وائٹ کالر کرائم کے میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے نیب کی انسداد بدعنوانی کی موثر قومی حکمت عملی کامیاب رہی ہے۔ چیئرمین نیب

110

اسلام آباد۔19ستمبر (اے پی پی):قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ وائٹ کالر کرائم کے میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے نیب کی انسداد بدعنوانی کی موثر قومی حکمت عملی کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ نیب احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پرعزم ہے۔

نیب نے179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 95 بدعنوانی کے ریفرنس معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں جبکہ 66 ریفرنسز کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا ہے۔اس وقت 179 میگا کرپش مقدمات میں سے دس انکوائریوں اور دس انسوسٹی گیشنز کے مراحل میں ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے بلاواسطہ اور بلواسطہ طور پر 535 روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائی جوکہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔

اس وقت ملک کی معزز احتساب عدالتوں میں نیب کے 1273 بدعنوانی کے ریفرنسز زیرسماعت ہیں جن کی کل مالیت تقریبا1305 ارب روپے سے زائد ہے۔ نیب بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے چین کے ساتھ بدعنوانی کے خاتمے کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔ سارک نیب کا ایمان۔بدعنوانی سے پاک پاکستان ہے۔

نیب نے آگاہی، روک تھام اور انفورسمنٹ پر مشتمل انسداد بدعنوانی کی ایک قومی حکمت عملی تیار کی ہے جس کے بہترین نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک بالواسطہ اور بلاواسطہ 822 ارب روپے قومی خزانہ میں جمع کروائے ہیں جو کہ نیب کی ایک بڑی کامیابی ہے جبکہ نیب کی دیگر اینٹی کرپشن تنظیموں کے مقابلے میں مجموعی طور پر سزا کی شرح 66 فیصد ہے۔

چیئرمین نیب بزنس کمیونٹی کے ملک کی ترقی میں اہم کردار کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ بزنس کیونٹی کے مسائل کے کیلئے نہ صرف ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں خصوصی سیل قائم کیا بلکہ تمام علاقائی دفاتر میں بھی سیل قائم کئے گئے ہیں جس پر بزنس کمیونٹی نے چیئرمین نیب کا ان کے مسائل کے حل کیلئے ذاتی کاوشں کرنے پر شکریہ ادا کیا ہے۔اس کے علاوہ چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال بیوروکریسی کو ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت قرار دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چیئرمین نیب کی ہدایت پر نیب کے تمام ڈی جیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیاست دان ، بزنس مین ، بیورو کریسی اور معاشرے کے دیگر افراد جب نیب میں آتے ہیں تو ان کی عزت نفس کا خیال کیا جائے کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے ۔

اور اس کا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا مقصود نہیں ۔ قومی احتساب بیورو کی کاوشوں کی بدولت غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں /کو آپریٹو سوسائٹیوں کے افراد سے نیب نے عوام کی اربوں روپے کی لوٹی گئی رقوم برآمد کر کے جب ان کو باعزت طریقے سے واپس کی گئیں تو انہوں نے چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیا جو کہ نیب کے افسران کے بدعنوانی کے خاتمہ کے جذبہ کو مزید تقویت دیتا ہے ۔

چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے” احتساب سب کے لئے ”کا جو عزم کیا تھا اس پر زیروٹالیرنس اور خود احتسابی کی پالیسی کے ذریعے نہ صرف سختی سے عمل کیا جارہاہے ۔ نیب 2020کی اسی مدت کے اعداد و شمار کے مقابلے میں 2021میں شکایات انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کی تعداد تقریباً دوگنی ہے ۔ نیب کی موجودہ قیات کے دور میں نیب نے متلعقہ احتساب عدالتوں میں 600کرپشن ریفرنس دائر کئے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ کارکردگی ہے ۔

نیب نے سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جو کہ ایک ڈائریکٹر ، ایڈیشنل ڈائریکٹر ، انویسٹی گیشن اور سینئر لیگل کونسل پر مشتمل ہوتی ہے جس سے نیب کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے ۔ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں ، نیب نے اوائل عمری میں نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت ملک بھر کے کالجوں ، یونیورسٹیوں اور سکولوں میں 50 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں ۔

نیب نے نیب راولپنڈی بیورو میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک ، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجربے کی سہولت موجود ہے ۔ پاکستان سارک انٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے جو کہ نیب کی کوششوں کے باعث پاکستان کی بڑی کامیابی ہے ۔