اسلام آباد۔4نومبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان اور بوسنیا ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چیئرمین شفیق جعفر ووچ کے درمیان ون آن ون ملاقات بدھ کو یہاں ہوئی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور تمام شعبوں بالخصوص معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، سائنس و ٹیکنالوجی، دفاعی صنعت اور تعلیم و ثقافت میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم میڈیا آفس کے مطابق دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے بوسنیا ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چیئرمین شفیق جعفر ووچ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بوسنیا ہرزیگووینا کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں جو باہمی تعاون پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2005ءکے زلزلہ اور 2010ءکے سیلابوں کے موقع پر بوسنیا ہرزیگووینا کی امداد کو پاکستان میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کووڈ۔ 19 کے خلاف سمارٹ لاک ڈائون کی حکمت عملی کے تحت موثر کوششوں اور لوگوں کی زندگیاں بچانے کے ساتھ ساتھ ان کے ذریعہ معاش کے تحفظ اور معیشت میں تیزی لانے کے حوالہ سے کئے جانے والے اقدامات کو اجاگر کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے بوسنیا ہرزیگووینا کی جانب سے کورونا وبا کی روک تھام کیلئے کی جانے والی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے بوسنیا کو اس ضمن میں معاونت فراہم کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا۔ اس موقع پر بوسنیا ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چیئرمین نے پاکستان اور بوسنیا ہرزیگووینا کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے بوسنیا جنگ کے دوران اور بعد ازاں استحکام کے عمل میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے طور پر بوسنیا ہرزیگووینا میں امن و استحکام کے سلسلہ میں اہم کردار ادا کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماﺅں نے دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا اور تمام شعبوں بالخصوص معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، سائنس و ٹیکنالوجی، دفاعی صنعت اور تعلیم و ثقافت میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ ملاقات میں اعلیٰ سطحی وفود سمیت دوطرفہ تبادلے جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم نے انہیں بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور 5 اگست 2019ءکو بھارت کے یکطرفہ غیر قانونی اقدامات کے اثرات کے ساتھ ساتھ خطہ کے امن و اسلامتی کو لاحق خطرات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بوسنیا ہرزیگووینا کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر اصولی موقف اپنانے پر شکریہ ادا کیا۔ بوسنیا کی پریذیڈنسی کے چیئرمین نے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں گھمبیر صورتحال کے بارے میں اپنے ملک کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنانے اور مسئلہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے دنیا بھر بالخصوص یورپ میں اسلامو فوبیا میں اضافہ پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور اظہار رائے کی آزادی کے نام پر تفریق پیدا کرنے والے بیانات سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو ہمارے نبی حضرت محمد کے متعلق مسلمانوں کے جذبات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان یورپ میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتا ہے، دنیا میں ہر مذہب کا احترام اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں تعاون کی یادداشت اور ری۔ایڈمیشن ایگریمنٹ پر بھی دستخط کئے گئے۔ بوسنیا ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چیئرمین نے وزیراعظم عمران خان کو بوسنیا ہرزیگووینا کے دورہ کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔ قبل ازیں دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے۔ دونوں اطراف سے وزراءاور سینئر ایڈوئزارز وفود میں شامل تھے۔