اسلام آباد۔16دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا استعفیٰ ہوگا نہ ہی اپوزیشن مستعفی ہوگی، وزیراعظم عمران خان سرخرو ہونگے، لانگ مارچ اور استعفوں کو ہینڈل کرنے سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، سندھ اسمبلی کی قربانی کے باوجود بھی سینٹ الیکشن ہوں گے، قانون کے مطابق سینٹ کے الیکشن فروری میں ہو سکتے ہیں، ملک کو اپوزیشن کی ذاتی مفاد کی سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے، استعفوں کے معاملے پر پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں میں اختلافات ہیں، اپوزیشن جماعتیں بند گلی میں جا رہی ہیں، ان کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن جماعتوں نے استعفے دینے ہیں تو کل کی بجائے آج دیں، لانگ مارچ کرنا ہے تو فروری کے بجائے 25 دسمبر کو کریں، استعفوں کا معاملہ ہی (ن) لیگ کی تقسیم کا باعث بن رہا ہے، بہت سے لوگ مریم نواز کے کہنے پر استعفے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لئے سازشیں کر رہی ہیں، حکومت ان کی آلہ کار نہیں بنے گی، اپوزیشن والے غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، ملک میں افراتفری کا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کو بارڈر سے خطرہ نہیں ہے، دشمن قوتیں پاکستان کو اندر سے غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دشمن قوتوں کی فنڈنگ کے حوالے سے کوئی شک نہیں، دہشتگردی کے حوالے سے بریفنگ لی ہے، 28 سیاستدانوں کو ہائی الرٹ ہے، ملک میں کہیں بھی اگر دہشتگردی کا کوئی واقعہ ہو جاتا ہے تو ملک عدم استحکام کا شکار ہوتا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان میں تین مہینے بہت اہم ہیں، ہمیں سوچ سمجھ سے بردباری سے کام لینا ہے اور ذمہ داری کے ساتھ سینٹ کے انتخابات کو کامیاب کروانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان آزادانہ، صاف و شفاف انتخابات پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف نے 2018ء کے سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے شبہ میں اپنی پارٹی کے 20 ایم پی ایز کو پارٹی سے نکالا تھا، اگر پیپلز پارٹی سندھ سے اپنی حکومت کی قربانی دیتی ہے اور اسمبلی سے استعفے دے دیتی ہے اس کے باوجود بھی سینٹ کے الیکشن ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ سے رجوع کر رہی ہے، عدالت سے اجازت حاصل کریں گے کہ شو آف ہینڈز کے ذریعے الیکشن کرانے کی اجازت دی جائے، حکومت کا ایجنڈا ہے کہ شو آف ہینڈز کے ذریعے سب کے سامنے ووٹنگ ہو اور تاکہ ہارس ٹریڈنگ کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن کے جلسوں میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی، اپوزیشن کے لاہور جلسے میں کسی کو شرکت کرنے سے نہیں روکا، لانگ مارچ اور استعفوں کے حوالے سے ابھی فیصلہ نہیں کیا کہ اس کو کیسے ہینڈل کیا جائے گا، اگر پرامن انداز میں آنا ہے تو ضرور آئیں لیکن اگر قانون ہاتھ میں لیں گے تو کارروائی ہوگی۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ استعفوں کے معاملے پر پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں میں اختلافات ہیں، بلاول اور شہباز شریف کی ملاقات کو مثبت انداز میں دیکھتا ہوں، استعفوں کا معاملہ ہی (ن) لیگ کی تقسیم کا باعث بن رہا ہے، بہت سے لوگ مریم نواز کے کہنے پر استعفے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اپوزیشن کی ذاتی مفاد کی سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے، (ن) لیگ کے بیانیہ کو پاکستان کے محب وطن عوام نے مسترد کر دیا ہے، (ن) لیگ کے بیانیے کے بعد سیاست میں اس کی کوئی جگہ نہیں رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں بند گلی میں جا رہی ہیں، ان کو کچھ حاصل نہیں ہوگا، وزیراعظم عمران خان سرخرو ہوں گے، اپوزیشن کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ لوگ درمیانی راستہ اختیار کریں گے، یکم سے 31 جنوری تک کوئی درمیانی راستہ نکل آئے گا ‘حکومت برقرار رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے اپنی کرپشن بچانے کے لئے فیٹف کے معاملے پر حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی، وزیراعظم عمران خان نے فیٹف پر رسک لیا لیکن اپوزیشن کی نیب قوانین میں ترامیم کے حوالے سے بات کو تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والے سیاست، سیاست کھیل رہے ہیں، ہمیں پتہ ہے ان لوگوں نے استعفے نہیں دینے، اپوزیشن کو بالآخر مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا، اپوزیشن جماعتوں کو ذاتی مفادات پر ملکی مفادات کو ترجیح دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پراعتماد ہیں اور اپوزیشن کے استعفوں یا لانگ مارچ سے بالکل بھی خوفزدہ نہیں ہیں، وزیراعظم کا استعفیٰ ہوگا نہ ہی اپوزیشن مستعفی ہوگی، حکومت اور وزیراعظم عمران خان اپنی پانچ سالہ آئینی مدت پوری کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت مہنگائی کو کم کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے، چینی، آٹا، دالوں کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، مزید مہنگائی بھی کم ہو گی اور حالات بہتری کی جانب جا رہے ہیں، پٹرولیم بحران کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، اس کی رپورٹ آنے پر ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اپنے ملک کے اندر حالات خراب ہیں، وہ اپنے ملک کی کسان تحریک کی توجہ پاکستان کے بارڈر کی طرف موڑ سکتا ہے لیکن ہماری بہادر افواج مکمل طور پر تیار ہیں اور پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔