وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کو اپنی ترجیحات میں شامل کررکھا ہے، وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو

76
وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کو اپنی ترجیحات میں شامل کررکھا ہے، وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو

کوئٹہ۔24جون (اے پی پی):وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے بلوچستان کی جانب خصوصی توجہ نہ دی تو بلوچستان کی حالت سو سال میں بھی تبدیل نہیں ہوگی، یہ امر خوش آئند ہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بلوچستان کو اپنی ترجیحات میں شامل کررکھا ہے وزاعظم کے کوئٹہ اور گوادر کے تسلسل کے ساتھ دورے حوصلہ افزاء ہیں

ان خیالات کا اظہا رانہوں نے وزیراعظم کے دورہ گوادر کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا وفاقی اور صوبائی وزراء، چینی حکام،گوادر کے معتبرین اور ماہی گیر وں کے علاوہ وفاقی و صوبائی متعلقہ حکام بھی تقریب میں موجود تھے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کو مسائل سے نکالنے کیلئے اس کے حصے سے بڑھ کر دینا ہوگا ،

بیرونی قوتیں ہمارے لوگوں کو بدامنی پیدا کرنے کیلئے استعمال کررہی ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں وزیراعظم سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں جس طرح انہوں نے پنجاب کی ترقی کیلئے کام کیا ہے ہمیں یقین ہے کہ وہ اسی طرز پر بلوچستان کی ترقی کیلئے بھی کام کریں گے اللہ تعالیٰ نے انہیں پورے پاکستان کو ترقی دینے کا موقع فراہم کیا ہے ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم بلوچستان کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھیں گے

، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم کا دورہ گوادر انتہائی اہمیت کا حامل ہے ، وزیراعظم بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں سمیت سی پیک اور گوادر کو خصوصی اہمیت دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر ماہی گیری کے شعبے کے فروغ اور ماہی گیروں کی فلاح و بہبود کے مختلف منصوبوں پر عملدرآمد کررہی ہیں گوادر اولڈ ٹاؤن کی ترقی کے منصوبوں کا آغاز کیاگیا ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کو کامیاب بنانے کیلئے چاہ بہار بندر گاہ کی طرز پر ٹیکس فری زون بنانے سے ترقی کا عمل تیز ہوگا

وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادرکی ترقی پاکستان کی ترقی ہے گوادر آئندہ آنے والے برسوں میں پاکستان کا صنعتی اور تجارتی حب ثابت ہوگا انہوں نے کہا کہ گوادر مستقبل کی پورٹ سٹی بننے جارہا ہے گوادر کی ترقی بلوچستان حکومت کی اولین ترجیح ہے اور ہماری تمام تر توجہ گوادرکی ترقی اور مسائل کے حل پر مرکوز ہے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ گوادر اولڈ ٹاؤن کی بحالی کے منصوبے کی کل لاگت 3305ملین روپے ہے اس کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت نصف بنیاد پر فنڈز فراہم کررہی ہیں صوبائی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس منصوبے کیلئے 1652 ملین روپے مختص کئے ہیں جبکہ 900ملین روپے کی لاگت سے گوادر کے مختلف دیہاتوں کو کوسٹل ہائی وے سے منسلک کرنے اور 700ملین روپے کی لاگت سے علاقے کے مختلف دیہاتوں کو M-8سے منسلک کرنے کے منصوبے صوبائی پی ایس ڈی پی میں شامل ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ 700ملین روپے کی لاگت سے گوادر کے تعلیمی اداروں میں سہولیات کی فراہمی ڈی ایچ کیو گوادر کی اپ گریڈیشن 38کروڑ روپے کی لاگت سے گوادر کو فراہمی آب کیلئے واٹر سپلائی سکیم اور گوادر میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کے قیام کا منصوبہ بھی بجٹ میں شامل کیاگیا ہے

وزیراعلیٰ نے کہا کہ گبت، مند اور چیدگی میں لوگوں کے روزگار کو یقینی بنانے کیلئے 13کمرشل بارڈر مارکیٹس کا قیام ہماری ترجیحات میں شامل ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی نے فشریز فورس کی تشکیل کیلئے قانون سازی کی ہے حکومت مقامی ماہی گیروں کیلئے 2 ہزار بوٹ انجن فراہم کرے گی سمندری طوفان سے ماہی گیروں کی کشتیوں اور دیگر املاک کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کیلئے فنڈز فراہم کئے جارہے ہیں

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سمندری حدود میں غیر قانونی ٹرالنگ اور قومی شاہراہوں پر غیر ضروری چیک پوسٹوں کو ختم کردیاگیا ہے تاہم انہوں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ کسٹم اور کوسٹ گارڈ کی غیر ضروری چیک پوسٹوں کو بھی ختم کیا جائے صوبائی حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی کابینہ کے سات اجلاسوں کے انعقاد کے ذریعے 200سے زائد اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی صوبائی اسمبلی نے 25اہم بل پاس کئے صوبے میں بلدیاتی اداروں کے صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد کیاگیا

انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے صحت کارڈ کا اجراء کیا ہے جس سے 18لاکھ خاندانوں کو 10لاکھ روپے تک بلا معاوضہ علاج کی سہولت ملے گی صوبے کے کسانوں کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے کسان کارڈ کا اجراء کیاگیا ہے اور مستحق کسانوں کو اقساط پر گرین ٹریکٹرز فراہم کئے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو تکنیکی تعلیم کی فراہمی کیلئے 2ارب روپے کی لاگت سے انڈوومنٹ فنڈ قائم کیاگیا ہے پنجگور میں مکران یونیورسٹی اور ایگریکلچر کالج کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ۔

آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے 612ارب روپے کا بجٹ پیش کیا ہے جس میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 192ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں 59ارب روپے 3470نئے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کے حکم، پلاننگ کمیشن کی گائیڈ لائن اور صوبائی مالی انتظامی ایکٹ کے تحت ترقیاتی بجٹ کا 70فیصد حصہ جاری منصوبوں کیلئے مختص کیاگیا ہے

وزیراعلیٰ نے کہا کہ نئے مالی سال کے صوبائی بجٹ میں مواصلات، صحت اور تعلیم کے شعبوں کو ترجیح دی گئی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں نئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں جن سے بیروزگاری کے خاتمے میں مدد ملے گی وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کو اس وقت بجلی کی کمی کا شدید مسئلہ درپیش ہے اور صوبے کو اس کے کوٹے کے مطابق بجلی نہ ملنے کے باعث زراعت اور دیگر شعبے مشکلات کا شکار ہیں

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی 70فیصد سے زائد آبادی کا روزگار شعبہ زراعت سے وابستہ ہے تاہم طویل لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی کمی بیشی سے فصلوں اور باغات کو پورا پانی نہیں مل رہا اگر صورتحال بہتر نہ بنائی گئی تو نہ صرف شعبہ زراعت بری طرح متاثر ہوگا بلکہ اس سے وابستہ لوگوں کا روزگار بھی ختم ہوجائے گا

وزیراعلیٰ نے وزیراعظم سے بجلی کے مسئلے پر خصوصی توجہ دینے کی درخواست کی وزیراعلیٰ نے کہا کہ چمن کوئٹہ کراچی شاہراہ کا منصوبہ وزیراعظم کے وعدے کی تکمیل ہے اور امید ہے کہ وزیراعظم منصوبے کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات کریں گے وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں وزیراعظم سے سوئی گیس لیز اور بارڈر ٹریڈ کے معاملات کے جلد حل کے علاوہ بلوچستان کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر فنڈز کی فراہمی کی درخواست بھی کی۔