وزارت صنعت و پیداوار22-2021 میں حکومت کی چھٹی بہترین کارکردگی دکھانے والی وزارت رہی، 88 فی صد اہداف حاصل کرنے میں کامیاب

88

اسلام آباد۔10فروری (اے پی پی):‏وزرات صنعت و پیداوار وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار کے زیرِ قیادت سال 2022-2021 میں حکومت کی چھٹی بہترین کارکردگی دکھانے والی وزارت رہی، وزارت 88 فی صد اہداف حاصل کرنے میں کامیاب قرار پائی۔

جمعرات کو وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق وزرات صنعت و پیداوار کو وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار کے زیرِ قیادت حکومت کی 10 بہترین وزارتوں میں شامل کیا گیا، وزارت کو 88 فی صد اہداف حاصل کرنے میں کامیاب قرار پایا۔اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں وزیراعظم عمران خان نےبہترین وزارتی کارکردگی دکھانے پر وفاقی وزیر صنعت وپیداوار مخدوم خسرو بختیار کو تعریفی سند دی، اس موقع پر وفاقی سیکرٹری صنعت و پیداوار جواد رفیق ملک بھی وزیر کے ہمراہ تھے۔

وزارت نے متعلقہ شعبوں میں نمایاں کارکردگی، کامیابیاں حاصل کیں،ایس ایم ای پالیسی متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مکمل مشاورت کے بعد تیار کی گئی تھی تاکہ اسے ایک عملی، جامع اور مستقبل کی پالیسی بنایا جائے۔ جن میں کاروبار شروع کرنے اور کرنے میں آسانی،ٹیکس اصلاحات ، ایس ایم ایز تک بہتر کریڈٹ رسائی، ایس ایم ای انفراسٹرکچر شامل ہیں، اس کی منظوری وفاقی کابینہ نے 14-12-2021 کو دی تھی۔ اسی طرح آٹو انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی (AIEDP 2021-26) کا تصور مقامی صارفین کی استطاعت کو بہتر بنا کر اور ہائبرڈ گاڑیوں کے کاروبار کو ترغیب دے کر آٹو سیکٹر کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا تھا۔

جن میں 850 سی سی تک سستی کاریں اور ہلکی کمرشل گاڑیاں (میری گاڑی سکیم) تیار کرنا ہے،مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں کمی ، ایڈوانس ٹیکس کے نفاذ اور ری ایمبرسمنٹس کے ذریعے رقم پر نمٹنا،حفاظتی ضوابط کو اپنانا، الیکٹرک وہیکل پالیسی کا تسلسل شامل ہیں۔پارٹ مینوفیکچرنگ میں 30 فیصد کے لازمی ویلیو ایڈیشن کے ذریعے لوکلائزیشن کو فروغ دینا اور مقامی اشیاء کی فہرست کا دو سالہ جائزہ شامل ہیں،اس کی منظوری وفاقی کابینہ نے 21-12-2021 کو دی تھی۔اسی طرح الیکٹرانکس آلات کی تیاری کی پالیسی ،پالیسی کا مسودہ BoM EDB نے منظور کیا اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے لیے شیئر کیا گیا۔

وزارت نے قومی صنعتی پالیسی ترتیب دی ،اے ڈی بی کی طرف سے تکنیکی معاونت اور کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کی گئیں۔ مزید برآں، پالیسی کے اہداف، مقاصد اور مداخلتوں کی نشاندہی کرنے والے ابتدائی مسودے کو مشاورتی عمل کے بعد حتمی شکل دے دی گئی ہے جو فروری کے وسط میں شروع ہوگا۔پرائس کنٹرول ایکٹ اور منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام 1977 کے قواعد وضع کیے گئے۔قیمتوں کے کنٹرول اور منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے ایکٹ 1977 کے قواعد/حکم مرتب کیے گئے اور کنٹرولر جنرل پرائسز کا دفتر قائم کیا گیا۔

ترامیم کو خاص طور پر وِسل بلوئر ایکٹ سے متعلق شق کے حوالے سے شامل کیا گیا تھا اور سمری کو سی سی ایل سی میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح وزارت نے چیئرمین/سی ای اوز/ایم ڈیز کی تقرری عمل میں لایا گیا۔ریگولر سی ای اوز/ایم ڈیز کی تقرری میں تاخیر کی وجہ سے متعدد سرکاری اداروں (SOEs) کو انتظامی مسائل کا سامنا تھا۔ SOEs کے سربراہوں کے انتخاب کے لیے وسیع عمل کو حتمی شکل دی گئی اور درج ذیل تنظیموں میں تقرریاں کی گئیں۔پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی ، ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی ،کراچی ٹولز اینڈ ڈیز مینوفیکچرنگ کمپنی ،پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری (عمل مکمل)، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن شامل ہیں۔موجودہ حکومت کے ڈیجیٹلائزیشن کے وژن کے مطابق، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں آٹومیشن کو پوائنٹ آف سیل (POS) کے نفاذ اور احساس پروگرام، نادرا کے ساتھ روابط کے ساتھ موثر بنایا گیا ہے۔

اس نے احساس پروگرام کے تحت عوام کے مستحق طبقات کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے لیے بھی تیار کیا ہے۔ وزارت نے شوگر ریفارم کمیشن کی رپورٹ تیار کیا۔ شوگر سیکٹر ریفارمز کمیٹی (SSRC) وزیر برائے صنعت و پیداوار کی سربراہی میں تشکیل دی گئی تھی جسے قیمتوں میں کمی لانے اور قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے بچانے کے لیے طویل مدتی حل فراہم کرنے کے لیے پی ایس ایم اے کے ساتھ بات چیت کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ جامع غور و خوض کے بعد، ایک تفصیلی رپورٹ وفاقی کابینہ کو پیش کی گئی اور عوامی بحث کے لیے وزارت کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔

وزارت نے کھاد کی نگرانی کی۔پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی مدد سے ایک پورٹل تیار کیا گیا ہے، جس میں کھاد بنانے والے روزانہ ڈسپیچ ڈیٹا کو کنسائنمنٹ کی منزل، ڈیلر کا نام، رابطہ نمبر اور ٹرک نمبر کے ساتھ اپ لوڈ کرتے ہیں۔ صوبوں اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو سبجیکٹ پورٹل تک رسائی دی گئی ہے۔

سبجیکٹ پورٹل پر 1 ستمبر 2021 سے ڈیٹا اپ لوڈ کیا گیا ہے۔وزارت نے بہتر آکسیجن ذخیرہ کرنے کی صلاحیت منصوبہ بندی کی، کوویڈ سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے آکسیجن ذخیرہ کرنے کی زیادہ سے زیادہ گنجائش میں 13 فیصد اور زیادہ سے زیادہ آپریٹنگ صلاحیت میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا۔ایس این جی پی ایل پلانٹس کا آپریشنلائزیشن کا عمل شروع کیا،خریف 2021 کے لیے یوریا کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ایس این جی پی ایل پلانٹس کو چلانے کے لیے مارچ میں ای سی سی سے بروقت کارروائی/ منظوری لی ۔