اسلام آباد۔3اپریل (اے پی پی):چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پلی بارگین جرم کے زمرے میں آتا ہے،جس کی متعلقہ احتساب عدالتیں منظوری دیتی ہیں۔پلی بارگین کے بعد ملزم نہ صرف تحریری طور پراپنا جرم تسلیم کرتا ہے بلکہ لوٹی گئی رقم بھی قومی خزانے میں جمع کرواتا ہے۔ ہفتہ کو جاری کئے گئے نیب اعلامیہ کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ نیب بزنس کمیونٹی کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، کیونکہ وہ ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔نیب نے بزنس کمیونٹی کی شکایات کے ازالے کیلئے خصوصی سیل قائم کئے ہیں۔
نیب بیوروکریسی کا بھی احترام کرتا ہے اور نیب کے دفتر آ نے والے تمام افراد کے عزت واحترام کی ہدایت کی گئی ہے۔نیب نے موجودہ انتظامیہ کے دور میں 487 ارب روپے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں جو کہ ایک نمایاں کامیابی ہے۔
نیب نے جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے۔نیب نے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لئے زیادہ سے زیادہ 10ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے۔سینئیر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے ڈائریکٹر،ایڈیشنل ڈائریکٹر،انویسٹی گیشن آفیسراور سینئیر لیگل قونصل پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام کامیاب رہا ہے۔انکوائریز اور انویسٹیگیشن کو نمٹانے میں بہتری آئی ہے،گزشتہ تین سال کی کارکردگی کا موازنہ کیا جائے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ نیب کے تمام شعبے بھرپور انداز میں کام کر رہے ہیں جبکہ نیب افسران بدعنوانی کے خاتمے کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔نیب کو شکایات میں اضافہ نیب پر عوام کے اعتماد کا عکاس ہے۔
عالمی قومی و بین الاقوامی معتبر اداروں نے نیب کی شاندار کارکردگی کی تعریف کی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے۔اس مقصد کا حصول کے لئے قانون کے مطابق سب کی مشترکہ کوششوں سے یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ چئیرمن نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لئے کوششوں میں تیزی لائی ہے۔
اجتماعی کوششوں سے بدعنوانی کے خاتمے اور کرپشن فری پاکستان کی کوششوں سے ہی اس خواب کو یقینی بنایا جا سکتاہے چئیرمن نیب نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی ماں ہےجو کہ ملکی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اورکرپٹ عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے نیب نے احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئےاپنی کوششوں میں تیزی لائی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کا کسی سیاسی جماعت گروپ یافرد سے کوئی تعلق نہیں۔
نیب افسران کو قانون کے مطابق اپنے فرائض کی ادائیگی اور کرپشن کا خاتمہ قومی فریضہ سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب سارک کے تمام ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
پاکستان اور چین سی پیک منصوبوں کے تحت پاک چین معاشی روابط میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بد عنوانی کنونشن کے تحت ملک کا فوکل ادارہ ہے جو کہ پاکستان کیلئے فخر کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے تفتیشی افسران کو جدید خطوط پر تربیت دینے کے لئے پاکستان ٹریننگ اکیڈمی قائم کی ہے تاکہ میگا کرپشن وائٹ کالرکرائمز کے کیسز کو منطقی انجام تک پینچایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی فعال انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں ۔
انسداد بدعنوانی کی اس موثر حکمت عملی کی بنا پر ، نیب نے 714 ارب روپے بدعنوان عناصر سے برآمد کرکےقومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جو کہ پاکستان میں کام کرنے والی کسی بھی اینٹی کرپشن آرگنائزیشن کی ریکارڈ کامیابی ہے۔ نیب کی سزا کا تناسب تقریبا 68.6 فیصد ہے۔
ہم نے قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے اشتہاری مجرموں اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ احتساب عدالتوں میں 1130 مقدمات زیر سماعت ہیں اور ان کی مالیت 943 ارب روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے پنجاب میں 56 پبلک لمیٹڈ کمپنیوں ، آ ف شود کمپنیوں،جعلی اکائونٹس،منی لانڈرنگ،اختیارات سے تجاوز، آ مدن سے زائد اثاثہ جات،غیرقانونی ہاؤسنگ / کوآپریٹو سوسائٹیوں اور مضاربہ سکینڈل کی تحقیقات کی ہیں۔پلی بارگین جرم کے زمرے میں آتا ہے،جس کی متعلقہ احتساب عدالتیں منظوری دیتی ہیں۔
پلی بارگین کے بعد ملزم نہ صرف تحریری طور پراپنا جرم تسلیم کرتا ہے بلکہ لوٹی گئی رقم بھی قومی خزانے میں جمع کرواتا ہے۔