وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ چین دوطرفہ تجارتی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا ، وفاقی وزیر احسن اقبال کی پریس کانفرنس

219

اسلام آباد۔31اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ چین دوطرفہ تجارتی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا کیونکہ دونوں ممالک اربوں ڈالر کے متعدد منصوبوں پر دستخط کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ چین سے پاکستان کی سالانہ برآمدات کو 100 بلین ڈالر اور اس سے آگے لے جانے کے لئے روڈ میپ تیار کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ دورے کے دوران پاکستان چین کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرے گا جس کے لئے موسم کے حوالے سے تکنیکی تجربہ حاصل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے کئی مواقع پر پاکستان کو صنعتی معیشت بنانے میں مدد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن بدقسمتی سے پی ٹی آئی کی سابقہ ​​حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے اہم ترین میگا پراجیکٹ کو معطل کر کے چار قیمتی سال ضائع کر دیئے۔

انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر کوجے سی سی کا اجلاس عملی طور پر منعقد ہوا جس میں سی پیک منصوبوں کا جائزہ لیا گیا اور دونوں فریقوں نے منصوبے کا دائرہ کار بڑھانے اور سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کے کام کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ حتمی معاہدے پر دستخط وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے دوران کیے جائیں گے۔

احسن اقبال نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان کا سب سے اہم منصوبہ ریلوے کا ایم ایل ون ہے کیونکہ موجودہ سسٹم پرانا ہوچکا ہے اس لئے اس منصوبے کو ہنگامی بنیادوں پر شروع کرنا ہوگا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پچھلی حکومت کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے اس منصوبے پر گزشتہ کئی سالوں کے دوران کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جس کی وجہ سے اس کی لاگت میں 3 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جو کہ پہلے منظور شدہ 6.8 ارب ڈالر کی لاگت سے 9.8 ارب ڈالر ہو گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دورے کے دوران کراچی حیدرآباد موٹر وے کے ایک نئے روڈ پروجیکٹ پر بھی دستخط کئے جائیں گے اور دورے کے بعد کراچی اور حیدرآباد کے درمیان نئی موٹر وے پر کام شروع کر دیا جائے گا۔اسی طرح کراچی کے کے سی آر پراجیکٹ پر بھی دورے کے دوران دستخط کیے جائیں گے تاکہ شہریوں کو کراچی میں لاہور اورنج ٹرین کی طرح جدید ترین ٹرانسپورٹیشن کی سہولت فراہم کی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت ڈیرہ اسماعیل خان تا ژوب روڈ پراجیکٹ اور میرپور مظفرآباد مانسہرہ روڈ پراجیکٹ پر بھی دستخط کیے جانے کا امکان ہے، انہوں نے کہا کہ بابوسر ٹنل پراجیکٹ کو بھی سی پیک میں شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اسلام آباد میں نیشنل فرانزک لیبارٹری کے قیام کے منصوبے پر بھی دستخط کریں گے تاکہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے میں سیکیورٹی اداروں کی مدد کی جاسکے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان سے چین کو زرعی مصنوعات برآمد کرنے کے معاہدے پر دستخط کرنے کے علاوہ موسم کی پیشن گوئی میں پاکستان کے محکمہ موسمیات کی استعداد کار بڑھانے کے منصوبے پر دستخط کئے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کا یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ نہ صرف ملک کو تنہائی سے نکالے گا بلکہ دنیا کی مضبوط معیشت کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو بھی فروغ دے گا۔احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک کے ذریعے دوطرفہ شراکت داری اقتصادی شراکت داری میں بدل گئی اور سال 2013 سے 2018 کے درمیان 29 ارب ڈالر کے منصوبوں پر ریکارڈ رفتار سے عملدرآمد کیا گیا۔چین کی جانب سے 5000 میگاواٹ سے زائد توانائی کے منصوبے لگائے گئے، اس کے علاوہ حویلیاں تھا کوٹ اور ملتان سکھر موٹر ویز سمیت سینکڑوں کلومیٹر طویل روڈ انفراسٹرکچر تعمیر کیا گیا۔ تھر کے کوئلے کی کانوں سے فائدہ اٹھانے کا خواب بھی چین کی مدد سے پورا ہو گیا ہے کیونکہ مقامی کوئلے سے 1000 میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اپریل 2022 میں چارج سنبھالنے کے فوراً بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ایران سے گوادر کے لئے 100 میگاواٹ کی ٹرانسمیشن لائن پر دوبارہ کام شروع کیا جو ایک ماہ میں مکمل ہونے کا امکان ہے جبکہ انہوں نے پنجگور اور تربت کے درمیان ٹرانسمیشن لائن پر بھی کام شروع کیا۔ ساحلی علاقوں کو نیشنل گرڈ سے منسلک کرنا۔ اس منصوبے سے گوادر کی بجلی کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ بھی اگلے سال مارچ تک مکمل ہو جائے گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے سی پیک منصوبوں کو متاثر کیا،گوادرپورٹ کو فعال کرنے کیلئے مطلوبہ فنڈز جاری نہیں کیے،گزشتہ 4سال میں صنعتی زونز کے قیام پر کوئی کام نہیں ہوا، حکومت میں آتے ہی صنعتی زونز کے جلد قیام کیلئے اقدامات شروع کر دیے ہیں ،کوشش ہے کہ پاکستان کی برآمدات بڑھائیں۔ اب سردخانے میں پڑے سی پیک منصوبوں کو متحرک کر رہے ہیں،عمران خان کا بیانہ بھارت میں مقبول ہورہا ہےاور ان کی تقریروں پر بھارت میں جشن منایا جارہا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سیلاب سے پاکستان کی معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا اور 33 ملین افراد متاثر ہوئے ۔

سیلاب کے بعد ڈونر کانفرنس منعقد کریں گے، ہماری حکومت ایک دیوالیہ معیشت سے نکلنے کی کوشش کر رہی ہے ، آج کوئی یہ نہیں کہہ رہا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے والا ہے، سیلاب کے بعد اقوام متحدہ نے بھی امداد کی اپیل 80 کروڑ ڈالر تک پہنچادی ہے، بلوچستان کے لئے عالمی بینک سے 40 کروڑ ڈالر حاصل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جب بھی چین سے تعلقات بہتر ہونے لگتے ہیں تو عمران خان کو دھرنے یاد آجاتے ہیں، عمران خان دھرنوں کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو بھگادیں گے، عمران خان پر 10 ارب روپے کا ہرجانہ کروں گا،عمران خان نے جلسے میں کھڑے ہوکر ڈاکو کے نعرے لگوائے، مجھے نارووال اسپورٹس سٹی میں عدالت نے کلیئر کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا بیانہ بھارت میں مقبول ہورہا ہے، عمران خان کی تقریروں پر بھارت میں جشن منایا جارہا ہے،برطانیہ میں بھارتی باشندے عمران خان کے مظاہروں میں شریک ہو رہے ہیں،ریلوے کا ایم ایل ون منصوبے کی لاگت تاخیر کی وجہ سے 30 فیصد بڑھ گئی، ریلوے کا ایم ایل منصوبہ 6.8 ارب ڈالر سے بڑھ کر 9 ارب ڈالر تک پہنچ چکی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ سیاست پر نہیں ، ابھی الیکشن کے لیے میدان نہیں سجا، جب الیکشن کا میدان سجے گا تو عمران نیازی کو لگ پتہ جائے گا،ابھی تو الیکشن کا ماحول نہیں، سونی گلیوں میں کلا نیازی گھوم رہا ہے۔