اسلام آباد۔1ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے 300 یونٹس تک بجلی کے صارفین کو فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ پر چھوٹ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 10 ہزار میگاواٹ تک شمسی و پون بجلی پیدا کریں گے جس سے زراعت، صنعت سمیت دیگر شعبوں کو سستی بجلی فراہم کی جائے گی، مسلم لیگ (ن) کے تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے ٹیمیں بنا کر متاثرہ علاقوں میں نکلیں، عمران نیازی نے پونے چار سال جھوٹ، بہتان تراشی اور نااہلی کا سہارا لے کر معیشت اور ملک کا بیڑہ غرق کیا، نیب سمیت دیگر اداروں کو سیاسی مخالفین سے انتقام کیلئے استعمال کیا، فوج اور اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کو قوم پہچانیں، آئی ایم ایف سے کڑی شرائط پر معاہدے سے ایسا لگ رہا ہے کہ ہم اپنے فیصلے کرنے میں آزاد نہیں ہیں، ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے قرض کیلئے اس نے ناک سے لکیریں نکلوائیں، رواں سال 20 ارب ڈالر سے زائد تیل کی درآمد پر خرچ کئے، شمسی توانائی سے سستی بجلی پیدا ہونے سے اربوں ڈالر کی بچت ہو گی جو ہم قوم کو بنیادی سہولیات کی فراہمی پر لگائیں گے۔
جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت سنبھالے ہوئے چار ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے، یہ نمائندہ سیاسی جماعتوں کی مخلوط حکومت ہے، جب اقتدار سنبھالا تو ہمیں ملک کی معاشی تباہی اور سختی کا ادراک تھا، اﷲ کا نام لے کر اس عزم کے ساتھ ہم نے باگ ڈور سنبھالی کہ سب مل کر پاکستان کو اس معاشی تباہی بچانے کی بھرپور کوشش کریں گے، باقی نتائج اﷲ کی طرف سے ہیں۔
انہوں نے کہا کہجب ہم نے ذمہ داریاں سنبھالیں تو آغاز میں ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی منڈی میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور تاریخ میں پہلی بار 120 ڈالر فی بیرل سے قیمتیں تجاوز کر گئیں جبکہ دوسری جانب اقتدار سے اترنے والوں نے ہمارے لئے ایک گڑھا کھود دیا کہ دنیا میں جس وقت پٹرول کی قیمتیں بلندیوں پر تھیں اس نااہل اور کرپٹ حکومت جس نے ساڑھے تین سال میں ملک میں رتی برابر عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کی کوشش نہیں کی جب انہیں یقین ہوا کہ اب ان کا اقتدار ختم ہو رہا ہے تو وزیراعظم ہائوس میں بیٹھے ایک آفیسر نے مشورہ دیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر دیں، عمران نیازی کا دماغ تو ہے نہیں اس لئے فوری طور پر وزیر خزانہ کو قیمتیں کم کرنے کا کہا، وزیر خزانہ نے بھی اس سے اتفاق نہیں کیا کہ ہمارے پاس کیلئے پیسے نہیں ہیں تاہم انہوں نے یہ کام کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ صرف پٹرولیم مصنوعات کی درآمد سے رواں سال 20 ارب ڈالر خرچ ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معاشی تباہی کے دہانے پر لانے والی اس حکومت نے آئی ایم ایف سے اپنے کئے گئے معاہدہ کی دھجیاں اڑا دیں، جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو آئی ایم ایف نے پروگرام جاری رکھنے کیلئے حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدہ کی شرائط پوری کرنے کی شرط رکھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگست 2018ء میں ملک میں چینی 52 روپے فی کلو تھی جو پی ٹی آئی دور میں 100 روپے فی کلو تک پہنچ گئی، چینی کی برآمد کا منصوبہ بنایا گیا اور ساتھ ہی اس پر سبسڈی بھی دی گئی جو بلاجواز تھی، ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر گرنے اور سبسڈی سے ان لوگوں نے اربوں روپے کمائے، اسی طرح پہلے گندم برآمد کی پھر درآمد کی گئی، کورونا کے دوران عالمی مارکیٹ میں گیس کی قیمت 4 ڈالر فی یونٹ تھی تاہم اس وقت طویل المدت معاہدے نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے بعد میں مجبوراً بجلی کی پیداوار کیلئے مہنگی گیس خریدنی پڑی، یوکرین، روس جنگ کی وجہ سے گیس کا حصول مشکل تھا، کئی بار اشتہار دینے کے باوجود بولی نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ پونے چار سال معیشت اور ملک کے ساتھ گذشتہ حکومت نے جو کھلواڑ کیا ایسا زندگی میں نہیں دیکھا، چور، ڈاکو کا بیانیہ لے کر جھوٹ کے سہارے زبانی بھاشن کے علاوہ انہوں نے اور کچھ نہیں کیا، اب جو ان کے دور کے معاملات آ رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کی بحالی سے پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا لیکن یہ کوئی خوشی منانے یا مبارکباد دینے کا موقع نہیں کہ ہم قرض لے کر خوشیاں منائیں، عمران خان چاہتا تھا کہ پاکستان سری لنکا بن جائے اسی لئے اس کے سابق وزیر خزانہ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزراء خزانہ سے کہا کہ وہ آئی ایم ایف کو خط لکھیں، 29 اگست کو معاہدہ سے محض ایک دن قبل یہ سازش سامنے آئی جبکہ کے پی کے، کے وزیر خزانہ کا خط بھی پہنچ گیا، اس کے بعد کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے کہ 90 دن کے اندر کرپشن ختم کرنے کی باتیں کرنے والا، 30 ارب ڈالر واپس لانے اور آئی ایم ایف کے منہ پر مارنے والا، 50 لاکھ گھر، 2 کروڑ نوکریاں دینے والا، بجلی کے بلز کو آگ لگانے والا اور ہنڈی کے ذریعے پیسے بھجوانے کی بات کرنے والے کا اصل چہرہ سب جان گئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہماری جماعت کے رہنمائوں کے ساتھ کیا سلوک نہیں کیا گیا، انہیں جیلوں میں بند کیا گیا، نواز شریف اور پارٹی کے زعماء نے دلیری سے اس کا مقابلہ کیا، انہوں نے رونا دھونا نہیں کیا، مریم نواز اور آصف زرداری کی بہن کے ساتھ ناانصافی کی گئی، جیلوں میں ان کے ساتھ سختی کی گئی، آج یہ پاک فوج کے خلاف انتشار پھیلانے کی بات کر رہا ہے، اداروں کو تقسیم کرنے کی بات کی جا رہی ہے، اس کا اگر کسی ادارہ نے نوٹس لیا ہے تو یہ خوش آئند ہے، نواز شریف، خواجہ آصف سمیت دیگر رہنمائوں کے خلاف آرٹیکل 6 تک لگانے کا کہا گیا، نواز شریف نے اپنے دور میں عوام کی خدمت کی جبکہ پونے چار سال تمام اداروں کی بے پناہ حمایت کے باوجود یہ صرف مخالفین پر کیس بنا کر انہیں چور اور ڈاکو کہتا رہا، خود لاہور بیٹھ کر یہ اس انتقام کی منصوبہ بندی کرتا رہا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس سے بڑا جھوٹا، مکار، فریبی اور پاکستان کا دشمن کوئی اور نہیں ہو سکتا، اس کو سر سے پائوں تک دیکھ لیا ہے، آئی ایم ایف سے پروگرام ختم کرانے کیلئے خط لکھوایا تاکہ پاکستان ڈیفالٹ ہو جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جس حد تک عمران نیازی کے نخرے برداشت کئے گئے اور اس کی سپورٹ کی گئی اس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی تاہم وہ اپنی پونے چار سالہ حکومت کی کوئی ایک کارکردگی بتا دے، الزام تراشی، گالم گلوچ، سیاسی انتقام کیا اس کے دور کی ان چیزوں کو ہم اپنائیں، توشہ خانہ کے معاملات سب کے سامنے ہیں، جب تحفہ میں ملنے والی گھڑی وہاں سے لے کر بیرون ملک بیچ کر پھر توشہ خانہ میں اس کی رقم جمع کرائی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں اشیاء خوردونوش سستی ہوں، لوگوں کو علاج کی مفت سہولت ملے، مہنگائی کا بوجھ عوام پر ڈالیں یہ کسی طرح ممکن ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں گذشتہ روز ہونے والا اضافہ دل پر پتھر رکھ کر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ہم نے 200 یونٹ تک بجلی کے صارفین کو فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی چھوٹ دی تھی جسے اب بڑھا کر 300 یونٹس تک کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان نے برادر اسلامی ممالک کو ناراض کرکے پاکستان کو تنہا کر دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں حالیہ سیلاب اور تباہ کن بارشوں سے ایک ہزار اموات ہوئیں، لاکھوں گھر تباہ ہوئے، لاکھوں ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں، ہر طرف پانی نے تباہی مچا رکھی ہے، دنیا کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے آگاہ کرنے کیلئے عالمی و مکلی میڈیا، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، شیری رحمن، شازیہ مری، این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم ایز سمیت دیگر نے نمایاں کردار ادا کیا، وفاقی حکومت نے متاثرین کو فی گھرانہ 25 ہزار روپے کیش کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا ہے، اب تک 28 ارب روپے تقسیم ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ سمیت مختلف ممالک کی جانب سے امداد کا اعلان کیا گیا ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے ہمیں وسائل درکار ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کو چار ماہ ہو گئے ہیں اور ہم دن رات آئی ایم ایف سے پوچھ کر اقدامات اٹھا رہے ہیِں یہ کتنی افسوسناک بات ہے کہ ہم فیصلے کرنے میں بھی اس پروگرام کی وجہ سے آزاد نہیں ہیں، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی چھوٹ کیلئے بھی آئی ایم ایف سے پیشگی اجازت لینا پڑی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قومیں اس طرح زندہ نہیں رہ سکتیں، ہمیں اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہے، یہ ہمارا آخری پروگرام ہونا چاہئے، قدرت نے پاکستان کو وسائل سے مالا مال کیا ہے، ریکوڈک جو بلوچستان سمیت ملک بھر کی خوشحالی کا ضامن بن سکتا ہے اس پر تاوان اور وکیلوں کی فیس کی مد میں اربوں روپے ہم نے ادا کئے، ہماری بدقسمتی ہے کہ 75 سال بعد بھی ہم مانگ رہے ہیں، یہ ہمارا اپنا قصور ہے، ہم نے خود اپنے پائوں پر کلہاڑی ماری ہے، ہم نے منصوبوں میں تاخیر کی جس کے نقصانات سب کے سامنے ہیں، چنیوٹ میں ایک منصوبہ پر تین سال گذشتہ حکومت نے تاخیر کی، یہ چار ارب ڈالر کا معاہدہ تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ قوم کو یہ دیکھنا چاہئے کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس گروی کیوں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ساری صورتحال کے باوجود گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، قوم فیصلہ کر لے تو اﷲ کی نصرت شامل حال ہو گی تو ہمیں اس صورتحال سے نکلنے میں مدد ملے گی، بیرون ملک سے پاکستان میں سرمایہ کاری آ رہی ہے، نواز شریف کے دور میں بجلی اور گیس کے شفاف اور سستے ترین منصوبے لگائے گئے، 2019ء میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند لوگوں کو ناراض کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہوا اور شمستی توانائی کے 10 ہزار میگاواٹ کے منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں، میں خود اس کی نگرانی کروں گا، اس سے تیل کی درآمد کی مد میں صرف ہونے والے اربوں ڈالر کی بچت ہو گی جو ہم غریبوں پر خرچ کر سکیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ لاڈلے نے گذشتہ چار سالوں میں شمسی توانائی کے جاری منصوبے بھی بند کر دیئے، ہم نے روس سے گندم لینے کی بات کی ہے، جہاں سے سستی گندم ملے گی وہ ملک کیلئے حاصل کریں گے، قطر سے شمسی توانائی کے منصوبوں پر سرمایہ کاری کیلئے بات کی تو انہوں نے اس پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2019ء میں وہ یہ منصوبے لائے تھے تاہم ان پر عمل نہیں ہو سکا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ووٹن کرکٹ کلب سے شوکت خانم کے نام پر خیرات جمع کی گئی، شوکت خانم ایک اچھا کام ہے اس پر کسی کو اعتراض نہیں، اس کیلئے اراضی نواز شریف نے دی تھی، ہم نے میاں شریف کمپلیکس کیلئے زکوة یا سرکار سے ایک روپیہ فنڈ نہیں لیا، میرے خلاف ڈیلی میل میں خبر شائع ہوئی تو میں اس پر عدالت گیا اور وہاں سے سرخرو ہو کر نکلا، ان کے لگائے گئے الزامات سے بھی سرخرو ہو کر نکلے، کیا عمران خان بھی ووٹن کرکٹ کلب کی طرف سے جمع کئے گئے چندے کے حوالہ سے چھپنے والی خبر پر کورٹ جائیں گے، ان کی نالائقیوں اور تباہ کن اقدامات نے ملک کو یہاں لا کر کھڑا کیا ہے، ایک ایٹمی طاقت اپنے ملک میں زراعت، صنعت، تعلیم و صحت کی سہولیات میں خودکفیل نہیں، عمران خان کے اعصاب پر میری ذات سوار تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پوری کوشش کریں گے کہ 10 ماہ میں چند ہزار میگاواٹ بجلی سولر سے حاصل کریں۔ وزیراعظم نے مسلم لیگ (ن) کے تمام اراکین سے کہا کہ وہ ملک بھر میں سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے جڑ جائیں، یہ سب ہمارے بھائی ہیں، ہم ایک قوم ہیں، ہم نے اس قوم کو ایک لڑی میں پرونا ہے، ان تک امداد پہنچانے کیلئے اراکین کردار ادا کریں، اس کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے ملک میں ٹماٹر اور پیاز کی فصل برباد ہوئی ہے، ہم افغانستان اور ایران سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر کہیں بھی زیادتی یا کرپشن مجھ پر ثابت ہو تو مجھے پھانسی دی جائے، قوم پر اگر کوئی سختی آتی ہے تو اس پر قوم سے معافی کے طلبگار ہیں، وسائل آتے ہی انہیں ریلیف دیں گے، خیبرپختونخوا کے مسلم لیگی اراکین کو الگ سے بلا کر ملاقات کریں گے، مشکل کی اس گھڑی میں تمام جماعتوں اور اداروں کو اکٹھے ہونا چاہئے، سیاست میں بعد کرتے رہیں گے۔