
اسلام آباد۔11اکتوبر (اے پی پی):وزارت منصوبہ بندی نے ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے کے موقع پر دماغی صحت اور نفسیاتی معاونت (ایم ایچ پی ایس ایس)ماڈل کا باضابطہ طور پر منگل کو آغاز کر دیا ہے جو ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی گائیڈ لائن کے مطابق ہے تاکہ اس بیماری میں مبتلا افراد میں کمی لائی جا سکے۔ ایم ایچ پی ایس ایس کا آغاز وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے کے موقع پر ایک تقریب میں کیا۔
تقریب میں سپیشل سیکرٹری وزارت صحت نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشنز، وزیر صحت بلوچستان، ڈبلیو ایچ او کے نمائندے، پلاننگ کمیشن کے ممبران اور طلباء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس ماڈل کا مقصد کمیونٹی کو کامیابی کے ساتھ شامل کرنا، دماغی صحت کے پیشہ ور افراد کی صلاحیت کو بڑھانا اور بین شعبہ جاتی تعاون کو فروغ دینا ہے اور اس کے علاوہ یہ ماڈل دماغی صحت کے بڑھتے ہوئے چیلنج کے لئے ایک بہترین جواب کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان دنیا میں ذہنی صحت کے غریب ترین اشارے میں سے ایک ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق ملک میں 30 ملین سے زائد افراد کسی نہ کسی قسم کے ذہنی امراض کا شکار ہیں جبکہ مجموعی طور پر 500 سے کم ماہر نفسیات ہیں، جس کی وجہ سے دماغی صحت کے مسائل کے علاج میں بہت بڑا خلا پیدا ہو رہا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ انہیں اس بات کی انتہائی خوشی ہے کہ وہ ماڈل کا آغاز کر رہے جس کو انہوں نے 2016 میں شروع کیا تھا لیکن بدقسمتی سے اس پہ پچھلے چار سالوں میں کام نیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اگر دماغی صحت سے سمجھوتہ کیا جائے تو یہ جسمانی صحت کو بھی بری طرح متاثر کرتا ہے لہذا دہنی صحت سے متاثرہ افراد کے لئے یہ ماڈل ایک بہترین کاوش ہے جس کو وزارت منصوبہ بندی نے وزارت صحت، ڈبلیو ایچ او سے مل کر اس کا آغاز اسلام آباد میں کیا ہے تاکہ تمام صوبے بھی اس سے مستفید ہو سکیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 2016 میں انہوں نے ایک گول میز کا اہتمام کیا جس میں ڈاکٹروں کو ذہنی صحت کے مسئلے سے نمٹنے اور اس مرض کو ختم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی دعوت دی گئی، اس کے نتیجہ میں آج اس کا اجراء ممکن ہو سکا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ لوگوں نے کورونا کے دوران مشکل وقت کا سامنا کیا ہے اور اب موجودہ سیلاب سے بھی وہ ایک ذہنی بیماری میں مبتلا ہیں جبکہ یہ ماڈل انہیں اس بحران سے نکلنے میں مدد دے گا۔ ممبر سوشل سیکٹر اینڈ ڈیولیشن، وزارت منصوبہ بندی ڈاکٹر رفیع اللہ نے ماڈل اور ڈیجیٹل کٹ کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ گائیڈ، ہے جسے mhGAP-HIG کہا جاتا ہے جسے خاص طور پر پاکستان کے لیے بنایا گیا ہے اور اس گائیڈ کو ڈیجیٹل ایپلیکیشن میں بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس گائیڈ کا مقصد بنیادی نگہداشت کے عملے کو تربیت دینا ہے کہ وہ عام ذہنی امراض کا علاج فراہم کریں اور ان لوگوں کی شناخت کریں جنہیں مزید ماہرانہ نگہداشت کی ضرورت ہے۔ تقریب سے وزیر صحت بلوچستان، سیکرٹری صحت اور ڈبلیو ایچ او کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔