نیب کی آﺅٹ ریچ کرپشن فری پاکستان سے متعلق آگاہی تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی پالیسی کامیاب رہی ہے، چیئرمین نیب جسٹس ( ر) جاوید اقبال

116

اسلام آباد ۔ 9 مئی (اے پی پی) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی آﺅٹ ریچ کرپشن فری پاکستان سے متعلق آگاہی تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی پالیسی کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو قومی احتساب بیورو آرڈیننس کے سیکشن 33 کے تحت بدعنوانی کے خلاف آگاہی اور تدارک کی پالیسی اختیار کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی آگاہی‘ تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی پالیسی کے تحت نیب نے عوام بالخصوص یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طالب علموں کو اوائل عمری میں بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہی کے لئے مختلف سرکاری غیر سرکاری تنظیموں‘ میڈیا اور سول سوسائٹی اور معاشرے کے دیگر طبقات سے مل کر موثر اقدامات کئے ہیں۔ ترجمان نیب کی طرف سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کی اس پالیسی کے بارے میں معاشرے کے مختلف طبقات کی جانب سے مثبت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ نیب کی آگاہی تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی پالیسی کو نیب کے میڈیا ونگ کی جانب سے پرنٹ‘ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر بلامعاوضہ اجاگر کیا گیا ہے جس کو معاشرے کے تمام طبقات نے سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ نے بدعنوانی روکنے اور بدعنوان عناصر اشتہاری مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لئے مختلف اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے۔ نیب کی احتساب سب کے لئے ‘ انسداد بدعنوانی کی موثر حکمت عملی کے باعث نیب فعال اور معتبر ادارہ بن چکا ہے۔ پلڈاٹ‘ مشال پاکستان ‘ ٹرانسپیرسنی انٹرنیشنل ‘ عالمی اقتصادی فورم اور گیلپ اینڈ گیلانی جیسے مختلف معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس اور سروے میں بتایا گیا ہے کہ 59 فیصد لوگوں نے نیب کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے جس سے نیب کی قانون کے مطابق کارکردگی پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے شہریوں کے لئے اپنے دروازے کھول دیئے ہیں۔ نیب کو 44 ہزار 315 شکایات موصول ہوئی ہیں جن کی کمپلینٹ سکروٹنی کمیٹی نے تفصیلی جانچ پڑتال کی ہے تاہم ٹھوس شواہد کی بنیاد پر 1713 شکایات کی جانچ پڑتال کی شکل دی گئی ہے۔ جن کی پھر جانچ پڑتال کی گئی ہے اور تمام متعلقہ فریقوں کی رائے کے بعد 877 انکوائریوں اور 227 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی ہے۔ بلا امتیاز احتساب کی بنیاد پر نیب نے موجودہ انتظامیہ کے دور میں نہ صرف 600 بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے ہیں بلکہ بدعنوان عناصر سے 4300 ملین روپے بھی وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جوکہ ریکارڈ کامیابی ہے۔ یہ وصول شدہ رقم سینکڑوں متاثرین اور مختلف سرکاری اداروں میں تقسیم کی گئی ہے تاہم نیب ملازمین نے اس میں سے ایک روپیہ بھی وصول نہیں کیا کیونکہ وہ اسے اپنا قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔ کاروباری برادری کے مسائل کے حل کے تناظر میں نیب ہیڈ کوارٹر میں الگ سیل قائم کیا گیا ہے اور ایک ڈائریکٹر کو اس سیل کا سربراہ مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ملک بھر میں 60 پراوینشل کمیٹیاں قائم کی ہیں تاکہ متعلقہ اداروں میں خامیوں کو تلاش کرکے ان کی مشاورت سے حل کے طریقے بتائے جائیں تاکہ بڑے پیمانے پر لوگوں کے مسائل کے حل میں ان کی خدمات میں بہتری آئے۔ یہ کمیٹیاں مشاورت کے ساتھ مسائل کے حل اور خامیوں کی شناخت کے لئے کامیاب رہی ہیں۔ نیب کی مربوط کوششوں سے مختلف سرکاری اداروں بالخصوص سی ڈی اے اور اسلام آباد انتظامیہ کے ون ونڈو آپریشن میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں۔ نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے نیب نے ملک بھر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طالب علموں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں کیونکہ نوجوان بدعنوانی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نوجوانوں کی کردار سازی پر زور دیتا ہے۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں کردار سازی کی انجمنیں قائم کرنے کا تجربہ کامیاب رہا ہے۔ ملک بھر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پچاس ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔ چیئرمین نیب نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے اور پاکستان کو کرپشن فری بنانے کے لئے بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ متعلقہ فریقوں کی اجتماعی کوششوں سے پاکستان کو کرپشن فری بنانے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے۔