اسلام آباد۔6اکتوبر (اے پی پی):نیشنل کلائمیٹ چینج اتھارٹی (این سی سی اے)نےاعلی سطح کے اجلاس میں صوبوں اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی تعاون اور رابطہ کاری سے ماحولیاتی اقدامات کو ترجیح دینے کیلئے روڈ میپ کی تیاری پر اتفاق کیا ہے۔ اتوار کو این سی سی اے کا اجلاس مختلف سماجی و اقتصادی شعبوں بالخصوص توانائی، پانی، زراعت اورقومی موسمیاتی تبدیلی پالیسی کے تجویز کردہ مختلف اقدامات پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لئے منعقد کیا گیا۔
اجلاس میں مختلف ماحولیاتی اثرات بالخصوص سیلاب ، گرمی کی لہروں، دریائوں کے بہائو میں تبدیلی اوردیگرچیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکومتی اداروں کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن سمیت بین الاقوامی کنونشنز کے تحت پاکستان کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے جاری ، مستقبل کے منصوبوں اور پروگراموں کی تشکیل اور ہم آہنگی کی کوششوں پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے اپنے بیان میں کہا کہ موجودہ حکومت موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے، ہم لوگوں کی زندگیوں اور ان کے ذریعہ معاش کو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بچانے کیلئے پر عزم ہیں۔قبل ازیں اپنے استقبالیہ کلمات میں وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کی سیکرٹری عائشہ حمیرا موریانی نے موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی آفات کے بڑھتے ہوئے اثرات پر روشنی ڈالی۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کے حکام نے کہا کہ پاکستان عالمی گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں نسبتا کم حصہ ڈالنے کے باوجود موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی طور پر ذمہ دار ملک کی حیثیت سے ان ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لئے حکومت اپنی قومی پالیسیوں، بین الاقوامی وعدوں اور علاقائی اقدامات کی روشنی میں آب و ہوا کے خطرات سے نمٹنے کے لئے اپنے ردعمل کو تشکیل دے رہی ہے ۔ اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے ممبر کوآرڈینیشن، ممبر فنانس ، ممبر میٹی گیشن ، وزارت اور دیگر صوبائی حکومتی اداروں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔