اسلام آباد ۔ 19 ستمبر (اے پی پی) وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ اپوزیشن سید خورشید شاہ کی گرفتاری پر کالی پٹیاں باندھنے کی بجائے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر احتجاجاً کالی پٹیاں باندھتے’ ماضی میں ایک دوسرے پر الزامات لگانے والے جمہوریت کے نام پر اکٹھے ہوگئے ہیں’ نیب آزاد ادارہ ہے’ وہ کسی سے بھی اس کے ذرائع آمدن کا پوچھ سکتا ہے’ سپیکر قانون کے تحت ہی گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرسکتے ہیں۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ کالی پٹیاں باندھنے پر میں سمجھا تھا کہ یہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں مگر یہ تو اپنا رونا رو رہے ہیں۔ نیب کا ادارہ آزاد ادارہ ہے اس کے چیئرمین کا انتخاب انہوں نے خود ہی کیا تھا۔ نیب کسی سے بھی ذرائع آمدن اور اثاثوں کے حوالے سے پوچھ سکتا ہے۔ وزیراعظم سعودی عرب جارہے ہیں اور وہاں سے اقوام متحدہ جائیں گے۔ ہمیں یہاں کشمیر کے حوالے سے بات کرنی چاہیے تھی۔ کبھی یہاں سندھو’ سرائیکی دیشوں کی بات کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورا کشمیر ہماری طرف دیکھ رہا ہے۔ ہم نے مودی اور بھارت کا بدنما چہرہ دنیا کو دکھایا۔ پہلی مرتبہ عالمی ذرائع ابلاغ پاکستان کے موقف کی تائید کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کو بھی اس صورتحال میں خراج تحسین پیش کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کا بیانیہ پہنچ رہا ہے۔ پہلے ہم سے ڈو مور کے مطالبے کئے جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کرفیو کو 44 دن گزر چکے ہیں کشمیریوں کے پاس کھانا اور ادویات نہیں ہیں۔ ہمیں یہاں اپنا رونا نہیں رونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ خود ہی خورشید شاہ کو میٹر ریڈر کے طعنے دیتے تھے حالانکہ میٹر ریڈر بھی بندہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اپنے وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ایان علی کو بھی ان کے اکائونٹس سے رقم جاتی ہے۔ حمزہ اور شہباز شریف پر ٹی ٹی کے کیس چل رہے ہیں۔ اعتزاز احسن اور چوہدری نثار ایک دوسرے کے مدمقابل تھے۔ ایک نے پپو پٹواری کی بات کی اور دوسرے نے لائسنسوں کا طعنہ دیا۔ دونوں سچ بول رہے تھے۔ اب جمہوریت کے نام پر ایک دوسرے کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ہم عوام کے لئے بیٹھے ہیں۔ نیب جانے اور وہ لوگ جانیں جو گرفتار ہوئے ہیں۔ پروڈکشن آرڈرز کا فیصلہ سپیکر نے قانون کے تحت کرنا ہے۔