وزیراعظم عمران خان اور تاجک صدر امام علی رحمانوف کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات اور ون آن ون ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری

134

دوشنبے۔17ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف کے مابین جمعہ کو وفود کی سطح پر مذاکرات اور ون آن ون ملاقات کے بعدمشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ دونوں ملکوں نے دوطرفہ اور ٹرانزٹ تجارت کے لئے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، راہداریوں میں باہمی مفید تعاون کو مستحکم بنانے اور متعلقہ ممالک سے سامان کی نقل و حمل کے لئے سازگار حالات پیدا کرنے اور تجارت میں اضافے پر اتفاق اور دوطرفہ تعلقات کو طویل المدتی تذویراتی شراکت داری کی سطح پر فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، تجارتی، معاشی، سائنسی، تکنیکی، ثقافتی سمیت باہمی دلچسپی کے شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا ،

اس سے قبل دونوں ملکوں کے مابین علاقائی یکجہتی کے لئے تزویراتی شراکت داری کی غرض سے دیگر معاہدوں اور ایم او یوز پر عملدرآمد کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے افہام و تفہیم کی بنیاد پر مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کو طویل المدتی تذویراتی شراکت داری کی سطح پر فروغ دینے کا فیصلہ کیا۔

پاک۔تاجک قیادت نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کی سلامتی، باہمی اعتماد، موجودہ عالمی خطرات اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے، علاقائی استحکام کو بڑھانے اور سیاسی ، معاشی اور انسانی ہمدردی کویقینی بنانے سے سٹرٹیجک شراکت داری جمہوریہ تاجکستان اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان طویل المدتی ترقی کی پائیدار بنیاد رکھے گی۔

اس سلسلہ میں دونوں رہنماؤں نے سٹرٹیجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے مزید کام کرنے پر اتفاق کیا۔ رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان قابل اعتماد اور تعمیری اعلیٰ سطح پر رابطوں، بین الپارلیمانی ، دفاعی اور سیکورٹی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی مفید اقتصادی اور تجارتی تعاون میں اضافے، دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارتی ماحول کی بہتری اور براہ راست سرمایہ کاری کو تیز کرنے، مشترکہ منصوبوں کی تشکیل، دوطرفہ تجارت کے حجم میں اضافہ اور اشیاء کی فہرست کی توسیع کی اہمیت پر زور دیا۔

اس تناظر میں دونوں رہنمائوں نے تجارت، اقتصادی اور سائنسی تکنیکی تعاون سے متعلق بین الحکومتی کمیشن کی سرگرمیوں کو تقویت دینے کی ضرورت کو اجاگر کیا اور اس کا اگلا اجلاس دسمبر 2021ء میں اسلام آباد میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے باقاعدگی سے اجلاس بلانے اور تعاون سے متعلق مستقل معاشی میکانزم کے فیصلوں پر عملدرآمد کرنے پر اتفاق کیا۔ 16 ستمبر 2021ء کو دوشنبے میں منعقدہ مشترکہ کاروباری کونسل کے چوتھے اجلاس کو سراہا اور تاجکستان میں پاکستانی اشیا کی نمائش اور دوشنبے میں "میڈ ان پاکستان” نمائش کے باقاعدہ انعقاد پر اطمینان کا اظہارکیا۔

توانائی کے شعبہ میں دونوں رہنماؤں نے ہائیڈرو پاور پلانٹس اور باہمی سرمایہ کاری کے ساتھ ٹرانسمیشن لائنوں کی تعمیر سمیت توانائی کے منصوبوں کے نفاذ میں تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کاسا۔1000 پاور ٹرانسمیشن منصوبے کی بروقت تکمیل کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ فریقین نے ٹرانسپورٹ میں تعاون بڑھانے کے لئے اپنی آمادگی بھی ظاہر کی۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ اور ٹرانزٹ تجارت کے لئے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، راہداریوں میں باہمی مفید تعاون کو مستحکم بنانے اور متعلقہ ممالک سے سامان کی نقل و حمل کے لئے سازگار حالات پیدا کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے تاجکستان سے کراچی اور گوادر بندرگاہوں تک ریلوے اور شاہراہوں کی تعمیر کی اہمیت اور علاقائی ٹرانسپورٹ منصوبوں کے ساتھ تاجکستان کے استحکام کی ضرورت کو بھی بالخصوص نوٹ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے صنعتی شعبہ میں تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

 

اس مقصد کے لئے کپاس سمیت زرعی مصنوعات کی حتمی پروسیسنگ کے لئے تاجکستان کے آزاد اقتصادی زونز میں پاکستانی کمپنیاں قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے سائنسی، تکنیکی اور ثقافتی تعاون کو مضبوط بنانے پر خصوصی توجہ دی۔ فریقین نے صحت، دواسازی، طبی، قدرتی آفات کے انتظام اور ہنگامی شعبوں بشمول تاجکستان اور پاکستان میں مشترکہ منصوبوں کے ذریعے تعاون کو مزید وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں رہنماؤں نے تاجکستان اور پاکستان کے درمیان سیکورٹی اور دفاع کے شعبوں میں تعاون کی مستحکم ترقی پر اطمینان کا اظہار جبکہ تاجکستان نے اپنی فوجی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں پاکستان کی مدد کی اہمیت کو بھی تسلیم کیا۔فریقین نے بین الاقوامی دہشت گردی، انتہا پسندی، غیر قانونی امیگریشن، منشیات اور نفسیاتی مواد کی سمگلنگ ، بین الاقوامی سطح پر منظم جرائم اور دیگر چیلنجوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے ساتھ تعاون میں مزید توسیع کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور خطے بالخصوص افغانستان میں امن، استحکام اور سلامتی کو مستحکم بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ اس تناظر میں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں امن اور سلامتی کے لیے افغانستان کے استحکام اور سماجی و اقتصادی بحالی بہت اہم ہے۔

انہوں نے علاقائی اور بین الاقوامی بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر عمل درآمد کی اہمیت کا اعادہ کیا جو ملک کی پائیدار ترقی میں معاون ثابت ہوں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے 29، 30 مارچ 2021ء کو دوشنبے میں "ہارٹ آف ایشیا۔استنبول پروسیس” کے وزارتی اجلاس کے انعقاد اور وزارتی سطح پر ایس سی او افغانستان رابطہ گروپ کا اجلاس منعقد کرنے کے لئے جمہوریہ تاجکستان کی قابل قدر کوششوں کو سراہا۔

جمہوریہ تاجکستان نے خطے میں بین الاقوامی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور افغانستان میں امن و استحکام کے لیے کوششوں میں پاکستان کے تعمیری کرداراور 8 ستمبر 2021ء کو افغانستان کے 6 پڑوسی ممالک کی وزارتی کانفرنس بلانے کے پاکستان کے اقدام کو سراہا۔دونوں رہنماؤں نے عالمی سطح پر باہمی مفید تعاون کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے صدر جمہوریہ تاجکستان کی جانب سے سال 2025ء کو گلیشیئر کے تحفظ کے سال کے طور پر منانے کے اقدام کی حمایت کی۔