دوشنبے ۔29مئی (اے پی پی):وزیراعظم شہباز شریف اورجمہوریہ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے مشترکہ تاریخ، ثقافت اور جغرافیہ پر مبنی برادرانہ تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے جاری تعاون پر اطمینان کا اظہار کیاہے اور اسٹریٹجک شراکت داری کو ایک نئی سطح تک لے جانے کے عزم کا اعادہ کیاہے۔انہوں نے سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینے، تعلیمی روابط بڑھانے، ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے، معلوماتی ٹیکنالوجی میں اشتراک کو آگے بڑھانے اور عوامی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے نئے امکانات کی تلاش پر اتفاق کیا۔
جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق تاجکستان کی حکومت کی دعوت پروزیراعظم محمد شہباز شریف دوشنبے پہنچے تاکہ 29 سے 31 مئی 2025 تک منعقد ہونے والی بین الاقوامی اعلیٰ سطحی کانفرنس برائے تحفظ گلیشیئرز میں شرکت کر سکیں۔وزیراعظم کے ہمراہ اعلیٰ سطحی وفد میں وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیراعظم کے معاونِ خصوصی سید طارق فاطمی اور سینئر حکام شامل تھے۔
دوشنبے پہنچنے پر تاجکستان کے وزیراعظم قاہر رسول زادہ نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے جمہوریہ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے دوطرفہ ملاقات کی۔ قصرِ ملت پہنچنے پر صدر نے وزیراعظم اور ان کے ہمراہ وفد کا خیرمقدم کیا۔دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون کے مختلف پہلوئوں کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امور پر بھی تفصیلی اور جامع تبادلہ خیال کیا۔مذاکرات کے دوران، صدر اور وزیراعظم نے جولائی 2024 میں وزیراعظم کے دوشنبے کے دورے کے دوران طے پانے والے تاریخی اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے کو یاد کیا، جس نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور مشترکہ مفادات کو فروغ دینے کی ایک مضبوط بنیاد فراہم کی۔
دونوں رہنمائوں نے مشترکہ تاریخ، ثقافت اور جغرافیہ پر مبنی برادرانہ تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے جاری تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور اسٹریٹجک شراکت داری کو ایک نئی سطح تک لے جانے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ دونوں ممالک اور عوام کو فائدہ ہو۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعاون کا جائزہ لیا جو سیاسی، تجارتی و اقتصادی، توانائی، دفاع، سلامتی، اور علاقائی روابط کے شعبوں پر محیط ہے۔ انہوں نے سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینے،
تعلیمی روابط بڑھانے، ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے، معلوماتی ٹیکنالوجی میں اشتراک کو آگے بڑھانے اور عوامی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے نئے امکانات کی تلاش پر اتفاق کیا۔کاسا-1000 منصوبے کے حوالے سے، دونوں رہنماؤں نے اسے علاقائی انضمام کے لیے ایک کلیدی منصوبے کے طور پر اجاگر کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ 15 مئی 2025 کو دوشنبے میں منعقدہ کاسا-1000 بین الحکومتی کونسل کے اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس منصوبے کو جلد از جلد فعال بنانے کے لیے مشترکہ عزم کا یقین دلایا۔
اقتصادی تعاون کے حوالے سے، دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تجارت میں موجود غیر استعمال شدہ مواقع کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان-تاجکستان مشترکہ کمیشن برائے تجارت، اقتصادی اور سائنسی و تکنیکی تعاون کے ساتویں اجلاس، جو دسمبر 2024 میں اسلام آباد میں منعقد ہوا، میں ہونے والے فیصلوں کے مطابق تعاون کے نئے راستے تلاش کیے جائیں۔ دونوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ موجودہ ادارہ جاتی ڈھانچوں، بشمول بارہ مشترکہ ورکنگ گروپس کو مؤثر طریقے سے استعمال کر کے خاص طور پر تیل و گیس اور توانائی کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دیا جائے۔
دونوں رہنماؤں نے دفاع اور سلامتی کے شعبے میں بڑھتے ہوئے دوطرفہ تعاون کا خیرمقدم کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ مشترکہ سلامتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اس تعاون کو مزید مضبوط بنائیں گے۔ انہوں نے دہشت گردی، سرحد پار منظم جرائم، اور انسانی و منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی جغرافیائی و سیاسی حالات پر تبادلہ خیال کیا اور خطے میں امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
تاجک-کرغیز سرحدی تنازعے کے پرامن حل پر وزیر اعظم نے صدر کو اس سنگ میل پر مبارکباد دی اور مسئلے کو پرامن ذرائع سے حل کرنے میں صدر کی دانشمندی اور بصیرت کو سراہا۔ وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ یہ تاریخی پیشرفت خطے میں تعاون اور ترقی کے ایک نئے دور کا آغازہوگی۔دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ، او آئی سی، شنگھائی تعاون تنظیم ، اور اقتصادی تعاون تنظیم جیسے کثیر الجہتی فورمز پر تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور باہمی دلچسپی کے عالمی و علاقائی امور پر تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر اعظم نے تاجکستان کے ساتھ پاکستان کے تاریخی اور خوشگوار تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان تاجکستان کے ساتھ جاری باقاعدہ اور کثیر الجہتی روابط کو مشترکہ مفاد کے لیے نہایت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے وسطی ایشیائی خطے کے ساتھ روابط کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور اس مقصد کے لیے چین-پاکستان اقتصادی راہداری کو علاقائی ربط کا کلیدی منصوبہ قرار دیا۔وزیر اعظم نے صدر امام علی رحمن کو جنوبی ایشیائی خطے کی تازہ ترین صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ ہمارا خطہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی اقدامات، جو 7 مئی 2025 سے جاری ہیں، کا متحمل نہیں ہو سکتا، کیونکہ یہ اقدامات جنگ کے مترادف اور اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ وزیر اعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔ انہوں نے دہرایا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اگر چیلنج کیا گیا تو وہ اپنی خودمختاری کا بھرپور دفاع کرے گا۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازعے کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کو خطے میں پائیدار امن کے لیے کلیدی قرار دیا۔
اس پر صدر امام علی رحمان نے کہا کہ وہ پاکستان کے مخلص دوست کی حیثیت سے مئی کے اوائل میں پیش آنے والے واقعات پر شدید فکرمند ہیں، اور انہوں نے علاقائی امن و استحکام کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے وزیر اعظم کی شاندار قیادت کو سراہا، جو خطے میں امن و سلامتی کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔صدر امام علی رحمان نے ہر شعبے میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اعادہ کیا اور پاکستان کو ایک قابل اعتماد شراکت دار قرار دیا۔
انہوں نے اعلیٰ سطحی باقاعدہ روابط کا ذکر کرتے ہوئے سائنس و ٹیکنالوجی، زراعت، صنعت، پن بجلی پیداوار اور سیاحت کے شعبوں میں قریبی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے آ بی سفارت کاری میں تاجکستان کی قیادت کے کردار کو سراہا اور 29 تا 31 مئی 2025 کو دوشنبے میں منعقد ہونے والی "بین الاقوامی اعلیٰ سطحی کانفرنس برائے گلیشیئرز کے تحفظ” کے کامیاب انعقاد پر صدر تاجکستان کو مبارکباد دی۔
وزیر اعظم نے صدر علی امام رحمان کو اسلام آباد کے سرکاری دورے کی دعوت دی تاکہ تذویراتی مکالمہ جاری رکھا جا سکے اور کثیر الجہتی شراکت داری کو مزید گہرا کیا جا سکے۔صدر مملکت تاجکستان نے وزیر اعظم شہباز شریف کے اعزاز میں ایک خصوصی استقبالیہ تقریب کابھی اہتمام کیا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=602950