وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت ڈونرز کانفرنس کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے اجلاس

133
Ahsan Iqbal
Ahsan Iqbal

اسلام آباد۔19جنوری (اے پی پی):پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی کے لئے حالیہ ڈونر کانفرنس میں 10.9 ارب ڈالر کے وعدوں کے بعد وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات نے اس پرعملدرآمد کے لئے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کامیاب ڈونرز کانفرنس کے بعد اس کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت جاری کیں وہ جلد فور آر ایف فریم ورک کے نفاذ کے لئے اپنی کوششیں تیز کریں۔اجلاس میں سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی سید ظفر علی شاہ جبکہ اقتصادی امور ڈویژن، وزارت موسمیاتی تبدیلی اور وزارت خارجہ کے اعلی احکام نے شرکت کی۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کو ڈونر کانفرنس میں عالمی سطح پر پذیرائی ملی جو ملک کے لئے ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فور آر ایف کے نفاذ کے لئے اس جذبے کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے جس طرح سیلاب کے فوراً بعد کام کیا گیا تھا جبکہ وفاقی وزیر نے تمام متعلقہ وزارتوں کو اس پر عملدرآمد کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت جاری کیں۔واضح رہے کہ فور آر ایف کو تین مراحل میں لاگو کیا جائے گا جس میں ایک سال تک کی مختصر مدت، درمیانی مدت تک تین سال اور طویل مدتی پانچ سے سات سال تک کی مدت شامل ہے۔

اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ڈونرز کانفرنس کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے ایک انٹرمنسٹریل کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان موثر رابطہ کو یقینی بنائے گی تاکہ ڈونرز کانفرنس کے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ عالمی امداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے وزارت میں خصوصی سیل بھی قائم کیا جائے گا جو بہترین پروفیشنلز اور ماہرین پر مشتمل ہوگا۔اس موقع پر وفاقی وزیر نے تمام متعلقہ وزارتوں سے کہا کہ وہ منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے ایک ٹائم لائن بنائیں تاکہ ان پر جلدی کام شروع ہوسکے۔ اجلاس میں منصوبوں کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔

اجلاس کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر ادارہ جاتی میکانزم کے ذریعے 4RFکے وعدوں اور سفارشات پر عملدرآمد کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان رابطہ کاری کے لئے ایک وزارتی کمیٹی کو مطلع کیا جائے۔فور آر ایف دستاویز میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں، ترقیاتی شراکت داروں، عطیہ دہندگان، بین الاقوامی اور قومی این جی اوز، اور تعلیمی اور نجی شعبوں کے درمیان موثر رابطہ کاری اور شرکت کے انتظامات کی تجویز پیش کی گئی۔

گزشتہ سال اکتوبر میں، پوسٹ ڈیمیج نیڈز اسسمنٹ (پی ڈی این اے ) جو حکومت پاکستان اور اس کے بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں بشمول ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے مشترکہ طور پر کی تھی جس کی مجموعی لاگت 30.1 بلین ڈالر ہے۔وفاقی وزیر نے تمام متعلقہ وزارتوں سے کہا کہ وہ منصوبوں کے لئے ایک ٹائم لائن بنائیں تاکہ ان پر بروقت عملدرآمد ہو سکے۔ منصوبوں کی جانچ کے لئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے تھرڈ پارٹی کو شامل کیا جائے گا۔