ویلنگٹن ۔21مارچ (اے پی پی):نیوزی لینڈ ڈیڑھ سال کے عرصے میں دوسری بار کساد بازاری کا شکار ہوگیا ،اس کی وجہ غیر معمولی موسمی حالات اور افراط زر پر قابو پانے کے اقدامات ہیں۔اے ایف پی نے نیوزی لینڈ کے مرکزی بینک کی حالیہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ملکی معیشت مشکلات کا شکار ہے،غیر معمولی موسمی حالات اور افراط زر پر قابو پانے کے لیے جاری اقدامات کے باعث 18 ماہ کے دوران دوسری کساد بازاری کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2023 کی آخری سہ ماہی میں ملکی معیشت کا سکڑائو0.1 فیصد رہا جبکہ اس سے پہلی سہ ماہی میں سکڑائو کی شرح 0.3 فیصد رہی تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2022 کے آخری اور 2023 کے ابتدائی مہینوں میں بھی ملک کو اسی طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔انہوں نے کہا کہ صارفین کی جانب سے اخراجات میں کمی اور کاروباری حلقے مصنوعات کی لاگت کم کررہے ہیں جبکہ نئی سرمایہ کاری بھی جمود کا شکار ہے۔
ماہرین اقتصادیات و سرمایہ کار اس کا الزام مرکزی بینک پر عائد کررہے ہیں کہ اس نے افراط زر پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں جارحانہ اضافہ کیا۔ادھر،گزشتہ سال ملک کے شمال میں سمندری طوفان گیبریل اور سخت موسمی اثرات نے بھی ملکی معیشت کو سخت متاثر کیا۔
نیوزی لینڈ کے مرکزی بینک کے چیف اکانومسٹ جاروڈ کیر نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے بوجھل دل کے ساتھ شرح سود میں اضافہ کیا۔ واضح رہے کہ ریزرو بینک آف نیوزی لینڈ کی جانب سے سود کی شرح 2021 کے وسط سے 12 بار بڑھائی جاچکی ہے، 0.25 فیصد سے موجودہ شرح 5.5 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔