اسلام آباد۔11جنوری (اے پی پی):نیب لاہور نے گزشتہ چار سال کے دوران نیب آرڈیننس کی شق 10 اور 25B کے تحت 248 ملزمان کو سزا دلوائی ہے اور ان سے اربوں روپے ریکور کئے گئے ہیں جبکہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے نیب لاہور کی شاندار کارکردگی کو سراہا ہے۔
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس نیب ہیڈ کوارٹرز میں ہوا جس میں 10 اکتوبر 2017ء سے 31 دسمبر 2021ء تک نیب لاہور کی کارکردگی بالخصوص نیب آرڈیننس 1999ء کی شق 10 اور 25B کے تحت سزائوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی سید اصغر حیدر، ڈی جی آپریشنز اور نیب کے دیگر افسران نے شرکت کی جبکہ ڈی جی نیب لاہور جمیل احمد نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور نے بتایا کہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں 10 اکتوبر 2017ء سے 31 دسمبر 2021ء کے دوران نیب لاہور کی بھرپور پراسیکیوشن کے باعث نیب آرڈیننس 1999ء کی شق 10 کے تحت 63 اور شق 25B کے تحت 185 ملزمان کو سزا ہوئی۔
شق 10 کے تحت جن ملزمان کو سزا دی گئی ان میں ملزم محمد طاہر کو 100 ملین روپے جرمانہ، افتخار احمد چیمہ کو 65 ملین روپے جرمانہ، منظور علی خان کو 79 ملین روپے جرمانہ، محمد امجد کو 79 ملین روپے جرمانہ، سجاد احمد کو 79 ملین روپے جرمانہ، زین العابدین کو 40.22 ارب روپے، محمد نوید کو 132.44 ملین روپے جرمانہ، محمد اکرم کو 25.9 ملین روپے جرمانہ، فیصل کامران، خرم قریشی کو 33.1 ملین روپے جرمانہ، نذیر احمد کو 5.119 ملین روپے، 7.28 ملین روپے، 24.706 ملین روپے، 23.41 ملین روپے، 28.06 ملین روپے جرمانہ، ملزم ظہیر ناصر اور ذیشان احمد کو 1.5 ملین روپے جرمانہ، عدنان قیوم کو 7.2 ملین روپے اور سلمان فاروق کو 7.2 ملین روپے جرمانہ،
حافظ جاوید چیمہ کو 6.48 ملین روپے، محمد طاہر خان کو 45 ہزار پائونڈز جرمانہ، خواجہ محمد تنولی، محمد خلیل فیروز کو 19.028 ملین روپے جرمانہ، نعیم امداد کو 3.59 ملین روپے جرمانہ، طارق محمود کو 1.41 ملین روپے جرمانہ، ابوذر جعفری کو 1.41 ملین روپے اور 58.27 ملین روپے جرمانہ، ملزم شاہد حسن اعوان کو 800 ملین روپے جرمانہ، زبیر علی خان کو 805 ملین روپے جرمانہ، ذکاء اللہ خان کو 805 ملین روپے جرمانہ، رفعت شاہد حسن کو 805 ملین روپے جرمانہ، محمد اعظم چشتی کو 44.04 ملین روپے جرمانہ، محمد ذیشان علی 43.04 ملین روپے، عامر شفیق کو 43.04 ملین روپے جرمانہ،
عامر عباس کو 43.04 ملین روپے جرمانہ، محمد اعظم چشتی کو 1.196 ملین روپے جرمانہ، محمد ذیشان علی، عامر شفیق اور عامر عباس کو فی کس 1.196 ملین روپے جرمانہ، ظل بجا الدین کو 32.31 ملین روپے، محمد عامر ندیم کو 11.68 ملین روپے، نجم الثاقب کو 118.27 ملین روپے، عبدالرحمن کو 28.52 ملین روپے، میاں غلام علی، ذکاء اللہ بھٹی، احمد شاہ، اسد علی اور ریاض بھٹی کو فی کس 58.14 ملین روپے، حارث افضل کو 546 ملین روپے جرمانہ، محمد اسد لالی، نذیر احمد کو فی کس 3.42 ملین روپے جرمانہ، طارق سعید کو 16.3 ملین روپے جرمانہ، شاہد فاروق کو 141 ملین روپے جرمانہ،
رضا حبیب کو 241.92 ملین روپے جرمانہ، رانا قیصر نذیر کو 48.67 ملین روپے جرمانہ، محمد جمیل، عبدالحمید، محمد امین کو فی کس 57.31 ملین روپے جرمانہ، محمد یعقوب کو 44 لاکھ 35 ہزار 814 کویتی دینار جرمانہ، سلیم چیمہ کو 6.8 ملین روپے جرمانہ کی سزا شامل ہیں۔ نیب آرڈیننس 1999ء کی شق 25B کے تحت سزا پانے والے 185 ملزمان کی تفصیلات یہ ہیں، ملزم محمد شمزید حسین سے 48.35 ملین روپے، جاوید مظفر بٹ سے 1200.68 ملین روپے، محمد جواد ظفر سکھیرا سے 4.01 ملین روپے، صفدر علی سے 6 لاکھ 83 ہزار روپے، شیخ عارف سلیم سے 14 ملین روپے، رسول بخش سانگی سے 8 لاکھ 79 ہزار روپے، منور احمد سے 6 لاکھ 71 ہزار روپے، فخر اسلام سے 18 ہزار روپے، ریاض احمد چوہان سے 2200 ملین روپے، احمد حسن سے 1.25 ملین روپے، محمد اکرم سے 12.62 ملین روپے، شہناز اکرام سے 120 ملین روپے، عدنان قیوم سے 7.2 ملین روپے، حاجی شہزاد خان سے 4.48 ملین روپے، میاں محمد علی سے 11.28 ملین روپے، شمائل ملک سے 2 ملین روپے، محمد عاطف صدیقی سے 16 لاکھ روپے، قاسم اویس سے 76 لاکھ 98 ہزار روپے، بشیر بٹ سے 6 کروڑ 6 لاکھ روپے، طاہر فاروق سے 51 لاکھ روپے، زاہد رفیق سے ایک کروڑ 90 لاکھ روپے، عثمان ریاض سے 71 کروڑ 95 لاکھ روپے، امتیاز احمد سے 85 لاکھ روپے، ارم صبا سے 85 لاکھ روپے، کاشف رئیس سے 27 لاکھ 66 ہزار روپے، وقاص احمد سے 15 لاکھ 76 ہزار، محمد ظفر اقبال سے ایک کروڑ روپے، جاوید مظفر بٹ سے ایک ارب 20 کروڑ روپے، شمشاد علی بلیدی سے ایک کروڑ 40 لاکھ روپے، محمد احسن سلیم سے 83 لاکھ 95 ہزار روپے، اسد منظور وٹو سے 13کروڑ 36 لاکھ روپے، محمد اسامہ نور سے 59 لاکھ روپے، رئوف ارشد سے 18 لاکھ روپے، محمد فرحان چیمہ سے 65 کروڑ 18 لاکھ اور 11 لاکھ 75 ہزار روپے، محمد اویس سے دو کروڑ 88 لاکھ روپے، محمد فرحان چیمہ سے ایک ارب 13 کروڑ 50 لاکھ روپے، ماجد نذیر سے ایک کروڑ 21 لاکھ، اشفاق احمد سے 75 لاکھ 90 ہزار روپے، محمد یوسف سے ایک کروڑ 17 لاکھ، محمد ارشاد سے 2 کروڑ 27 لاکھ روپے، رانا بلال انور سے 3 کروڑ 30 لاکھ، محمد اقبال سے 24 لاکھ 68 ہزار روپے، عابد علی سے 23 لاکھ 50 ہزار روپے، علی اصغر سے 11 لاکھ روپے، وارث ندیم سے پانچ کروڑ 25 لاکھ روپے، شہناز شفیق سے 4 کروڑ 37 لاکھ روپے، محمد اکرم چوہدری سے 2 کروڑ 18 لاکھ روپے، زوہیب سعید سے 6 لاکھ اور 14 لاکھ روپے، محمد علی شاہ سے 13 لاکھ روپے، حسن محمود سے 10 لاکھ روپے، محمد فاروق سے 10 لاکھ روپے، دلبر حسین ڈوگر سے 45 لاکھ روپے، غلام سرور سے ایک کروڑ 30 لاکھ روپے، صغیر انور سے ایک کروڑ 41 لاکھ روپے، رضوان فریال بھٹی سے ایک کروڑ 41 لاکھ روپے، ریحان انور سے 19 لاکھ 78 ہزار روپے، فیصل مشتاق سے 21 لاکھ 94 ہزار روپے، محمد شاہد حمید سے 19 لاکھ روپے، عبدالقیوم سے 19 لاکھ فیض احمد سے 19 لاکھ روپے، عابد مقبول سے 19 لاکھ روپے، محمد عباس سے 19 لاکھ روپے، ناصر علی سے 20 لاکھ روپے، محمد اسماعیل سے 21 لاکھ روپے، احمد حسین سے 19 لاکھ روپے، محمود الحسن سے 18 لاکھ روپے، سلمان علی قریشی سے 39 لاکھ، مہران خان سے 13 لاکھ روپے، محمد اقبال ظفر سے 91 ہزار روپے، وسیم اسلم سے 57 لاکھ روپے، محمد عمران جاوید سے 52 لاکھ روپے، سلطان محمود سے ایک کروڑ 5 لاکھ روپے، محمد مومن اظہر سے ایک کروڑ 30 لاکھ روپے، مصور حسین سے ایک کروڑ 30 لاکھ روپے، محمد یاسین سے 26 لاکھ، محمد فیصل سردار سے 55 لاکھ روپے، راج کمار سے ایک کروڑ 66 لاکھ روپے، عثمان غنی سے دو کروڑ 8 لاکھ روپے، ماجد رمضان سے 5 کروڑ 67 لاکھ روپے، محمد شہباز احمد سے 40 لاکھ، سید ظل بجا دین شاہ سے تین کروڑ 23 لاکھ روپے، قاسم خان سے 30 لاکھ روپے، محمد اعجاز سے 20 لاکھ روپے، عرفان سلہری سے 2 کروڑ 11 لاکھ روپے، اشفاق احمد سے 16 لاکھ روپے، محمد حسنین نصرت سے دو لاکھ 75 ہزار روپے، عبدالعلی سے ایک کروڑ روپے، فرمان علی سے 18 لاکھ روپے، محمد شفیق سے 55 لاکھ روپے، میاں محمد اسلم سے 55 لاکھ روپے، شیخ راشد سے ایک کروڑ روپے، اختر عباس سے 5 کروڑ 82 لاکھ روپے، محمد عمران سے 20 لاکھ روپے، شاداب ریاض سے 7 لاکھ 90 ہزار روپے، اسد اشرف سے 44 لاکھ روپے، عبدالحنان سے 16 لاکھ روپے، شوکت علی سے 13 لاکھ روپے، محمد انور سے 13 لاکھ روپے، خالد اقبال سے تین لاکھ 80 ہزار روپے، احمد خان سے 9 لاکھ روپے، عباس علی سے 83 ہزار روپے، شیر عباس سے 60 ہزار روپے، محمد علی سے 16 لاکھ 98 ہزار روپے، محمد یاسین سے 7 لاکھ روپے، میجر (ر) گل نواز جنجوعہ سے ایک لاکھ 71 ہزار روپے، احمد بلال چیمہ سے 28 لاکھ روپے، انوار الحق سے 21 لاکھ روپے، محمد سلیم سے چار لاکھ روپے، احمد خان وٹو سے 10 لاکھ روپے، عباس علی سے 94 ہزار روپے، جاوید اقبال سے 5 لاکھ 83 ہزار روپے، احمد خان سے 55 لاکھ روپے، عباس علی سے 19 لاکھ روپے، ملک محمد تفضل سے 34 لاکھ روپے، محمد علی سے ایک کروڑ 21 لاکھ روپے، غلام مصطفی سے 45 لاکھ روپے، محمد نسیم سے 22 لاکھ روپے، ملک تنویر سے 21 لاکھ روپے، نبیل احمد سے 3 لاکھ 60 ہزار روپے، عرفان بشیر سے 13 لاکھ روپے، حسیب احمد سے 17 لاکھ روپے، جمیل فریدی سے 18 لاکھ روپے، عبدالمجید سے 12 لاکھ روپے، خالد پرویز سے 30 لاکھ روپے، محمد فیصل سے 6 کروڑ 25 لاکھ روپے، فیضان ولی سے 87 لاکھ روپے، سعد رفیق سے 87 لاکھ روپے، میاں صفیان یعقوب سے 27 لاکھ روپے، شہاب حسین سے 1 کروڑ 40لاکھ روپے، طارق محمود شیخ سے 49 لاکھ روپے، طلعت محمود سے 37 لاکھ روپے، نعمان نواز سے 37 لاکھ روپے، خلیل اقبال سے 20 لاکھ روپے، محمد جہانگیر اور عتیق احمد سے 30 لاکھ روپے، محمد فیصل سے 16 لاکھ روپے، شاہد محمود سے 8 لاکھ روپے، نعیم خالد سے 37 لاکھ روپے، غضنفر علی سے 57 لاکھ روپے، محمد آصف حمید سے 21 لاکھ روپے، محمد اشرف علی سے ایک کروڑ 73 لاکھ روپے، محمد گلزار سے 19 لاکھ روپے، عمران مقصود سے 6 لاکھ روپے، خالد اقبال سے 42 لاکھ روپے، ندیم احمد سے 74 کروڑ روپے، نذر محمد سے 74 کروڑ روپے، مدثر شہزاد سے 8 کروڑ روپے، تاثیر حسین سے 8 کروڑ روپے، فرمائش علی سے 21 کروڑ 67 لاکھ روپے، مشتاق علی شاہد سے 62 لاکھ روپے، نوید اعظم سے 5 لاکھ روپے، سیٹھ نثار احمد سے 8 کروڑ 47 لاکھ روپے، نائلہ نثار سے 8 کروڑ 47 لاکھ روپے، مسرت اقبال سے 8 کروڑ 47 لاکھ روپے، اعجاز خان سے 8 لاکھ روپے، محمد عابد سے 33 لاکھ روپے، محمد سہیل سے 14 لاکھ روپے، شاہد محمود سے 8 لاکھ روپے، یاسر خان سے 19 لاکھ روپے، نعیم احمد سے 74 کروڑ روپے، اکرام نوید سے 36 کروڑ 72 لاکھ روپے، محمد اسماعیل سے 10 لاکھ روپے، عثمان فاروق سے 1.57 ملین روپے، محمد انور سے 15 ملین روپے، شوکت علی سے 15 ملین روپے، محمد سلیم سے 15 ملین روپے، محمد اسماعیل سے 55 ملین، محمد قاسم سے 42.37 ملین روپے، فریاد علی سے 42.37 ملین روپے، محمد رفیق سے 0.26 ملین روپے، محمد اکمل سے 48.42 ملین روپے، محمد فرحان چیمہ سے 529 ملین روپے، چوہدری ظہور احمد سے 86.21 ملین روپے، احسان اللہ سے 43.38 ملین روپے، ذیشان اسلم سے 43.38 ملین روپے، محمد آصف سے 0.03 ملین روپے، خالد فاروق سے 10.6 ملین روپے، یعقوب لونہ سے 8.98 ملین روپے، محمد یوسف سے 1.86 ملین روپے، محمد آصف سے 0.11 ملین روپے، عقیل احمد سے 0.89 ملین روپے، محمد شعیب سے 4.01 ملین روپے، عثمان اکرام سے 120 ملین روپے اور فیصل سعید شیخ سے 120 ملین روپے ریکور کئے گئے۔
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب لاہور نیب کی مجموعی کارکردگی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور جمیل احمد کی سربراہی میں نیب لاہور کے تمام افسران کی شاندار کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ مستقبل میں نیب لاہور اس عزم کے ساتھ اپنی کارکردگی جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ میگا کرپشن اور وائٹ کالر کرائمز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے، نیب کے تمام افسران بدعنوانی کے خاتمے کو قومی فرض سمجھتے ہوئے بھرپور توانائیاں بروئے کار لا رہے ہیں۔