نیب میں جو ترامیم ہیں وہ عمران خان صاحب کا اپنا قانون تھا اور 80 فیصد ترامیم ان کی لائی ہوئی ہیں،وفاقی وزیر قانون بیرسٹراعظم نزیرتارڑکاعمران خان کے بیان پرردعمل

42
پاکستان کی پارلیمان میں خواتین کا کردار انتہائی قابل ستائش ہے ، وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف کا سیمینار سے خطاب

اسلام آباد۔25جون (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون بیرسٹر اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ نیب میں جو ترامیم ہیں وہ عمران خان صاحب کا اپنا قانون تھا اور 80 فیصد ترامیم ان کی لائی ہوئی ہیں،موجودہ حکومت نے ان ترامیم کو پارلیمنٹ میں لے جاکر ایکٹ یعنی قانون کی شکل دی ہے ۔

ہفتہ کو عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں عمران خان کے بیان کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا انہوں نے کہا کہ کہ ملک کو معاشی بحران میں دھکیلنے میں عمران خان اور ان کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنے والی نیب بھی ذمہ دار ہے، نیب میں جو ترامیم ہیں وہ عمران خان صاحب کا اپنا قانون تھا اور 80 فیصد ترامیم ان کی لائی ہوئی ہیں،یہ وہ 80 فیصد ترامیم ہیں جو عمران خان نے اپنے دور اقتدار میں آرڈیننس کے ذریعے نافذ کی تھیں،

موجودہ حکومت نے ان ترامیم کو پارلیمنٹ میں لے جاکر ایکٹ یعنی قانون کی شکل دی ہے ،تمام ترامیم آئین اور قانون کے عین مطابق ہیں ۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ عمران خان اس معاملے پر عدالت سے رجوع کرچکے ہیں لہٰذا اس معاملے پر سیاسی بیان بازی سے احتراز کریں اور فیصلہ عدالت پر چھوڑیں ، ہم ان شاء اللہ ان ترامیم کا پورا دفاع کریں گی

،یہ ترامیم اسلامی شریعت، آئین اور پاکستانی قوانین کے عین مطابق ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت نے ملک کو تباہی میں دھکیل دیا تھا، ہم نے سرکاری ملازمین کو تحفظ دیا ہے تاکہ وہ نیب کی بلیک میلنگ کے بغیر ملک کی خدمت کرسکیں ،صرف ایل این جی اور پٹرولیم کے شعبے کو ہی دیکھ لیں تو نیب کی اندھی پالیسی کی وجہ سے قومی خزانے کو اربوں ڈالر کا ٹیکہ لگا ہے،

آزاد اور خودمختار پارلیمان میں بحث کے بعد نیب ترامیم منظور کی گئی ہیں ، پاکستان نے یہ تمام کارروائی ٹیلی ویژن پر براہ راست دیکھی ہے ،اس کی ایک ایک شق پر بحث کرنے کے بعد قومی اسمبلی نے اس کی منظوری دی ہے ،عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ترامیم کی گئی ہیں ،ان ترامیم میں عدالت کو ضمانت کا حق دینا،

سزا کے بعد ضمانت کا اختیار ہونا، ریٹائر ججوں کو جج تعینات نہ کرنا، چئیرمن نیب کو ہٹانے کا طریقہ کار وضع کرنا شامل ہے ،کئی کئی سال سے یہ عدالتی فیصلے تھے جن کی روشنی میں یہ ترامیم کی گئیں۔

ہم نیب قوانین میں نے ترامیم کر کے قانون کے غلط استعمال کو روک دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چئیرمن نیب کا دفتر اختیارات کا مرکز اور فرد واحد امر بن کر پورے ادارے کو یرغمال بنائے ہوئے تھا،چیئرمین نیب کے صوابدیدی اختیارات کو آئین قانون اور شریعت کے دائرے میں لایا گیا ہے۔