مظفر آباد/اسلام آباد۔20اپریل (اے پی پی):وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوار الحق سے ایمبیسیڈر یوسف محمد ایس ایلدوبے نمائندہ خصوصی برائے سیاسی امور اسلامی تعاون تنظیم نے چھ رکنی وفد کے ہمراہ جموں وکشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کی۔
ملاقات میں وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نیاو آئی سی کے نمائندہ خصوصی سے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے منظور شدہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لئے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ بھارت کے یکطرفہ توسیع پسندانہ اقدامات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں، مسئلہ کشمیر اس وقت دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آزادکشمیر ایک پرامن خطہ ہے اور یہاں کوئی سیاسی قیدی بھی نہیں، یہاں جمہوری آزادیاں میسر ہیں، آزادکشمیر کی موجودہ حکومت ریاست کے عوام کی فلاح و بہبود، ٹورازم، ہائیڈل اور روڈ انفراسٹرکچر پر خصوصی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، آزادکشمیر میں مکمل مذہبی ہم آہنگی ہے، شہریوں کو تحریر و تقریر کی مکمل آزادی حاصل ہے، وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ او آئی سی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کروانے کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے، مسئلہ فلسطین کے حل کے حوالہ سے سے بھی او آئی سی کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت غزہ میں ظلم وستم کی انتہا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حقیقت ہے لیکن اس کے باوجود بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف آئینی اور انتظامی ہتھکنڈوں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر پر ناجائز تسلط جاری رکھے ہوئے ہے۔5 اگست 2019 کو بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کیا جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انھوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے غیر آئینی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد سے بھارت نے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق اور جمہوری آزادیوں کو سلب کر رکھا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ حریت قیادت اور سیاسی کارکنان بھارت سے اختلاف رائے رکھنے کی وجہ سے نظر بند ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سے نوکریوں کے حصول کے لیے کشمیریوں کے بجائے بھارتی شہریوں کو ترجیح دی جاتی ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر پر براہ راست دہلی کاکنٹرول ہے۔شہریوں کے حقوق سلب ہیں، آر ایس ایس اور بی جے پی مسلمانوں کی نسل کشی کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں،وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کا فلسفہ ہی فلسطینیوں اور کشمیریوں کی نسل کشی ہے۔
بھارت اور اسرائیل کے درمیان دیرینہ تعلقات اس پالیسی کا مظہر ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیل کی طرف سے اختیار کی گئی نسل کشی کی حکمت عملی جیسے ماڈل کا اطلاق بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بھی کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ جموں و کشمیر کے عوام بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق اور جمہوری آزادیوں کے لیے آواز بلند کرنے پر او آئی سی کی کاوشوں کو سرہاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ او آئی سی اقوام متحدہ کے چارٹر، یو این ایس سی اور او آئی سی کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے تحت تنازعہ کے فوری اور پرامن تصفیے کا ایک مضبوط حامی ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ او آئی سی نے زلزلہ میں آزادکشمیر کے عوام کی بھر پور مدد کی اس پر بھی شکرگزار ہیں، چوہدری انوار الحق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آنے والے ایام میں کوئی انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے او آئی سی کردار ادا کرے، انہوں نے سپیشل انوائے کا آزادکشمیر کا دورہ کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا، او آئی سی جموں و کشمیر کے لوگوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، اور کشمیریوں کے بنیادی حق حق خود ارادیت کی جدوجہد کو سرہاتی ہے اور مسلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گی۔
سپیشل انوائے برائے سیکرٹری جنرل او آئی سی نے شاندار استقبال پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر او آئی سی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے دورہ کا مقصد کشمیر کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لے کر آمدہ دنوں میں استنبول میں ہونے والی او آئی سی میں مسلم ممالک کے وزراء خارجہ کانفرنس میں کشمیر کی تازہ ترین صورتحال بارے شرکاء کو آگاہ کرناہے ۔