اسلام آباد ۔ 11اپریل (اے پی پی) قومی احتساب بیورو (نیب ) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال ہر ماہ کی آخری جمعرات کو نیب کے دروازے عوام کیلئے کھولنے اور کھلی کچہری لگاتے ہیں تاکہ وہ عوام کی بدعنوانی سے متعلق شکایات خود سنیں ا ب تک 3000شکایت کنندگان کھلی کچہری میں چیئرمین نیب نہ صرف مل چکے ہیں بلکہ اب نیب کے تمام ریجنل بیوروز کے ڈی جی بھی عوام کی شکایت ہر ماہ کی آخری جمعرات کو سنتے ہیں۔ نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے ‘ پاکستان سارک انٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے ‘ نیب نے بد عنوانی کے خاتمہ کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے ہیں۔ نیب کسی کے ساتھ امتیازی سلوک پر یقین نہیں رکھتا جس نے مبینہ طو پربدعنوانی کی ہے اس کے خلاف قانون کے مطابق بلا تفریق نیب کی پالیسی فیس نہیںبلکہ کیس کو دیکھنے کی ہے۔نیب اعلامیہ کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نہ صرف اور صرف محنتی ،ایماندار ،دیانت دار،میرٹ،شفافیت اور قانون کے مطابق کام کرنے والے افسروں کو شاباش دیتے ہیں بلکہ نااہل ،بدعنوان افسران ،اہلکاروں کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نپٹنے پر یقین رکھتے ہیں ۔ قومی احتساب بیورو کا دائرہ کار ملک کے کونے کونے میں پھیلایا جا چکا ہے ۔ آج ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ پورے ملک کی آواز بن چکا ہے جس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے نیب کو ایک متحرک ادارہ بنا دیا ہے جو ہمہ وقت بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کاروائی کرنے کے لئے متحرک ہے۔نیب نے شکایت سے انکوائری ،انکوائری سے انوسٹی گیشن کے لیے 10ماہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ چیئرمین نیب نے عہدہ سنبھالنے کے بعد مختلف شکایات کا نہ صرف نوٹس لیا بلکہ انکوائری کا بھی حکم دیا جن میں پنجاب میں پبلک لمیٹیڈ 56 کمپنیوں ،مبینہ بدعنوانی نجی پرائیویٹ ہاوسنگ سوساٹیوں کی طرف سے عوام کی لوٹی گئی جمع پونجی کی واپسی کے علاوہ اشتہاری اور مفرور افراد کی گرفتاری اور غیر قانونی ہاوسنگ سوساٹیوں کی تفصیلات متعلقہ اداروں کی ویب سائٹس پر لگانے اور اخبارات میں عوام کی آگاہی کے اشتہارات کی اشاعت کا عمل شامل ہے اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے ہر ماہ کی آخری جمعرات کو نیب کے دروازے عوام کیلئے کھولنے اور کھلی کچہری لگاتے ہیں تاکہ وہ عوام کی بدعنوانی سے متلعق شکایات خود سنیں ا ب تک 3000شکایت کنندگان کھلی کچہری میں چیئرمین نیب نہ صرف مل چکے ہیں بلکہ اب نیب کے تمام ریجنل بیوروز کے ڈی جی بھی عوام کی شکایت ہر ماہ کی آخری جمعرات کو سنتے ہیں اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے نیب ہیڈکوارٹرز میں گزشتہ2 سال کے اندر25ایگزیکٹو بورڈ میٹگز کا اجلاس بلایا جس میں بہت سے شکایات کی جانچ پڑتال ،انکوائریوں اور انوسٹی گیشن کے علاوہ ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی ۔ نیب کی وائٹ کالر کرائم سے متعلق مقدمات میں سزا دلوانے کی شرح 70 فیصد ہے۔نیب کو 2019ء میں اسی عرصے کے دوران 2018ء کے مقابلے میں دوگناہ شکایات موصول ہوئیں ‘ گزشتہ2 سال کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب افسران بدعنوانی کے خاتمے کو قومی فرض سمجھ کر ادا کررہے ہیں۔ نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے ‘ پاکستان سارک انٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے ‘ نیب نے بد عنوانی کے خاتمہ کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے ہیں۔ نیب کسی کے ساتھ امتیازی سلوک پر یقین نہیں رکھتا جس نے مبینہ طو پربدعنوانی کی ہے اس کے خلاف قانون کے مطابق بلا تفریق نیب کی پالیسی فیس (Face) نہیںبلکہ کیس (Case) کو دیکھنے کی ہے۔چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ”احتساب سب کیلئے” کا جو عزم کیا تھا اس پر زیروٹالرنس اور خود احتسابی کی پالیسی کے ذریعے نہ صرف سختی سے عمل کیاجارہا ہے۔