اسلام آباد۔1اگست (اے پی پی):متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ ایک ذمہ دار جماعت ہے جس نے کبھی ملکی مسائل پر سیاست برائے سیاست کا طریقہ اختیار نہیں کیا، آئی پی پیز کے مسئلہ سمیت ملک کے تمام مسائل کو کھلی آنکھوں سے دیکھنے کی ضرورت ہے، باعث اطمینان بات یہ ہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ان کی ٹیم آئی پی پیز، بجلی بحران اور ملکی معیشت کو درپیش مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اﷲ تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم ہمیشہ سے ایک ذمہ دار جماعت ہے اور ہم نے کبھی ملکی مسائل پر سیاست برائے سیاست کا طریقہ کار اختیار نہیں کیا، گذشتہ کئی ماہ سے آئی پی پیز یا بجلی بحران کے مسئلہ پر بھی گفتگو کرتے ہوئے کسی سیاسی جماعت یا کسی سابق حکومت کو الزام تراشی کا نشانہ نہیں بنایا اور کبھی نہیں کہا کہ فلاں وقت آئی پی پیز لگے تھے یا فلاں قصور وار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر صرف مسائل پر پوائنٹ سکورنگ کرکے اپنی جان چھڑانی ہے تو اس سے نمبر تو بن جائیں گے لیکن لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے، پاکستان کے مسائل کو کھلی آنکھوں سے دیکھنے کی ضرورت ہے، ملک اس وقت چیلنجنگ انوائرمنٹ سے گزر رہا ہے، صورتحال سازگار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے قرضدار ہیں اور ان کی بھی کچھ شرائط ہیں، اس کے علاوہ ہمارے ہاں بے شمار مسائل ہیں۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ سے اپنی ذمہ داری نبھائی اور مسائل کے ساتھ ساتھ ان کا حل بھی تجویز کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم بجلی کے مسئلہ پر بات کریں تو ہم سمجھتے ہیں کہ آئی پی پیز کے موجودہ انتظامات ملک کی معیشت کا سب سے بڑا زخم ہیں، ہم 2600 ارب روپے کے قرضدار ہیں، گردشی قرض کیلئے 1700 ارب روپے ابھی بجٹ میں رکھے ہیں، اس کے ساتھ یہ معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ملک کے مفاد میں ہی آئی پی پیز لگے ہوں گے لیکن آج ملک کی معاشی صورتحال میں یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ یہ سٹرکچر مزید نہیں چل سکتا اور اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا اس کا حل بھی پیش کیا کہ باہر کی کمپنیوں کو الگ کرکے مقامی کمپنیوں سے بات چیت کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بہت خوشی اور اطمینان ہے کہ وزیراعظم اور ان کی ٹیم پہلے سے ہی اس مسئلہ پر بہت سا کام کر چکی ہے اور مزید کام ہو رہا ہے، امید ہے کہ اس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ملاقات کے دوران ایم کیو ایم کے وفد کو آگاہ کیا کہ یہ ہماری حکومت کی ترجیح ہے اور اس پر بہت سا کام کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم میں اس مسئلہ پر بات کرنا قبل از وقت سمجھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کی ٹیم جس سطح پر کام کر رہی ہے مجھے امید ہے کہ لوگوں کو ان کے نامساعد حالات سے ریلیف ملے گا، مذاکرات ہو رہے ہیں اور مسائل پر بات ہو رہی ہے اور تمام مسئلے کو حل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم محمد شہباز شریف، وزیر اطلاعات و نشریات اور پوری ٹیم کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ہمیں مشاورتی عمل میں موقع دیا، ایم کیو ایم پہلے بھی اپنا کردار ادا کرتی رہی ہے اور آئندہ بھی کرے گی، ہم حکومت کے تمام اچھے اقدامات کے ساتھ ہیں، جہاں سمجھیں گے وہاں مشورہ بھی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لوگوں کے حقیقی مسائل پر بات کی ہے اور مسائل کا حل بھی بتایا ہے اور چیلنجنگ صورتحال سے متعلق تجاویز دی ہیں، آئی ایم ایف کی تلوار ہمارے سروں پر ہے، ملک کی معاشی صورتحال سامنے ہے، ہمارے علم میں ہے کہ آئی پی پیز کو ساورن گارنٹی دی گئی ہے اور معاہدوں میں درج ہے کہ آئی پی پیز کے معاہدے انہیں بتائے بغیر ختم نہیں کریں گے، ہمیں ان تمام چیزوں کی پاسداری کرنی ہے اور وہ کام کرنے ہیں جو چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے کئے جا سکتے ہیں اور جتنا عوام کو ریلیف دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 12 ہزار 900 ارب روپے کے بجٹ میں جو ریونیو حاصل ہونے ہیں وہ کاروباری برادری اور تنخواہ دار طبقہ سے حاصل ہونا ہے، جب بزنس مین بزنس بند کرے گا اور تنخواہ دار طبقہ بے روزگار ہو گا تو ریونیو کہاں سے آئے گا، مجموعی طور پر ملک کو نقصان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ آئی پی پیز کے مسئلہ کو حل کرنے کی ضرورت ہے، مجھے اطمینان ہے کہ وزیراعظم نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ انہوں نے اس پر بہت زیادہ کام کیا ہوا ہے، جو ہمارے خدشات خیالات تھے انہیں پہلے سے حل کیا ہوا ہے اور کر رہے ہیں اور جلد عوام کو ریلیف ملے گا۔