اسلام آباد۔1جنوری (اے پی پی):ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کی تعمیر میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے وزارت سمندر پار پاکستانی وترقی انسانی وسائل (او پی ایچ آر ڈی) نے گزشتہ ایک سال کے دوران 6 لاکھ سے زائد ہنر مند اور غیر ہنر مند افرادی قوت کو روزگار کے لیے40 مختلف ممالک میں بھجوایا تاکہ اوہ اپنی اور اپنے اہلخانہ کی کفالت کر سکیں ۔ وزارت سمندر پار پاکستانیز اور اس کے ذیلی اداروں کے اس حوالے سے اعدادوشمار کے مطابق اس ضمن میں متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن میں بیرون ملک ملازمت کے لیے امیدواروں کو عالمی معیار کی ہر ممکن پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنا اور بین الاقوامی سطح پر آجر ممالک کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کرنا شامل ہیں۔
مہلک کورونا وائرس، توانائی کے بحران اور روس یوکرین تنازعہ کی وجہ سے عالمی منڈیوں میں مالی مندی کے باوجود کوششوں کے مطلوبہ نتائج کافی حد تک برآمد ہوئے ہیں۔ اوورسیز ایمپلائمنٹ ڈویلپمنٹس سے وابستہ ایک سینئر اہلکار نے اے پی پی کو بتایا کہ بیورو آف ایمیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ اور اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن نے اس سال تقریبا 616,816 افرادی قوت بیرون ملک برآمد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیورو آف ایمیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ اور اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن بڑے پیمانے پر فرنٹ لائن پر کام کر رہے ہیں تاکہ نوجوانوں کی ہنر مند اور غیر ہنر مند افرادی قوت کو بیرون ملک بھجوانے کے لیے مختلف مواقع پیدا کئے جا سکیں۔ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے مطابق، تقریبا 10 ملین رجسٹرڈ تارکین وطن پاکستانی ہر سال 31 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات زر وطن بھجوا رہے ہیں جو کہ قومی معیشت کو سہارا دینے کے اہم ذرائع میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستانی تارکین وطن کا اپنے ملک کی خوشحالی اور ترقی میں کردار انتہائی اہم ہے۔ 10,000 سے زائد کارکنوں کو جنوبی کوریا بھیجا گیا ہے، جبکہ مزید کارکنوں کو بھجوانے کا عمل پائپ لائن میں ہے۔ بیرون ملک روزگار کے مواقع کو بڑھانے کے لیے حکومتی اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی وترقی انسانی وسائل ساجد حسین طوری نے حال ہی میں پاکستانی افرادی قوت کو برآمد کرنے کے لیے کئی ممالک کا دورہ کیا ہے اور اس سلسلے میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔
وفاقی وزیر نے سوئٹزرلینڈ، رومانیہ، یونان اور پرتگال کا دورہ کیا اور جنیوا میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل سے ملاقات کی اور ان سے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ مزدوروں کی بحالی اور امداد کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ رومانیہ، پرتگال، اٹلی، یونان اور دیگر مغربی ممالک کو بڑے پیمانے پر افرادی قوت کی ضرورت ہے اور پاکستان ان ممالک میں پیشہ ور افراد پر مشتمل پاکستانی افرادی قوت بھیجنے کے لیے معاہدوں پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہے۔ طوری نے اپنے دورے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ پاکستان اقتصادی شعبے میں اپنے دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
دورے کی بنیادی وجہ پرتگال میں ہنر مند اور محنتی پاکستانیوں کے لیے کام کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پرتگالی کمپنیاں پاکستانی آئی ٹی ماہرین اور ہنر مند کارکنوں کی خدمات حاصل کر سکتی ہیں اور ملک مختلف شعبوں میں افرادی قوت کو بہتر بنا کر پرتگال کی مدد کرنے کو تیار ہے۔ پاکستان نے لیبر موبلٹی پارٹنرشپ کا مسودہ تجویز کیا ہے جس پر جلد دستخط کیے جائیں گے۔ لیبر موبلٹی پارٹنرشپ کا معاہدہ پاکستان اور پرتگال کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے لیے قانونی فریم ورک فراہم کرے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بچوں کو وظائف فراہم کیے جا رہے ہیں اور ملک کی ہر یونیورسٹی میں ان کے لیے خصوصی کوٹہ بھی مختص کیا جائے گا۔
دریں اثنا، جاپانی عالمی بھرتی کرنے والی کمپنی پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر میں انسانی وسائل کی ترقی کے لیے کوشاں ہے تاکہ نوجوانوں کو جاپان کی آئی ٹی انڈسٹری میں روزگار حاصل کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ یونان کے دو طرفہ دورے کے دوران ساجد حسین طوری نے پاکستانیوں کو یقین دلایا کہ وزارت ان کے مسائل اور شکایات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ یونان میں ایک سمندر پار پاکستانی سید محمد جمیل نے کہا کہ دیگر یورپی ممالک کے مقابلے یونان میں تارکین وطن کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔
ہمیں امید ہے کہ وفاقی وزیر کے دورے کے بعد وزارت مضبوط تعلقات قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ایک آن لائن شکایت پورٹل قائم کیا جا رہا ہے۔ او ای سی پاکستانی افرادی قوت کی برآمد کے لیے مختلف ممالک میں مواقع ملیں گے۔ انہوں نے او ای سی کی طرف سے افرادی قوت کی برآمد کے لیے تربیت اور غیر ملکی زبان کی کلاسز شروع کرنے کا بھی تذکرہ کیا۔
اوورسیز وزارت اور جمہوریہ کوریا کی وزارت روزگار اور محنت نے بھی 2006 میں ایمپلائمنٹ پرمٹ سسٹم کے تحت کارکنوں کو بھیجنے کے بارے میں ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ۔