اسلام آباد۔2فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اسلامو فوبیا کے خلاف ہر عالمی فورم پر آواز بلند کی جس کے نتیجے میں روسی صدر پیوٹن اور کینیڈین وزیراعظم ان کے ہمنوا بن کر سامنے آئے۔ پیغام پاکستان آئین کے بعد سب سے بڑی متفقہ دستاویز ہے ، علماء و مشائخ اپنے خطاب کے ذریعے اس کی ترویج کریں ۔ صوفیا کرام کی شفقت اور نرمی کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی تمام تفرقات کا خاتمہ ممکن ہے ۔
بدھ کو اتحاد امت کونسل کے زیر اہتمام پاکستان تصوف کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس تقریب کے ذریعے پاکستان کی آواز اور پیغام کو آگے پہنچانے کی سعادت حاصل کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اپنی تمام تر خامیوں اور کوتاہیوں کے باوجود ہمیں یہ اطمینان ہوتا ہے کہ ہم جن بزرگوں کی پیروی کر تے ہیں وہ حق پر تھے ۔
انہوں نے کہاکہ پیغام پاکستان کے مندرجات صوفیائے کرام کی تعلیمات پر مبنی ہیں ۔ صوفیائے کرام نے تحمل اور برداشت کی تبلیغ کی اور ان کا طریقہ یہ رہا ہے وہ سخت ترین بات کا بھی نرمی سے جواب دیتے تھے ۔
ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ اپنے خطبات میں نرمی سے گفتگو کریں کسی پر تکفیر کے فتوے نہ دیں کیونکہ لوگ یہ بات پسند نہیں کرتے ، علماء کرام اپنے خطبات کے موضوعات میں تنوع پیدا کریں۔ انہوں نے کہاکہ اللہ کا حکم اور بڑائی بیان کرنا اور مخلوق پر شفقت کرنا ہی اصل دین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صوفیائے کرام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی تمام تر تفرقات کا خاتمہ ممکن ہے جب تک ہم ان تعلیمات کی طرف نہیں لوٹیں گے مسائل حل نہیں ہوں گے ۔
انہوں نے کہاکہ مجھے پاکستان کی سلامتی پر ممکن یقین ہے، اللہ نے امت کی قیادت کے لئے پاکستان کو قائم کیا ہے مگر مجھے خدشہ ہے کہ پاکستان کو مذہبی اور لسانی تشدد سے نقصان پہنچ سکتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ قیام پاکستان آئین کے بعد ایسی دستاویز ہے جس پر مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے پانچ ہزار سے زائد علماء کے دستخط موجود ہیں ۔اس کی ترویج کے لئے علما کرام کو اپنے خطبات میں اس کو موضوع بنانا چاہئے اور اسے نصاب تعلیم کا حصہ ہونا چاہئے حکومتیں آتی جاتی رہیں گی مگر یہ دستاویز ریاست کے ایجنڈے کے طور پر قائم رہے گی ۔
انہوں نے کہاکہ اسلام کے خلاف عالمی سطح پر نفرت پائی جاتی ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے ہر عالمی فورم پر اسلام وفوبیا کے خلاف آواز بلند کی جس کے نتیجے میں روسی صدر پیوٹن اور کینیڈین وزیراعظم نے بھی ان کے موقف کی تائید کی ۔ دونوں کی بات پوری دنیا کے لئے اہمیت رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بسنے والے تمام ہندو، سکھ ، عیسائی اور دیگر مذاہب کے لوگوں کے خون کا تحفظ اتنا ہی ضروری ہے جتنا ہم سب کا ہے ۔
پشاور میں پادری کا قتل اور سیالکوٹ کے واقعات پاکستان کو بدنام اور عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سازش ہے۔ ہم ان واقعات کی مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم تشدد سے پاک پاکستان کے خواہاں ہیں ۔ قبل ازیں ملک بھر سے آئے ہوئے علماء و مشائخ نے کہا کہ اتحاد امت کے لئے اہلسنت کو بڑے بھائی کا کردار ادا کرتے ہوئے تمام مکاتب فکر کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے ۔
علماء کرام سوچ کو تعلیم و تربیت کے ذریعے بدل کر دہشت گر دی اور تفرقات کو ختم کر سکتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھاکہ کسی بھی فرقہ پر لوگوں کو جمع نہیں کیا جاسکتا صرف اور صرف حضورۖؐ کی محبت پر امت کو جمع کیا جاسکتا ہے ۔
ملک کی بقا اور سالمیت کے لئے ہم سب کو اپنے دلوں میں وسعتیں پیدا کر کے ایک دوسرے کو سینے سے لگانا ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم حکومت اور افواج پاکستان کو یقین دلاتے ہیں کہ ملک کی سالمیت اور یکجہتی کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ۔
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما سید یوسف نسیم کا کہنا تھاکہ کشمیریوںکی آزادی کے بغیر تکمیل پاکستان ممکن نہیں ہے اس کے لئے علماء و مشائخ سمیت پوری پاکستانی قوم کو مل کر جدوجہد کرنا ہو گی اور اس کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرنا ہوں گی۔