اسلام آباد۔14مئی (اے پی پی):وزارت بحری امور نے پاکستان کے سمندری شعبے کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانےکے لئے جامع بلیو اکانومی پالیسی کی تیاری کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد سالانہ 100 ارب ڈالر سے زائد کی آمدن ممکن بنانا ہے۔وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انوار چوہدری نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزارت کو ہدایت دی کہ وہ پالیسی کی تیاری کے عمل کو تیز کرے۔ انہوں نے بروقت اور جامع پالیسی سازی کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ بلیو اکانومی پاکستان کے لئے ایک اہم معاشی موقع ہے۔وفاقی وزیر نے کہا تمام متعلقہ وزارتوں، صوبائی حکومتوں، ماہرین صنعت، اور تعلیمی اداروں کو اس عمل میں شامل کیا جائے گا تاکہ ایک موثر اور متفقہ پالیسی فریم ورک تشکیل دیا جا سکے۔ بلیو اکانومی اب مستقبل کا خواب نہیں بلکہ آج کی ترجیح ہے۔
بلیو اکانومی سے مراد سمندری وسائل کا پائیدار استعمال ہے جس سے معاشی ترقی، روزگار کے مواقع اور انسانی زندگی میں بہتری لاتے ہوئے سمندری ماحولیاتی نظام کی حفاظت بھی ممکن بنائی جائے۔وفاقی وزیر جنید انوار چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ سالانہ آمدن اس شعبے سے تقریباً 1 ارب ڈالر ہے، جو کہ قومی جی ڈی پی کا صرف 0.4 فیصد بنتی ہےجبکہ مکمل صلاحیت کے استعمال سے یہ آمدن 100 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ آمدن میں مچھلیوں کی برآمدات سے تقریباً 450 ملین ڈالر، جبکہ ساحلی سیاحت سے سالانہ تقریباً 300 ملین ڈالر حاصل ہو رہے ہیں۔وزیر نے کہا کہ تخمینوں کے مطابق، شپنگ سے 8–10 ارب ڈالر، فشریز سے 7–8 ارب ڈالر، آبی زراعت سے 10 ارب ڈالراور بحری سیاحت سے 5–6 ارب ڈالر سالانہ آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ قابلِ تجدید سمندری توانائی، جہازوں کی ری سائیکلنگ اور روایتی بندرگاہوں کو ماحول دوست “گرین پورٹس” میں تبدیل کر کے مزید آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔
جنید انوار چوہدری نے کہا کہ عالمی سطح پر بلیو اکانومی سے سالانہ تقریباً 1.5 ٹریلین ڈالر کی آمدن ہوتی ہے جس میں مچھلی، شپنگ، سیاحت، آف شور انرجی، اور میریئن بایو ٹیکنالوجی جیسے شعبے شامل ہیں جبکہ پاکستان اس میں بہت پیچھے ہے۔انہوں نے پاکستان کے بحری شعبے کو درپیش چیلنجز جیسے کہ منقسم حکومتی ڈھانچے، پرانی ٹیکنالوجی، سمندری آلودگی، تحقیق و اختراع کی کمی اور ناکافی بنیادی ڈھانچے کی فوری اصلاح کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا ہمارے سمندر ایک قومی اثاثہ ہیں اور اگر ان کا دانشمندی سے انتظام کیا جائے تو یہ معیشت، روزگار اور ماحولیاتی پائیداری کے لئے کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ہم پُرعزم ہیں کہ بلیو اکانومی پالیسی پاکستان کے وژن 2035 اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف سے ہم آہنگ ہو گی۔وزارت نے ماہرینِ بحریات سے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے اور ابتدائی پالیسی مسودہ جلد متوقع ہے۔
حتمی دستاویز میں عملی اقدامات، سرمایہ کاری کی حکمت عملی اور ادارہ جاتی اصلاحات شامل ہوں گی۔وزارت بحری امور تمام متعلقہ فریقین سے کہا ہے کہ وہ اس اہم پالیسی کی تشکیل میں فعال کردار ادا کریں، جو پاکستان کے سمندری شعبے کو ترقی دے کر پائیدار اقتصادی مستقبل کی بنیاد بنے گی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=596867