اسلام آباد۔14اپریل (اے پی پی):وزارت صنعت و پیداوار کے زیرِ اہتمام نمک کی کان کنی سے متعلق بین الاقوامی ورکشاپ کا آغاز پیر کو یہاں ہوا۔ تین روزہ ورکشاپ نمک کی صنعت میں جدت، پائیداری اور ویلیو ایڈیشن کے موضوعات پر مرکوز ہے۔ افتتاحی اجلاس کے مہمانِ خصوصی وزیراعظم کے معاونِ خصوصی ہارون اختر خان تھے جنہوں نے کلیدی خطاب بھی کیا۔اپنے خطاب میں ہارون اختر خان نے اس بات پر زور دیا کہ نمک کی صنعت میں جدت اور پائیداری وقت کی اہم ضرورت ہے، انہوں نے صنعتی ترقی میں نیشنل پروڈکٹیوٹی آرگنائزیشن (این پی او ) کے اہم کردار کو سراہا۔اہم اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے ہارون اختر خان نے وزارت کی جانب سے ماڈل فیکٹریوں کے قیام کے منصوبے کا ذکر کیا جو پیداواری صلاحیت اور ویلیو ایڈیشن میں اضافہ کے لئے بنائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے مشہور گلابی نمک کی عالمی طلب کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا جو نہ صرف اپنے ذائقہ بلکہ صحت بخش فوائد جیسے ذہنی دباؤ میں کمی اور علاج معالجے میں استعمال کے لئے بھی جانا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویلیو ایڈیشن سے برآمدات میں اضافہ ہوگا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، ہمیں افادیت پیدا کرنے کو اولین ترجیح دینی ہے اور عالمی منڈی میں ایک مضبوط مقام حاصل کرنا ہے۔ورکشاپ میں نمک کی کان کنی میں تحفظ، پیداوار اور نئے کاروباری مواقع پر خصوصی سیشنز شامل ہیں۔ بین الاقوامی ماہرین اور صنعت سے وابستہ لیڈرز اس میں شرکت کر رہے ہیں اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات و برآمدات پر مباحثے کر رہے ہیں۔ہارون اختر خان نے قومی صنعتی پالیسی کی تیاری کو بھی ملکی برآمدات اور صنعتی ترقی کے لئے ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔ انہوں نے یہ بات دہرائی کہ گلابی نمک جیسی معدنیات اور جیمز فیکٹرز پاکستان کی معدنی برآمدات میں اضافے کے لئے کلیدی اہمیت رکھتے ہیں۔انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ ہمیں اپنی معیشت کو جی ڈی پی، نمک کی کان کنی اور معدنیات کی برآمدات میں اضافے کی طرف لے جانا ہے
عالمی سطح پر اپنی مصنوعات کو اجاگر کرنا ،روزگار کی فراہمی اور پائیدار ترقی کے لئے ناگزیر ہے۔یہ ورکشاپ 16 اپریل 2025 تک جاری رہے گی جس میں ماہرین، شراکت داروں اور پالیسی سازوں کو پاکستان کی نمک کی صنعت کی مکمل صلاحیت دریافت کرنے کے مواقع میسر آئیں گے۔