اسلام آباد۔27اگست (اے پی پی):غیر سرکاری تنظیم واٹر ایڈ کی جانب سے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ ہزاروں خاندانوں کو امداد فراہم کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ جس میں صحت و صفائی کا سامان بمعہ صابن، تولیے، جیری کینز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ پانی کے ذخائر کو جراثیم سے پاک کرنا اور صاف بیت الخلا کی سہولیات فراہم کرنا شامل ہیں۔
ترقیاتی ادارے واٹر ایڈ کی جانب سے ابتدائی طور پر تین کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جس سے ہزار سے زائد متاثرہ افراد کو مدد کی جا رہی ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں حالیہ مون سون کی بارشوں اور سیلاب سے جون سے لیکر اب تک تین کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔ اس وقت تک بچوں سمیت سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ گھر تباہ ہوچکے ہیں۔
واٹر ایڈ کی جانب سے بدین(سندھ)، راجن پور (پنجاب) اور سوات (خیبرپختنونخوا) کے اضلاع کے مختلف شراکت دار اداروں سے متاثرین کی مدد کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ ان کاموں میں مندرجہ ذیل سرگرمیاں شامل ہیں۔آبی وسائل کو جراثیم سے پاک کرنا، صحت اور صفائی کے سامان پر مشتمل کٹ فراہم کرنا، سکولوں اور کیمپوں میں عارضی بیت الخلا تعمیر کرنا سیلاب کے پانی کی نکاسی، خواتین اور لڑکیوں کی مخصوص ایام کی ضروریات کے پیش نظر درکار ضروری سامان کی فراہمی، صاف پانی، بیت الخلا کی سہولیات اور انفرادی حفظان صحت کے بارے میں آگاہی مہم اور مختلف اداروں کے صحافیوں کو موجودہ صورتحال خاص طور پر پینے کے پانی، بیت الخلا کی سہولیات اور صفائی سے متعلق مسائل پر تحقیقاتی صحافت میں معاونت فراہم کرنا شامل ہیں۔
واٹرایڈ پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر عارف جبار خان کا کہنا ہے کہ مختلف متاثرہ خاندانوں کی صورتحال ابتر ہے اور آئندہ مہینوں میں یہ مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے۔ کئی افراد اپنے پیاروں سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر اور اثاثے بھی کھو چکے ہیں۔ صاف پانی کی سہولیات اور بیت الخلا کو شدید نقصان ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ ایسی صورتحال میں گندے پانی کا ایک گلاس پینے سے بھی کئی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو کھانے پینے کی اشیا اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں صابن، تولیے اور جیری کین فراہم کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی صفائی، ستھرائی کا خیال رکھ سکیں اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچ سکیں۔ عارف جبار خان نے مزید کہا کہ پانی کے وسائل کو بحال کرنے اور انہیں بیت الخلا کی مناسب سہولیات فراہم کرنا اشد ضروری ہے تاکہ بیماریوں سے تحفظ حاصل ہوسکے۔ ہمارا ابتدائی کام دو مہینوں پر مشتمل ہوگا تاہم صورتحال کے پیش نظر مزید مالی وسائل اکٹھے کیے جائیں گے تاکہ امدادی کام کو جاری رکھا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ واٹر ایڈ ماحولیاتی تبدیلی کے تناظر میں پانی، بیت الخلا کی سہولیات اور صفائی سے متعلق اپنا وسیع البنیاد پروگرام بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ان پروگراموں میں خواتین اور پسماندہ طبقات کی شمولیت کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ واٹر ایڈ ایک بین الاقوامی غیرمنافع بخش ادارہ ہے جو پاکستان سمیت ممالک میں سرگرم عمل ہے۔ ہمارا نصب العین ایک ایسا دنیا ہے جس میں ہر شخص کو ہر جگہ پر پینے کے صاف پانی، مناسب بیت الخلا اور صفائی ستھرائی کی سہولیات میسر ہوں۔ ہم مقامی تنظیموں، حکومتی اداروں کو پینے کے صاف پانی،بیت الخلا کی مناسب سہولیات اور صفائی ستھرائی کے حوالے سے مناسب پروگرام ترتیب دینے اور عمل میں لانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
واٹر ایڈ پسماندہ طبقات کو ان سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت اور معاون اداروں کے ساتھ مل پالیسی اور ایڈووکیسی کا کام بھی کرتا ہے۔