اسلام آباد۔8جون (اے پی پی):اقتصادی سروے 25-2024 (کل) پیر 9 جون کو پیش کیا جائے گا۔ پاکستان کا اقتصادی سروے برائے مالی سال25-2024 ایک اہم پری بجٹ دستاویز ہے جو قومی معیشت کے بارے میں حکومت کے جائزے کا خاکہ پیش کرتا ہے ، اکنامک سروے پیر 9 جون کی سہ پہر کو باضابطہ طور پر جاری کیا جائے گا۔وزارت خزانہ کی جانب ست اتوار کو جاری پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب اقتصادی جائزہ پیش کریں گے۔ اقتصادی سروے سالانہ وفاقی بجٹ سے قبل جاری کیا جانے والی ایک اہم دستاویز ہے جو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران ملک کی سماجی و اقتصادی کارکردگی کے بارے میں تفصیلی جائزہ پیش کرتا ہے۔
اکنامک سروے زراعت، مینوفیکچرنگ، صنعت، خدمات، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن، کیپٹل مارکیٹ، صحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ اور مواصلات سمیت دیگر بڑے شعبوں میں رجحانات، کامیابیوں اور چیلنجز کو نمایاں کرتا ہے۔ مزید برآں سروے سماجی تحفظ کے پروگراموں، ماحولیاتی پائیداری اور بنیادی ڈھانچے میں ہونے والی پیش رفت پر روشنی ڈالے گا۔ یہ دستاویز اہم اقتصادی اشاریوں جیسا کہ مہنگائی، تجارت اور ادائیگیوں کے توازن، قرضہ جات، آبادی میں اضافہ، روزگار کی سطح اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے حوالہ سے تازہ ترین اعدادوشمار بھی پیش کرے گی۔ اقتصادی اشاریوں کے جامع اعدادوشمار کے تحت اقتصادی سروے کا مقصد نئے مالی سال کے آغاز میں عوامی بحث اور پالیسی کی منصوبہ بندی سے آگاہی فراہم کرنا بھی ہے۔
اینول پلان کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی سی) کے مطابق، جس کی سفارشات کی قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) نے توثیق کی تھی، مالی سال25- 2024 کے لیے پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ این ای سی کے مطابق جولائی 2024 سے اپریل 2025 تک ترسیلات زر میں 30.9 فیصد کا زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور پہلی بار اس عرصے کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس بھی سرپلس میں رہا۔ سروے میں مالیاتی اشاریوں میں بہتری کو بھی اجاگر کیا جائے گا،
بشمول مالیاتی خسارے کو جی ڈی پی کے 2.6 فیصد تک کم کرنا وغیرہ ۔ بنیادی توازن میں جی ڈی پی کا 3 فیصد سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے جو زیادہ نظم و ضبط والے مالیاتی نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔ بہتر اقتصادی بنیادی اصولوں اور فعال مانیٹری پالیسی اقدامات کی وجہ سے (پالیسی )سود کی شرح بتدریج 11 فیصد تک کم کر دی گئی ہے۔ دریں اثنا، نجی شعبے کے لیے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہواہے۔ جولائی 2024 اور مئی 2025 کے درمیان 681 ارب روپے کے قرضہ جات جاری کیے گئے۔ این ای سی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ معاشی استحکام کے حالیہ آثار وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مربوط کوششوں کا نتیجہ ہیں۔
مزید کہا گیا ہے کہ ملک اب اقتصادی بحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ زراعت کے شعبے نے قومی معیشت کو مضبوط بنانے اور اقتصادی توسیع کی مدد میں خاص طور پر اہم کردار ادا کیا۔ آئندہ والے سالوں میں زرعی پیداوار میں مستقل اور پائیدار اضافے کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی مرتب کی جا رہی ہے۔ ترقیاتی اخراجات کے لحاظ سے 25- 2024 کے سالانہ قومی ترقیاتی پروگرام (ANDP) کے لیے 3,483 ارب روپے کی منظوری دی گئی جس میں وفاقی ترقیاتی اقدامات کے لیے 1100 ارب روپے مختص کیے گئے تھے صوبائی حکومتوں نے اپنے اپنے منصوبوں کے لیے 2383 ارب روپے استعمال کیے ہیں۔
توقع ہے کہ اقتصادی سروے 25-2024 آئندہ وفاقی بجٹ کیلئے ایک ٹھوس بنیاد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے وسیع تر اقتصادی ایجنڈے کیلئے بھی رہنمائی کرے گا کیونکہ ملک مالیاتی و میکرو اکنامک استحکام اور جامع ترقی ک منزل کے حصول کیلئے کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔