑ 14 لاکھ روپے کے چیک سندھ حکومت ،سمٹ بینک اور سندھ بینک کے نمائندوں کے حوالے کر دیئے، عوام غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں میں سرمایہ کاری سے گریز کریں ، ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی

125
نیب کو اس کا کھویا مقام دلانا اولین ترجیح ہے، ماضی میں نیب کو سیاسی مقاصد کیلیےاستعمال کرنے کی کوشش کی گئی،لیفٹنیٹ جنرل (ر) نذیر احمد

اسلام آباد۔17جون (اے پی پی):قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے جعلی اکائونٹس کیس میں 8 کروڑ 14 لاکھ روپے سے زائد رقم کے چیک حکومت سندھ ،سمٹ بینک اور سندھ بینک کے نمائندوں کے حوالے کئے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے جمعرات کو ایک تقریب کے دوران یہ چیک حکومت سندھ سمٹ بینک اور سندھ بینک کے نمائندوں کے حوالے کئے ہیں۔ روشن سندھ بینک پروگرام کے تحت سولر سٹریٹ لائٹس کی تنصیب میں بدعنوانی کے مقدمہ میں 4.95 ملین روپے سندھ حکومت کے حوالے کئے گئے ہیں۔

اومنی گروپ کی جانب سے سمٹ بینک سے دھوکہ دہی سے قرضہ حاصل کیا۔ اومنی گروپ کی بے نامی کمپنی پارک ویو سٹاک اینڈ کیپیٹل پرائیویٹ لمیٹڈ 37.5 ملین روپے وصول کر کے سمٹ بینک کے حوالے کیا۔ حسین لوائی نے سندھ بینک کے ملازمین کی ملی بھگت سے اومنی گروپ کے لئے بے نامی قرضہ حاصل کیا۔ ان سے37.5 ملین روپے ریکور کر کے سندھ بینک کو واپس کئے گئے۔

نیب راولپنڈی نے جعلی بینک اکائونٹ کیس میں اب تک 14 بد عنوانی کےریفرنس دائر کئے ہیں۔ 13 انویسٹی گیشن اور 18 انکوائریاں کی گئی ہیں۔ ملزمان سے مجموعی طور پر 33 ارب روپے سے زائد کی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی گئی ہے۔ 20 ملزمان نے پلی بارگین کی ہے۔ نیب نے 69 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے ۔ 57 ملزما ن کو گرفتار کیا۔ 10 ملزمان اشتہاری ہیں جبکہ دو ملزمان نے گرفتاری سے پہلےپلی بارگین کرلی۔ ان مقدمات میں 186 ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے ہیں۔

جعلی بینک اکائونٹس کیس کے مرکزی ملزموں میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف، سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی ، رکن صوبائی اسمبلی سندھ فریال تالپور ، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن، سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والا، ڈائریکٹر اومنی گروپ خواجہ انور مجید، چیف ایگزیکٹواومنی گروپ عبدالغنی مجید، ڈائریکٹر اومنی گروپ خواجہ علی کمال مجید، ڈائریکٹر اومنی گروپ نمر مجید ، سابق صدر عارف حبیب گروپ حسین لوائی ، سابق صدر سندھ بینک بلال شیخ ، سابق ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے منظور قادر کاکا خیل ، سابق سیکرٹری محکمہ خصوصی اقدامات سندھ اعجاز احمدخان، سابق میٹرو پولیٹن کمشنر کے ایم سی متانت علی خان، سابق میٹرو پولیٹن کمشنر کے ایم سی سمیع الدین صدیقی، سابق ڈائریکٹر جنرل پارکس اینڈ ہارٹیکلچر کے ایم سی لیاقت علی خان قائمخانی اور سابق ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی محمد حسین سید شامل ہیں۔

جعلی بینک اکائونٹس کیس میں اب بھی کئی ملزمان جیلوں میں ہیں۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے کہا کہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں ہر قسم کی بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ اب یہ پرانا پاکستان نہیں ہے ۔ قانون کے مطابق سب کو اپنے کئے کا جواب دینا ہو گا۔

ہر فرد اور ادارے کو اپنی استطاعت کے مطابق حصہ ڈالناہو گا تب جا کر یہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔ نیب راولپنڈی بلاخوف و خطر مگر مچھوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ بھاری منافع کے لالچ میں غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں اور سکیموں میں سرمایہ کاری سے گریز کریں ،

ان سکیموں کے ذریعے سہانے خواب دکھا کر ان کو ان کی محنت کی کمائی سے محروم کر دیاجاتا ہے۔ شہری کسی بھی سکیم میں سرمایہ کاری سے قبل اس کی نوعیت اور اس کی قانونی حیثیت کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی متاثرین کو ان کی لوٹی گئی رقوم وصول کر کے انہیں واپس دلوانے کے لئے پر عزم ہے