
اسلام آباد۔7مارچ (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اقتدار کی نہیں اقدار کی اصولی سیاست پر یقین رکھتے ہیں، انہوں نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیکر ملکی سیاست میں نئی مثال قائم کی ہے، اپوزیشن جماعتیں گزشتہ کئی ماہ سے ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن وزیراعظم عمران خان نے اعتماد کا ووٹ لیکر ان کے مشن کا قلع قمع کر دیا ہے، مریم نواز اور بلاول بھٹو نومولود سیاست دان ہیں، ان کی کوئی حیثیت نہیں، پی ڈی ایم لانگ مارچ کا شوق پورا کر لے، اگر قانون کی خلاف ورزی کی گئی تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا، اپوزیشن رہنمائوں کے خلاف کوئی پولیٹیکل انجنیئرنگ نہیں ہو رہی، اگر پولیٹیکل انجنیئرنگ ہوتی تو ان کی جماعتوں کا شیرازہ بکھر جاتا، نواز شریف کو واپس لانے کیلئے تمام تر قانونی وسائل استعمال کر رہے ہیں، عوام نے تحریک انصاف کو بدعنوان عناصر کے خلاف احتساب کا مینڈیٹ دیا ہے، وزیراعظم عمران خان کسی صورت میں بدعنوان عناصر کو این آر او نہیں دیں گے۔
اتوار کو پی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے یوسف رضا گیلانی کو مشترکہ امیدوار اتارا تھا جن کے ماضی پر سوالیہ نشان تھے اسلئے ہمیں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے خدشات تھے اور وہ درست ثابت ہوئے، حکومت نے انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے تمام آئینی اقدامات اٹھائے، اسمبلی میں آئینی ترمیم بھی پیش کی گئی لیکن اپوزیشن نے ساتھ نہیں دیا۔
بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ ماضی میں سینیٹ انتخابات میں پیسہ چلتا رہا ہے اور 2018ءسینیٹ انتخابات کے دوران پیسے لینے کی وڈیو بھی سامنے آ گئی تھی جس پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو شفاف انتخابات کرانے کیلئے احکامات دیئے تھے کہ کرپٹ پریکٹسز کو روکا جائے، حالیہ سینیٹ انتخابات سے ایک روز قبل یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کی مبینہ وڈیو بھی سامنے آ گئی جس پر حکومتی وفد نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے جدید تکنیکس استعمال کرنے کیلئے معاونت کی پیش کش بھی کی لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو اعتماد کا ووٹ لینے کی قانونی اور آئینی طور پر کوئی ضرورت نہیں تھی، وزیراعظم عمران خان نے ملکی سیاست میں نئی مثال قائم کی ہے کہ اقتدار کی لالچ نہیں بلکہ اخلاقی اقدار اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں بدعنوانی روکنے کیلئے پہلی ڈھال اخلاقی اقدار ہوتی ہیں، اخلاقی اقدار کی پاسداری تمام سیاسی جماعتوں پر لازم ہے۔
مشیر احتساب نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز پارلیمنٹ کا حصہ نہیں، بلاول بھٹو وصیت کے نتیجے میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بنے ہوئے ہیں، دونوں نومولود سیاست دان ہیں، ان کی اپنی کوئی سیاسی حیثیت نہیں ہے اور ان کے دلائل میں کوئی وزن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم گزشتہ کئی ماہ سے ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ لیکر اس کا قلع قمع کر دیا ہے، ملک ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے اور معاشی اشاریے بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ پی ڈی ایم کے پاس حکومت مخالف تحریک چلانے اور احتجاج کرنے کا مقصد ہے اور نہ ہی کوئی جواز ہے، انہوں نے مینار پاکستان میں جلسے سے مومینٹم بنانے کی کوشش کی لیکن ان کا شو بری طرح فلاپ ہو گیا، ان کی اب تک تمام حکمت عملیاں ناکام ہوئی ہیں کیونکہ عوام کبھی کسی چوری بچانے کیلئے نہیں نکلتے، اپوزیشن جماعتیں ابھی تک لانگ مارچ کی تاریخیں دے رہے ہیں، اگر لانگ مارچ کرنا چاہتی ہیں تو شوق سے کریں، حکومت کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کرے گی لیکن اگر قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی گئی تو پھر قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے خلاف کوئی پولیٹیکل انجنیئرنگ نہیں ہو رہی، اگر پولیٹیکل انجنیئرنگ ہوتی تو ان کی جماعتوں کا شیرازہ بکھر جاتا، اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کے کیسز پرانے ہیں جو عدالتوں میں چل رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ جلد کیسز منطقی انجام تک پہنچیں۔ مشیر احتساب نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد اداروں کو آزاد کیا جس کی وجہ سے ان کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آ رہی ہے، نیب نے ہمارے ڈھائی سالہ دور میں 400 ارب سے زائد کی ریکوریاں کی ہیں، ماضی میں صرف 104 ارب روپے کی ریکوریاں ہوئیں، پنجاب میں اینٹی کرپشن نے 213 ارب روپے مالکیت کی زمین واگزار کرائی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر بیرون ملک گئے تھے لیکن وہ جھوٹے ثابت ہو گئے ہیں کیونکہ انہوں نے ابھی تک ایک انجیکشن تک نہیں لگوایا، حکومت انہیں واپس لانے کیلئے تمام قانونی وسائل استعمال کر رہی ہے۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں شروع دن سے این آر او مانگ رہی ہیں، پھر فیٹیف قانون سازی کے دوران بھی انہوں نے بلیک میلنگ کرنے کی کوشش کی، اپوزیشن کی نیب ترامیم کے حوالے سے شقوں کو تسلیم کر لیتے تو نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور آصف علی زرداری کے تمام کیسز ختم ہو جاتے، وزیراعظم عمران خان کی 22 سالہ جدوجہد کرپشن کے خلاف ہے، عوام نے بھی تحریک انصاف کو بدعنوان عناصر کے خلاف احتساب کا مینڈیٹ دیا ہے، جو لوگ بھی عوام کا پیسہ لوٹنے میں ملوث رہے ہیں وزیراعظم عمران خان کسی صورت میں انہیں این آر او نہیں دیں گے۔
براڈشیٹ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا براڈشیٹ سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا، موجودہ حکومت نے براڈشیٹ کو سابق حکمرانوں کی بنائی گئی بیرون ممالک جائیدادوں کا جرمانہ ادا کیا ہے۔