اسلام آباد۔31جنوری (اے پی پی):قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جنا ب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے ادارے میں بہت سی نئی اصلاحات متعارف کروائیں جن کی وجہ سے آج نیب ایک متحرک ادارہ ہے جو ہمہ وقت بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کارروائی کرنے کے لئے کوشاں ہے۔نیب نے اپنے سات ریجنل بیوروز کی تین سال کی کارکردگی کی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق نیب نے اپنے قیام سے اب تک بالواسطہ اور بلاواسطہ 714 ارب روپے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ نیب کی ایک بڑی کامیابی ہے ۔رپورٹ کے تحت نیب راولپنڈی کو 2018 میں 8057، 2019 میں 8727 اور 2020 میں 4287 شکایات موصول ہوئی ہیں اور تمام شکایات کو جانچ پڑتال کے بعد نمٹا دیا گیا تھا اور فی الحال کسی بھی شکایت پر کارروائی نہیں ہورہی ہے۔ نیب راولپنڈی نے 2018 میں 215، 2019 میں 237 اور 2020 میں 255 شکایات کی جانچ پڑتال کی۔ نیب راولپنڈی نے 2018 میں 162،2019میں 172او 2020 میں 179 انکوائریاں جبکہ نیب راولپنڈی نے 2018 میں 71، 2019 میں 83 اور 2020 میں 64 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی۔ نیب راولپنڈی نے قانون کے مطابق احتساب عدالتوں میں 2018 میں 213، 2019 میں 233 اور 2020 میں 246 بدعنوانی کے ریفرنسز دائر کئے ہیں۔ نیب راولپنڈی نے2018سے31 دسمبر2020تک بالواسطہ اور بلاواسطہ 2018 میں 287.293983 ملین، روپے 2019 میں 93473.16148 ملین روپے اور 2020 میں 196222.736054 ملین روپے قومی خزانہ میں جمع کروائے ہیں۔نیب لاہور کو 2018 میں 10211، 2019 میں 14008 اور 2020 میں 5023 شکایات موصول ہوئی ہیں جو جانچ پڑتال کے بعد نمٹا دی گئیں اور اس وقت قانون کے مطابق 757 شکایات پر کارروائی جاری ہے۔نیب لاہور نے 2018 میں 326 ، 2018 میں 243 اور 2020 میں 148 شکایات کی جانچ پڑتال کی۔ نیب لاہور نے 2018 میں 213، 2019 میں 103 اور 2020 میں 56 انکوائریوں کی منظوری دی۔ نیب لاہور نے 2018 میں 37، 2019 میں 36 اور 2020 میں 26 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی۔نیب لاہور نے 2018 میں 74، 2019 میں 55 اور 2020 میں 38 بدعنوانی کے ریفرنسز قانون کے مطابق دائر کیے ہیں۔ نیب لاہور نے سال 2018 سے 31 دسمبر 2020 تک براہ راست اور بالواسطہ طور پر 2018 میں 9631 ملین، روپے 2019 میں 33554 ملین اور روپے 2020 میں 29025 ملین روپے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ نیب کراچی کو 2018 میں 10561، 2019 میں 11381 اور 2020 میں 6483 شکایات موصول ہوئی ہیں اور تمام کو جانچ پڑتال کے بعد نمٹا دیا گیا تھا اور فی الحال کسی بھی شکایت پر کارروائی نہیں ہورہی ہے۔ نیب کراچی نے 2018 میں 590، 2019 میں 561 اور 2020 میں 382 شکایات کی تصدیق کی۔ نیب کراچی نے 2018 میں 387، 2019 میں 422 اور 2020 میں 335 شکایات کی جانچ پڑتال کیمنظوری دی۔ نیب کراچی نے 2018 میں 189، 2019 میں197 اور 2020 میں 135 انویسٹی گیشنز کی اجازت دی۔ نیب کراچی نے قانون کے مطابق 2018 میں 46، 2019 میں 28 اور 2020 میں 30 بدعنوانی کے ریفرنس دائر کیے ہیں۔ نیب کراچی نے سال 2018 سے 31 دسمبر 2020 تک براہ راست اور بالواسطہ طور پر 2018 میں 8874.432 ملین، روپے 2019 میں 3329.231 ملین اور 2020میں 80975.781 ملین روپے قومی خزانہ میں جمع کروائے ہیں۔نیب کے پی کو 2018 میں 5756، 2019 میں 4397 اور 2020 میں 2474 شکایات موصول ہوئی ہیں جو جانچ پڑتال کے بعد نمٹا دی گئیں اور اس وقت قانون کے مطابق 307 شکایات پر کارروائی جاری ہے۔ نیب کے پی نے 2018 میں 483، 2019 میں 245 اور 2020 میں 121 شکایات کی تصدیق کی۔ نیب کے پی نے 2018 میں 235، 2019 میں 95 اور 2020 میں 52 انکوائریز کی اجازت دی۔ نیب کے پی نے 2018 میں 48، 2019 میں 18 اور 2020 میں 20 انویسٹی گیشنز کی اجازت دی۔ قانون کے مطابق نیب کے پی نے 2018 میں 29، 2019 میں 20 اور 2020 میں 9بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے۔ نیب خیبر پختونخواہ نے 2018 میں 356.780ملین، روپے 2019 میں 244.754 ملین اور 2020 میں 131.780 ملین روپے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔نیب بلوچستان کو 2018 میں 1191، 2019 میں 836 اور 2020 میں 473 شکایات موصول ہوئی ہیں اور تمام کو جانچ پڑتال کے بعد نمٹا دیا گیا اور فی الحال کسی بھی شکایت پر کارروائی نہیں ہورہی ہے۔ نیب بلوچستان نے 2018 میں 112، 2019 میں 169 اور 2020 میں 70 شکایات کی تصدیق کی۔ نیب بلوچستان نے 2018 میں 77، 2019 میں 81 اور 2020 میں 53 انکوائریز کی منظوری دی۔ نیب بلوچستان نے 2018 میں 26، 2019 میں 25 اور 2020 میں 17 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی۔ نیب بلوچستان نے قانون کے مطابق 2018 میں 13 ، 2019 میں 17 ریفرنسز اور 2020 میں 24 بدعنوانی کے ریفرنسز دائر کیے ہیں۔ نیب بلوچستان نے 2018سے31 دسمبر2020تک بالواسطہ اور بلاواسطہ 2018 میں 1054.022 ملین، روپے 2019 میں 71.658 ملین اور 2020 میں 48.728 ملین روپے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔نیب سکھر کو 2018 میں 20575، 2019 میں 26161 اور 2020 میں 29208 شکایات موصول ہوئی ہیں اور تمام کو جانچ پڑتال کے بعد نمٹا دیا گیا اور فی الحال کسی بھی شکایت پر کارروائی نہیں ہو رہی ہے۔ نیب سکھر نے 2018 میں 520، 2019 میں 628 اور 2020 میں 701 شکایات کی تصدیق کی۔ نیب سکھر نے 2018 میں 280 2019 میں 357 اور 2020 میں 401 انکوائریوں کی منظوری دی۔ نیب سکھر نے 2018 میں 75، 2019 میں 119 اور 2020 میں 142 انویسٹی گیشنز کی اجازت دی۔ نیب سکھر نے قانون کے مطابق احتساب عدالتوں میں 2018 میں 89، 2019 میں 108 اور 2020 میں 136 بدعنوانی کے ریفرنس دائر کیے ہیں۔ نیب سکھر نے 2018 میں 748.672 ملین، روپے 2019 میں 8.5 ارب اور 2020 میں 16.882 ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کروائے ہیں۔نیب ملتان کو 2018 میں 4695، 2019 میں 5555 اور 2020 میں 3063 شکایات موصول ہوئی ہیں جو جانچ پڑتال کے بعد نمٹا دی گئیں اور اس وقت قانون کے مطابق 165 شکایات پر کارروائی جاری ہے۔ نیب ملتان نے 2018 میں 214، 2019 میں 285 اور 2020 میں 236 شکایات کی تصدیق کی۔ نیب ملتان نے 2018 میں 75،2019میں127 اور2020میں 105انکوائریوں کی منظوری دی، نیب ملتان نے 2018 میں 30، 2019 میں 52 اور 2020 میں 44 انویسٹی گیشنز کی جازت دی۔ نیب ملتان نے 2018 میں 80، 2019 میں 118 اور 2020 میں 117 بدعنوانی کے ریفرنسز قانون کے مطابق احتساب عدالتوں میں دائر کیے ہیں۔ نیب ملتان نے 2018سے31 دسمبر2020تک بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 2018 میں 1220.49 ملین روپے 2019 میں 2384.08 ملین اور 2020 میں 499.82 ملین بدعنوان عناصر سے وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔ اس کے علاوہ نیب نے 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 95 دعنوانی کے ریفرنس معزز احتسا ب عدالتوں میں دائر کئے ہیں جبکہ 63 ریفرنسز کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا ہے۔ اس وقت 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 10 انکوائریوںاور 11 انوسٹی گیشز کے مراحل میں ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے بلاواسطہ اور بلواسطہ طور پر487 روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے ۔ جبکہ اس وقت ملک کی معز ز احتساب عدالتوں میں نیب کے 1230بدعنوانی کے ریفرنسز زیر سماعت ہیں جنکی کل مالیت تقریباََ 943ارب روپے سے زائد ہے۔ نیب بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی اے سی) کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے کیونکہ پاکستان نے یو این سی اے سی کی توثیق کی ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے چین کے ساتھ بدعنوانی کے خاتمے کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔ سارک ممالک میں نیب کو ایک رول ماڈل سمجھا جاتا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، ورلڈ اکنامک فورم، مشال پاکستان اور پلڈاٹ جیسے قومی اور بین الاقوامی شہرت یافتہ تنظیموں نے نیب کی انسداد بدعنوانی کی کوششوں کو سراہا ہے۔ نیب کا ایمان بدعنوانی سے پاک پاکستان ہے۔ نیب نے آگاہی، روک تھام اور انفورسمنٹ پر مشتمل انسداد بدعنوانی کی ایک قومی حکمت عملی تیار کی ہے جس کے بہترین نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک بالواسطہ اور بلاواسطہ 714 ارب روپے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ نیب کی ایک بڑی کامیابی ہے جبکہ نیب کی دیگر اینٹی کرپشن تنظیموں کے مقابلے میں مجموعی طور پر سزا کی شرح68.8 فیصدہے۔ چیئرمین نیب بزنس کمیونٹی کے ملک کی ترقی میں اہم کردار کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے نہ صرف ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں خصوصی سیل قائم کیا بلکہ تمام علاقائی دفاتر میں بھی سیل قائم کئے گئے ہیں ۔ جس پر بزنس کمیونٹی نے چئیرمین نیب کا ان کے مسائل کے حل کے لئے ذاتی کاوشیں کرنے پر شکریہ ادا کیا۔اس کے علاوہ چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال بیورکریسی کو ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت قرار دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چئیرمین نیب کی ہدایت پر نیب کے تمام ڈی جیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیا ست دان ،بزنس مین ،بیورو کریسی اور معاشرے کے دیگر افسراد جب نیب میں آتے ہیں تو ان کی عزت نفس کا خیال کیا جائے کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے۔ اور اس کا مقصدکسی کی دل آزاری کرنا مقصود نہیں۔ قومی احتساب بیورو کی کاوشوں کی بدولت غیر قانونی ہائوسنگ سوسا ئیٹیوں/کو آپریٹو سوسا ئیٹیوںکے افراد سے نیب نے عوام کی اربوں روپے کی لوٹی گئی رقوم برآمد کرکے جب ان کو با عزت طریقے سے واپس کی گئیں تو انہوں نے چیئر مین نیب جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیا جو کہ نیب کے افسران کے بد عنوانی کے خاتمہ کے جذبہ کو مزید تقویت دیتا ہے تاہم نیب عوام سے توقع رکھتا ہے کہ وہ اپنی عمر بھر کی جمع پونجی قانونی ہائوسنگ سوسا ئیٹیوں/کو آپریٹو سوسا ئیٹیوں میں سرمایہ کاری کریں ۔ قومی احتساب بیورچیئر مین کی قیادت میں ملک سے کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیئے اپنی بھر پور کوششیں کر رہا ہے۔ چئیر مین جنا ب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی قیادت میں نیب بدعنوانی اور کرپٹ عناصر کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کا سفر جاری رکھے گا تا کہ ملک سے بد عنوانی کے خاتمے کے خواب کوشرمندہ تعبیر کیا جا سکے۔ قومی احتساب بیورو کا صدرمقام اسلام آباد جبکہ اس کے آٹھ علاقائی دفاتر کراچی، لاہور ، کوئٹہ ، پشاور، راولپنڈی، سکھر، ملتان اورگلگت بلتستان میں کام کررہے ہیں ۔