اسلام آباد۔24جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ن لیگ ”خرید لو یا ڈرا لو” کے موٹو پر کام کر رہی ہے، ن لیگ اور پی پی پی نے جعلی اکائونٹس کا نیٹ ورک تشکیل دیا، ملک مقصود، منظور پاپڑ والا اور مشتاق چینی والا کے ناموں سے اربوں روپے کی ٹی ٹیز شہباز شریف اور ان کے بچوں کے اکائونٹس میں گئیں، تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والا شخص کہتا ہے کہ اس کے بچوں پر پاکستان کا قانون ہی لاگو نہیں ہوتا، نواز شریف اپنے عالیشان محلات میں ملاقاتیں کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ان کا گھر ہی نہیں، شہباز شریف جب وزیراعلیٰ بنے تو انہوں نے مقامی حکومتوں کا نظام ختم کر کے وسائل اپنے پاس رکھ لئے، سارا پیسہ شہباز شریف اینڈ کمپنی اپنے اکائونٹس میں جمع کرواتی رہی، عدلیہ سے اپیل ہے کہ شہباز شریف کے کیسز کی سماعت عوام کو براہ راست دکھائی جائے، وزیراعظم عمران خان اسی نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں، اسی لئے انہوں نے مقامی حکومتوں کا بااختیار نظام لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے بااختیار مقامی حکومتوں کا نظام بنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے پہلے کسی بھی حکومت نے اس طرح کا نظام نہیں دیا جس میں مقامی سطح پر لوگوں کو بااختیار بنایا جاسکے۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے ذریعے اختیارات کی تقسیم وفاق سے صوبوں کو منتقل کی گئی لیکن صوبوں سے اضلاع کو اختیارات منتقل نہیں ہوئے، آج اسی وجہ سے شہروں میں مسائل ہیں، صوبائی حکومت کراچی کو اس کا حصہ نہیں دے رہی، باقی شہر بھی اسی لئے پس رہے ہیں کہ انہیں ان کا حصہ نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف مقامی حکومتوں کا جو نظام لے کر آ رہی ہے اس کے ذریعے نہ صرف نیشنل فنانس کمیشن سے پیسہ صوبوں کو بلکہ صوبوں سے اضلاع کو بھی منتقل ہوگا، اس نظام کے تحت میئر براہ راست منتخب ہوگا جو اپنے اضلاع کو چلائے گا۔ یہی ماڈرن نظام نیویارک، لندن اور پیرس میں بھی چل رہا ہے۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ بدقسمتی سے سندھ حکومت نے ایک مرتبہ پھر اپنے لوگوں کو اس حق سے محروم کر دیا ہے، سندھ حکومت نے سندھ کے لوگوں کو صحت کارڈ اور راشن کارڈ جیسی سہولیات بھی نہیں لینے دیں، لوکل گورنمنٹ کی بنیادی اصلاحات میں بھی سندھ حکومت نے حصہ نہیں ڈالا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پی پی پی کا ماڈل ہے کہ وسائل اپنے نامزد شخص کے پاس رکھے جائیں، دونوں جماعتوں نے اکائونٹس کا نیٹ ورک تشکیل دیا، اومنی سکینڈل میں پانچ ہزار جعلی اکائونٹس بنائے گئے، ان اکائونٹس میں پیسے جمع کروایا گیا، 12 ارب روپے ریکور ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف جب وزیراعلیٰ تھے تو انہوں نے مقامی حکومتیں ختم کر کے سارے وسائل اپنے پاس رکھ لئے تھے، اس کے بعد سارا پیسہ شہباز شریف اینڈ کمپنی اپنے اکائونٹس میں جمع کرواتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ ملک مقصود رمضان شوگر مل میں چپڑاسی بھرتی ہوئے، اس کے اکائونٹ سے چار ارب روپے نکلے، منظور پاپڑ والا اور مشتاق چینی والا کے ناموں سے اربوں روپے کی ٹی ٹیز شہباز شریف اور ان کے بچوں کے اکائونٹس میں گئیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اسی نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں، بااختیار مقامی حکومتوں کے نظام سے ہی ایسے نظام کا خاتمہ ہوگا۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ شہباز شریف نواز شریف کے واپس نہ آنے کی وجوہات بتائیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ شہباز شریف کا مقدمہ عوام کے سامنے براہ راست پیش ہو، لوگ بھی دیکھ سکیں کہ کس طریقے سے انہوں نے کرپشن کی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف اپنے عالیشان محلوں میں میڈیا سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ یہ میرا گھر نہیں ہے، تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والا کہتا ہے کہ میرے بچوں پر پاکستانی قانون ہی لاگو نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اینڈ کمپنی اور زرداری اینڈ کمپنی نے قوم کے اربوں روپے لوٹے، قوم اس پیسے کا حساب چاہتی ہے، عوام کا حق ہے کہ وہ دیکھ سکیں کہ ان پر جو الزامات لگے ہیں وہ سچے ہیں یا نہیں، ہماری عدلیہ سے استدعا ہے کہ ان کے مقدمات پر سماعت براہ راست عوام کو دکھائی جائے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ساڑھے تین سال گذر گئے ہیں، ان سے ریکوریاں بہت ضروری ہیں، ان کا بچہ پیدا بعد میں ہوتا ہے، محل اس کے نام پر پہلے خرید لیا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو لٹی پٹی معیشت ورثہ میں ملی، ملکی معیشت کا برا حال تھا، کوئی انفراسٹرکچر نہیں تھا، ایسے لگ رہا تھا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے ملک پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہو، ہمیں 1947ء کے قریب کے معاشی حالات ورثہ میں ملے جب ملکی معیشت کمزور ترین تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج کورونا کے باوجود پاکستان میں ترقی کی شرح 5.37 فیصد ہے، جب پوری دنیا لاک ڈائون کا کہہ رہی تھی تو عمران خان مکمل لاک ڈائون سے منع کر رہے تھے، عمران خان نے سمارٹ لاک ڈائون کی حکمت عملی اختیار کی جو کامیاب ہوئی، آج پوری دنیا پاکستان کی حکمت عملی پر عمل کر رہی ہے۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ آج بورس جانسن بھی کہہ رہے ہیں کہ سمارٹ لاک ڈائون کی طرف جائیں، یہی وہ حکمت عملی تھی جو وزیراعظم عمران خان نے کووڈ کے عروج میں شروع کی جس کی وجہ سے آج ہماری معیشت محفوظ ہے، آج فی کس آمدن 1400 ڈالر سے بڑھ کر 1650 ڈالر پر چلی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی ہوئی ہے لیکن آمدن میں بھی اضافہ ہوا ہے، 100 کمپنیوں نے 929 ارب روپے کا ریکارڈ منافع کمایا، کاروباری کمپنیوں کو اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مالکان اس بارے میں توجہ نہیں دیں گے، تنخواہ دار طبقہ مہنگائی کی کسک محسوس کرتا رہے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے، ملک کے اندر فی کس قرضوں کا بوجھ بھی کم ہوا ہے، پاکستان دوبارہ درست سمت پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ رانا شمیم کیس میں شریف فیملی نے عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، شریف فیملی نے جسٹس (ر) سجاد علی شاہ کے خلاف بھی اسی طرح کی سازش کی تھی، کوئٹہ میں سازش کر کے اسی سپریم کورٹ میں سجاد علی شاہ کو کام کرنے سے رکوا دیا تھا، شریف فیملی نے ہمیشہ یہی کیا ہے کہ ”خرید لو یا ڈرا لو”، اسی موٹو پر شریف فیملی کام کر رہی ہے۔ چارلس گوتھری کی ٹیپ سے بھی تصدیق ہو گئی ہے کہ نواز شریف نے رانا شمیم کو اپنے پاس بٹھا کر بیان حلفی لکھوایا، شریف فیملی نے اس کی تردید نہیں کی، نواز شریف کو اس معاملہ پر سزا ہونی چاہئے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر نے زبردست کام کیا ہے، مشکل حالات میں انہوں نے کرپٹ لوگوں کو بے نقاب کیا، شہزاد اکبر پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے رکن کے طور پر اپنا کام جاری رکھیں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ میئرز کے معاملہ پر صوبائی قیادتیں کام کر رہی ہیں، آئندہ پیر کو وزیراعظم کو فہرست پیش کی جائے گی، بڑے شہروں میں میئرز کا معاملہ جلد حل کرلیا جائے گا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر کی جگہ وزیراعظم جونہی نام فائنل کریں گے میڈیا کو آگاہ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ کی جج تعینات ہونے پر مبارکباد دی ہے، پاکستان میں خواتین کی خودمختاری کے حوالے سے یہ تاریخی قدم ہے، خاتون جج کی سپریم کورٹ میں آمد نئے پاکستان کا رنگ ہے جو آج دیکھا جا رہا ہے۔