24.6 C
Islamabad
جمعرات, مئی 8, 2025
ہومقومی خبریںوزارت منصوبہ بندی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت اب تک 894.085...

وزارت منصوبہ بندی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت اب تک 894.085 ارب روپے کی منظوری دے چکی

- Advertisement -

اسلام آباد۔8مئی (اے پی پی):مالی سال 2024-25 کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اب تک 894.085 ارب روپے (یعنی 82 فیصد) کی منظوری دے چکی ہے۔جن میں 229.464 ارب روپے صرف اپریل 2025 میں جاری کیے گئے تاہم ایس اے پی سسٹم کے مطابق اب تک مختلف وزارتوں اور ڈویژنز نے 448.6 ارب روپے خرچ کیے، جو مجموعی منظوری کا 50 فیصد اور مکمل بجٹ کا 41 فیصد ہے۔

پی ایس ڈی پی کا مجموعی حجم 1100 ارب مقرر کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق انفراسٹرکچر سیکٹر کو سب سے بڑی رقم یعنی 656 ارب روپے (کل بجٹ کا 60 فیصد) دی گئی۔ اپریل میں 27.38 ارب روپے خرچ کیے گئے، جن میں سے واٹر سب سیکٹر میں 19.72 ارب روپے خرچ ہوئے۔ ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن کے لیے 271.61 ارب روپے مختص کیے گئے تاہم اپریل میں صرف 3.88 ارب روپے خرچ ہو سکے۔سماجی شعبہ جات کے لیے 178 ارب روپے مختص کیے گئے، جن میں صحت نے 3.85 فیصد اور تعلیم و تربیت نے 2.37 فیصد بجٹ کا استعمال کیا۔

- Advertisement -

ان اقدامات کا مقصد انسانی وسائل کی ترقی اور پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب پیش قدمی ہے۔حکومت نے مقامی سطح پر ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے 50 ارب روپے SDGs Achievement Program کے تحت صوبائی حکومتوں اور وزارتوں کو منتقل کیے ہیں تاکہ بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 61 ارب روپے جبکہ قبائلی اضلاع (ضم شدہ اضلاع) کے لیے 69.32 ارب روپے مختص کیے گئے۔ ان علاقوں میں سخت موسمی حالات کے باعث فنڈز کی منظوری سال میں دو بار دی جاتی ہے۔گورننس سیکٹر کے لیے 17.38 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اپریل میں 267.41 ملین روپے خرچ ہوئے۔ یہ شعبہ عمومی طور پر منصوبہ بندی، صلاحیت سازی اور شفافیت کے فروغ کے ساتھ سست رفتاری سے شروع ہوتا ہے تاہم مستقبل میں تیز تر پیش رفت متوقع ہے۔صنعتی ترقی اور خوراک و زراعت کے شعبوں کے لیے مجموعی طور پر 27.51 ارب روپے مختص کیے گئے۔ اپریل میں صنعت کے لیے 43.25 ملین اور زراعت کے لیے 359.36 ملین روپے خرچ ہوئے، جو فوڈ سکیورٹی اور دیہی معیشت کی بہتری کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔

سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے 61.6 ارب روپے رکھے گئے، جن میں سے اپریل کے دوران 8.57 ارب روپے خرچ کیے گئے، جو کہ 13.90 فیصد بنتا ہے۔ اس بلند شرح خرچ سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت ٹیکنالوجی، تحقیق اور اختراع کو بھرپور ترجیح دے رہی ہے۔حکومت پاکستان نے مالی سال 2025 کے آغاز پر موجودہ معاشی چیلنجز بشمول بلند مہنگائی، مالیاتی خسارہ اور بیرونی شعبے کی کمزوریوں کے باوجود ملک کی معیشت کو درست سمت پر گامزن کرنے کے عزم کا بھرپور اظہار کیا ہے۔

اس سلسلے میں "اڑان پاکستان” کے عنوان سے ایک ہمہ گیر قومی معاشی تبدیلی کا منصوبہ متعارف کرایا گیا ہے۔یہ منصوبہ پانچ کلیدی ستونوں پر مشتمل "5Es فریم ورک” پر مبنی ہے۔ برآمدات میں تنوع اور قدر میں اضافہ، ای-پاکستان -ڈیجیٹل معیشت کا فروغ اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری، ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی ،توانائی و انفراسٹرکچر ،صاف توانائی اور جدید انفراسٹرکچر کی تعمیر،جامع اور مساوی ترقی کو یقینی بنانا شامل ہیں۔”اڑان پاکستان” نہ صرف ساختی اصلاحات کو آگے بڑھانے کا ایک ٹھوس خاکہ ہے بلکہ یہ پاکستان کو معاشی مسابقت، پائیداری اور سماجی ہم آہنگی کی راہ پر گامزن کرنے کا ایک اہم سنگ میل بھی ہے۔

ابتدائی معاشی اشاریے اس بات کی نوید دیتے ہیں کہ معیشت میں بتدریج استحکام اور سرگرمیوں میں بہتری کا آغاز ہو چکا ہے۔ حکومت پرعزم ہے کہ جامع اصلاحات، مربوط پالیسیوں اور نجی شعبے کے تعاون سے پاکستان کو پیداوار پر مبنی ترقی اور عوامی فلاح کے ایک نئے دور میں داخل کیا جائے گا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=594489

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں