وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کی تجزیے اور میڈیا رپورٹ کی وضاحت

70

اسلام آباد۔7نومبر (اے پی پی):وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) نے رپورٹر اور اینکرپرسن شاہ زیب خانزادہ کے جمعہ کو نشر ہونے والے پروگرام کے تجزیہ اور میڈیا رپورٹ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ استعمال ہمیشہ طلب پر منحصرہوتا ہے جبکہ طلب مکمل طور پر چیز کی قیمت پر منحصر ہوتی ہے۔”مختصر یہ کہ ہماری گیس کی مانگ پر قیمت منحصر ہوتی ہے“۔ ایک ہی جنس یعنی گیس کی قیمتوں کے مختلف میکانزم ہیں جسکی وجہ سے مقامی گیس کی کھپت کراس سبسڈی میکانزم کے ساتھ ہوتی ہے جبکہ درآمدی گیس ، پاور ، صنعت اور سی این جی جیسے شعبے استعمال کرتے ہیں جو ریکوری کی مکمل قیمت ادا کرتے ہیں ۔ ہفتہ کو یہاں جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ موسم سرما میں درآمدی گیس گھریلو صارفین کو اوسطا 350-400 روپے ایم ایم بی ٹی یو میں فروخت کی جاتی ہے جس کی وجہ سے کمپنیوں کے محصولات میں شارٹ فال آتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مقامی گیس اور درآمد شدہ گیس کی قیمتوں میں فرق کو ختم کرنے کے لئے حکومت صوبوں کےساتھ اتفاق رائے کے بعد (گیس کی اوسط قیمت) قیمت مرتبکرنے جارہی ہے۔ ایک بار جب یہ کام ہو گیا تو ، گیس تمام صارفین کے لئے دستیاب ہوگی اور اس طرح مانگ میں کئی گنا اضافہ ہو گا اور فل ٹرمینل استعمال کی راہ ہموار ہوگی۔ موسم گرما میں سب سے بڑا مصرف توانائی کا شعبہ اور موسم سرما میںگھریلو صارفین ہوتے ہیں۔ خانزادہ نے سوال کیا کہ حکومت نے نیا ٹرمینل کیوں قائم نہیں کیا، واضح رہے کہ حکومت خود ایل این جی ٹرمینل میں سرمایہ کاری کے لئے جانا نہیں چاہتی کیونکہ یہ حکومت کا کام نہیں ہے اور اس نے قیمتوں کے اعتبار سے طلب اوررسد کی بنیاد پر مارکیٹ کووسعت دینے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔اس اقدام سے توانائی کے شعبہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی۔ یہ واضح کیا گیا ہے کہ طویل مدتی معاہدہ صرف اس صورت میں دستخط کیا جاسکتا ہے جب مسابقتی قیمت سے منسلک طویل مدتی مسلسلمانگ برقرار رہے ۔”ہمارے کیس میں مانگ موجود ہے لیکن قیمتوں کے ڈھانچے میں طلب کو برقرار رکھنےکی گنجائش ممکن نہیں ہے“ یہی وجہ ہے مانگ کے ساتھ قیمتوں میں اتار چڑھائوآتا ہے۔