راولپنڈی۔22مئی (اے پی پی):سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن نے فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی اور وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کے اشتراک سے بین الاقوامی یومِ حیاتیاتی تنوع 2025 کے موقع پر ایک پُروقار اور معلوماتی تقریب کا انعقاد کیا۔تقریب کے مہمانِ خصوصی جنگلی حیات کے سفیر سردار جمال لغاری جبکہ وائس چانسلر ڈاکٹر بشریٰ مرزا ،وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ڈائریکٹر نعیم اشرف راجہ اور کرغزستان کے سفارتخانہ کے ناظم الامور میلیس مولدالیف بھی موجود تھے۔تقریب میں یونیورسٹی کے 13مختلف گروپس نے تحقیقی منصوبے، ویڈیوز اور ای-پوسٹرز پیش کئے جن میں حیاتیاتی تنوع سے متعلق چیلنجز اور حل پیش کئے گئے تھے ۔ مہمانانِ گرامی نے طلبہ کی محنت، تخلیق اور سائنسی تحقیق کو سراہا۔ تین نمایاں گروپس کو نمایاں کارکردگی پر اسناد سے نوازا گیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی سردار جمال لغاری نے کہا کہ حیاتیاتی تنوع زمین پر زندگی کی بنیاد ہے
اونچے پہاڑوں سے لے کر گہری وادیوں تک ہر جاندار ایک خاص توازن برقرار رکھنے میں کردار ادا کرتا ہے۔ برفانی چیتے اور اس کے قدرتی مسکن کے تحفظ کے سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن جیسے ادارے جو کام کر رہے ہیں یہ ہمارے حیاتیاتی تنوع کی بقاء کے لئے انتہائی اہم ہے ۔ پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ مرزا نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعات نہ صرف علم کا مرکز ہوتی ہیں بلکہ وہ مثبت تبدیلی کی راہیں بھی ہموار کرتی ہیں، نوجوانوں کو حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے تحقیق اور آگاہی فراہم کرنا پائیدار مستقبل کی جانب ایک اہم قدم ہے۔وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ڈائریکٹر نعیم اشرف راجہ نے قومی سطح پر جاری اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے پالیسی اور کمیونٹی سطح پر اقدامات جاری ہیں۔ اس نوعیت کی تقریبات سائنس، پالیسی اور نوجوانوں کے خیالات کو یکجا کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔
سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر شعیب حمیدنے ادارے کی جنگلی حیات ، حیاتیاتی تنوع اور برفانی چیتے کے تحفظ پر جاری کاوشوں پر تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن سائنسی بنیادوں پر قائم ایک ملکی سطح کا ادارہ ہے جو کمیونٹی اور حکومتی اداروں کی شراکت سے نہ صرف خطرے سے دوچار جنگلی حیات کا تحفظ کرتا ہے بلکہ گلگت بلتستان، چترال اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں مقیم مقامی زندگیوں میں بہتری لانے کے لئے بھی ککام کر رہا ہے۔تقریب کا اختتام سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کے طیب شہزاد کی طرف سے مہمانوں کا شکریہ ادا کرنے اور اس عزم کے ساتھ ہوا کہ پاکستان میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ، نوجوانوں کی شمولیت، اور ماحولیاتی تعلیم کے فروغ کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=600399