اسلام آباد۔6اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ نیب کا بنیادی کام اندرون ملک یا بیرون ملک لوٹا ہوا پیسہ واپس لانا ہے، جھوٹی ایف آئی آر پر سزا کا قانون بھی زیر بحث ہے، نیب کے قانون سے پاکستان میں عدالتوں کی کمی دور ہوگی، جب عدالتیں زیادہ ہوں گی تو فیصلے بھی تیزی سے ہوں گے، پنڈورا لیکس کے اگلے ہی دن وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جن کا نام آیا ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ نیب کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان سے لے کر اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت دیگر چار ہائیکورٹس سے مختلف سوالات اٹھتے آئے ہیں لیکن ان سوالات کو کبھی کسی نے حل کرنے کی کوشش نہیں کی، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے دو مرتبہ اس طرح کے سوالات کو حل کرنے کی کوشش کی، پہلا آرڈیننس ہم نے قومی اسمبلی سے منظور کرنے کے بعد سینٹ میں بھیجا، سینٹ میں ہماری اکثریت نہیں تھی اور وہ آرڈیننس پڑا پڑا ختم ہو گیا، اس کے بعد دوسری مرتبہ اب موجودہ حکومت نے آرڈیننس جاری کیا۔
انہوں نے کہا کہ نیب میں پہلا درجہ یہ ہوتا ہے کہ جب کوئی کمپلینٹ جاتی ہے تو کمپلینٹ ویری فکیشن کے لئے نوٹسز کر کے لوگوں کو بلایا جاتا ہے، اس کے بعد انکوائری ہوتی ہے جس کو اپ گریڈ کر کے انویسٹی گیشن کہا جاتا ہے، یہ تین چیزیں نیب کے پاس پہلے سے موجود ہیں لیکن اگر کوئی نہ کرنا چاہے تو پھر محض تفتیش اور ریفرنس فائل نہ کرنے کی وجہ سے اربوں روپے کے کیس میں بھی ضمانتیں ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے جھوٹی ایف آئی آر پر کسی کو سزا نہیں ہوتی تھی، اب جھوٹی ایف آئی آر پر سزا کا قانون بھی زیر بحث ہے، کوئی کتنا ہی با اثر کیوں نہ ہو ایف آئی آر درج ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ عالمی قانون ہے کہ کوئی شخص اپنے کیس میں خود جج نہیں ہو سکتا، ہم نہیں چاہتے کہ کسی ایسے شخص کے ساتھ مذاکرات کریں جس پر کیسز چل رہے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت صدر مملکت پارلیمنٹ کا تیسرا حصہ ہوتے ہیں، صدر ہی چیئرمین نیب کا تقرر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سب کہتے ہیں پاکستان میں انصاف جلد اور سستا ملنا چاہیے، تھانہ کلچر بدلنے کے لئے نئی ترامیم آ رہی ہیں، نیب کے قانون سے پاکستان میں عدالتوں کی کمی دور ہوگی، عدالتوں کے حوالے سے تیاری کی جا رہی ہے، جب عدالتیں زیادہ ہوں گی تو فیصلے بھی تیزی سے ہوں گے، صدر پاکستان کے پاس اختیار آ گیا ہے کہ جہاں ضرورت ہوگی وہ ججز کو لگا سکیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیسز ہم نے نہیں بنائے، منی لانڈرنگ کی رقمیں اتنی بڑی ہیں کہ جس کا حساب ہی نہیں لگایا جا سکتا، ٹیکس کے تمام کیسز اب ایف بی آر ڈیل کرتا ہے، ہم نے بھی یہی کہا ہے کہ ایف بی آر کو ہی ٹیکس کے کیسز ڈیل کرنے چاہئیں، بینکار کو تو پہلے ہی چھوٹ مل چکی تھی، چھوٹے تاجر نے ہی پکڑے جانا تھا، ایف بی آر کو اب بہت زیادہ لمبے چوڑے اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنڈورا لیکس کے اگلے ہی دن وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جن کا نام آیا ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں، وزیراعظم انسپکشن سیل کو اس حوالے سے ذمہ داری دی گئی ہے، سیل دیکھے گا کہ ٹیکس سے متعلقہ معاملات کو ایف بی آر کے سپرد کرے، منی لانڈرنگ کا معاملہ ایف آئی اے کو بھیجا جائے گا، اسی طرح پبلک آفس ہولڈرز کے کیسز سیدھا نیب کو بھیجے جائیں گے۔