وزارت انسانی حقوق نے زینب الرٹ ایپ کا اجرا کردیا، افتتاح زینب کے والد امین انصاری نے کیا، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی خصوصی شرکت

108

اسلام آباد۔15اکتوبر (اے پی پی):وزارت انسانی حقوق نے پاکستان سٹیزن پورٹل پر ’’زینب الرٹ‘‘ ایپ کا اجرا کردیا ہے ۔ یہ وفاقی حکومت کی جانب سے لاپتہ بچوں کی تلاش اور تلاش کرنے والے اداروں کی کوششوں کو منظم اور مستحکم کرنے کی ایک قابل تحسین کوشش ہے۔ مارچ 2020 میں زینب الرٹ، رسپانس اور بازیابی ایکٹ کے کی منظوری اور حالیہ نفاذ کے بعد پاکستان میں بچوں سے بدسلوکی کے واقعات کی روک تھام کیلئے زینب الرٹ نظام انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ لاپتہ بچوں کی موثر ہنگامی امداد اور بازیابی کے لئے متعلقہ علاقائی اور ضلعی سطح پر ریاستی مشینری کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ پاکستان سٹیزن پورٹل کے ساتھ الرٹس کا یہ طریقہ کار فوری طور پر 29 لاکھ رجسٹرڈ صارفین کو دستیاب ہو گا۔زینب الرٹ ایپ کی افتتاحی تقریب وزارت انسانی حقوق میں منعقد ہوئی ۔ تقریب میں زینب انصاری کے والد امین انصاری نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور اس ایپ کا افتتاح کیا ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر بھی موجود تھے۔اس ایپ کا طریقہ کار وزارت انسانی حقوق نے وزیر اعظم کے پرفارمنس ڈلیوری یونٹ کے اشتراک سے تیار کیا ہے۔ زینب الرٹ نے فوری اقدام اور بازیابی کے الرٹس کو موثر اور آسان بنانے کیلئے اے آئی فیس ریکگنیشن ، جیو ٹیگنگ اور میپنگ ، اور ریئل ٹائم پروگریس ٹریکنگ اور الرٹس جیسی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔ یہ نظام ایک قومی رپورٹنگ ڈیش بورڈ اور ایک عوامی ویب پورٹل پر بھی کام کرے گا جس سے حکام اور شہری دونوں کو مقدمات کی پیشرفت سے آگاہی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مختلف علاقوں / اضلاع میں واقعات کی رپورٹنگ کی معلومات ملتی رہیں گی ۔اس نظام کی نگرانی وزارت انسانی حقوق کے ذریعہ کی جائے گی۔ وزارت انسانی حقوق میں نو تشکیل شدہ زینب الرٹ ، رسپانس اینڈ ریکوری ایجنسی (زارا ) کے ڈائریکٹر جنرل طریقہ کار اور ڈیش بورڈ کی نگرانی کریں گے۔ یہ نظام خبردار کرنے کا ایک مضبوط طریقہ کار تشکیل دیتا ہے ۔ یہ طریقہ کار کسی بھی واقعہ کے رپورٹ ہونے پر فوری مطلوبہ اقدام کے باعث ضلعی پولیس آفیسرز (ڈی پی اوز) اور علاقائی پولیس آفیسرز (آر پی او) کو اپنے متعلقہ ڈیش بورڈز اور ایس ایم ایس الرٹس کے ذریعے خبردار کرے گا۔ الرٹ کی ابتدائی تصدیق ہوتے ہی پولیس اہلکار فوری طور پر متحرک ہوجائیں گے۔ انسپکٹر جنرل (آئی جی) اپنی صوبائی ذمہ داریوں کیساتھ ساتھ وزرائے اعلیٰ اور صوبائی ہوم سکریٹریز کو بھی اس حوالے سے آگاہی فراہم کرتے رہیں گے۔ وزارت انسانی حقوق کے مطابق آخر کار اس طریقہ کار اور ڈیش بورڈ کو وزارت انسانی حقوق کی ہیلپ لائن ’1099 اور پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور خلاف ورزیوں کی اطلاع دینے والی ایپ کے ساتھ مربوط کیا جائے گا ۔ یہ وہ اہم اقدامات ہیں جو پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے واقعات کی اطلاع اور ان کا سراغ لگانے کے طریقہ کار کو مستحکم کرنے کے لحاظ سے لازمی ہیں ۔