وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے نیشنل ہائوسنگ پالیسی 2025 کے پہلے مسودے کو متعارف کرادیا

133

اسلام آباد۔15اپریل (اے پی پی):وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے پالیسی اینڈ پلاننگ ونگ نے نیشنل ہائوسنگ پالیسی 2025 کے پہلے مسودے کو متعارف کرادیا ۔ وزارت ہائوسنگ کے ترجمان کے مطابق مسودہ 2001 ء میں اعلان کی گئی موجودہ ہاؤسنگ پالیسی پر جامع نظر ثانی کے بعد متعارف کرایا گیا ہے۔ اس پالیسی کو تمام بڑے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور ان کے ان پٹ کو شامل کرکے پیش کرنے کی وسیع کوششیں کی گئی ہیں جو اکیڈمیا، ہاؤسنگ ماہرین اور صوبائی محکموں کی شمولیت سے ترتیب دیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے پر ماہرین کے دو ورکنگ گروپس نے موجودہ پالیسی میں خلاء کی نشاندہی کے لئے فوکس گروپ کے تفصیلی مباحثوں میں حصہ لیا۔

بعد میں ان کی سفارشات کو پالیسی کے تفصیلی مسودے میں ضم کیا گیا ہے۔ نئی ہاؤسنگ پالیسی کا مقصد بڑے پیمانے پر شہری نقل مکانی اور کچی آبادی والے علاقوں پر مبنی غیر منصوبہ بندی کی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی بے ہنگم نمو کے پیچھے عوامل کو اجاگر کرنا ہے۔ پالیسی میں موجودہ ہاؤسنگ بحران کا خاکہ بھی پیش کیا گیا ہے جس کا اندازہ ملک میں 10 ملین ہاؤسنگ یونٹس کی کمی اور رہائش کے اجزاء کی لاگت میں اچانک بہت زیادہ اضافے کے ساتھ مالی رکاوٹوں کے طور پر لگایا گیا ہے۔ ہاؤسنگ پالیسی کا وژن ’’سب کے لئے مناسب، سستی اور پائیدار رہائش” ہے۔

اس میں نو تھیم ایریاز پر فوکس کیا گیا ہے اور طلب و رسد کے فرق کی نشاندہی اور مائیکرو فنانسنگ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پالیسی اقدامات اور اصلاحات پیش کی گئی ہیں، مقامی طور پر تیار کردہ میٹریل پر انحصار، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، اربن ری جنریشن، بہترین کوآرڈینیشن اور صلاحیت کو بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔ وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس میاں ریاض حسین پیرزادہ نے آئندہ پالیسی مسودے پر حتمی بریفنگ حاصل کرنے کے لئے منگل کو اجلاس کی صدارت کی جس میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ ہاؤسنگ سیکٹر میں درپیش چیلنجز بنیادی طور پر ناقص منصوبہ بندی اور چھوٹے شہروں میں ضروری سہولتوں کے فقدان کے باعث ہیں۔ یہ عنصر بڑے پیمانے پر شہری نقل مکانی کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے جس کی وجہ سے زرخیز زرعی اراضی کا بہت بڑا نقصان ہوتا جا رہا ہے۔

اجلاس کے دوران ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ زراعت خوراک کی پیداوار کا بڑا ذریعہ ہے اور غیر منصوبہ بندی کی ہاؤسنگ سوسائٹیز اس شعبے پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ضلعی اور بلدیاتی سطح پر درست اعداد و شمار کو برقرار رکھنا بہتر منصوبہ بندی اور آئندہ ہاؤسنگ اسکیموں کے لئے زمین کی ازسر نو تعمیر کے لئے لازمی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ وفاقی وزیر نے اس پالیسی میں منصوبہ بندی اور نفاذ کی اہم ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم باضابطہ تحقیق اور ڈیٹا بیس کے تجزیہ کی بنیاد پر بامقصد منصوبہ بندی میں بہت پیچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بااختیار بنانے اور مقامی حکومتوں کو شامل کرنے سے ملک میں حالیہ ہاؤسنگ کے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

مزید برآں وفاقی وزیر نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد رہائش صوبوں کی کلیدی ذمہ داری ہے، وفاقی وزارت کا کردار قومی پالیسی کے ذریعے رہنما اصول فراہم کرنا ہو گا جہاں سے صوبائی محکمے آگے کا لائحہ عمل تیار کریں گے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم پورے ملک کے لئے رہائش کے کسی ایک ماڈل کی سفارش نہیں کر سکتے بلکہ صوبائی حکومتیں پالیسی پر عملدرآمد اور ریگولیشن کریں گی اور وہ ہر علاقے کے نباتات و حیوانات اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ریجن کے لئے مخصوص، پائیدار ہاؤسنگ ماڈل کا انتخاب کریں گی۔