اسلام آباد ۔ 24 مارچ (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے اثرات کے تناظر میں معاشی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزدور طبقہ کیلئے 200 ارب روپے، معاشرہ کے انتہائی غریب طبقہ کیلئے 150 ارب روپے، برآمد کنندگان کو فوری 100 ارب روپے ریفنڈ کرنے، چھوٹی، بڑی صنعتوں اور زراعت کیلئے 100 ارب روپے ، یوٹیلیٹی سٹورز کیلئے مزید 50 ارب روپے، لاک ڈاﺅن سے نمٹنے کیلئے 100 ارب روپے اور گندم کی سرکاری خریداری کیلئے 280 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ہر خاندان کو چار ماہ ماہانہ تین ہزار روپے امداد دی جائے گی، 300 یونٹ تک بجلی اور گیس کے بل تین ماہ کی قسطوں میں وصول کئے جائیں گے، پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 15 روپے کم کر رہے ہیں، دالوں سمیت ضروری اشیاءپر ٹیکسوں کی شرح کم کر رہے ہیں، تعمیراتی صنعت کیلئے خصوصی مراعاتی پیکیج تیار کر رہے ہیں، میڈیا ورکرز کیلئے بھی خصوصی پیکیج تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک و تحقیق خسرو بختیار، وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر اور این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل بھی موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں سب سے بڑا خطرہ کورونا سے نہیں غلط فیصلوں سے ہو سکتا ہے، جب ملک میں کورونا کے 21 کیسز تھے اسی وقت سکول اور دیگر ادارے بند کر دیئے تھے، لاک ڈاﺅن کے تحت سکول اور عوامی مقامات پہلے ہی بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک بھر میں کرفیو کے متحمل نہیں ہو سکتے، کرفیو کا امیر طبقہ پر اثر نہیں پڑے گا لیکن غریب لوگ اس سے متاثر ہوں گے، مکمل لاک ڈاﺅن کرنے سے کچی آبادیوں، دیہاڑی دار مزدوروں کو کھانا کون فراہم کرے گا، کرفیو لاک ڈاﺅن کا آخری حل ہے، میں اور پوری ٹیم حالات کا روزانہ جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میںصرف طاقتور طبقہ کے مفادات کے تحت فیصلے ہوتے رہے، معاشرے کے مراعات یافتہ طبقہ کیلئے نجی ہسپتال بن گئے، عوام کیلئے صرف سرکاری ہسپتال رہ گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مزدور طبقہ کیلئے 200 ارب روپے مختص کر رہے ہیں، برآمد کنندگان کیلئے فوری 100 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ جاری کئے جائیں گے، برآمد کنندگان کے قرضوں پر سود ملتوی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی، بڑی صنعتوں اور زراعت کیلئے 100 ارب روپے رکھے ہیں، چھوٹی صنعتوں اور زراعت کیلئے آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جائیں گے، معاشرہ کے انتہائی غریب طبقہ کیلئے 150 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ہر خاندان کو چار ماہ ماہانہ تین ہزار روپے امداد دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مفت لنگر اور پناہ گاہوں کی تعداد میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کیلئے مزید 50 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، گندم کی سرکاری خریداری کیلئے 280 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 15 روپے کم کر رہے ہیں، 300 یونٹ تک بجلی اور گیس کے بل تین ماہ کی قسطوں میں وصول کئے جائیں گے، دالوں سمیت ضروری اشیاءپر ٹیکسوں کی شرح کم کر رہے ہیں، لاک ڈاﺅن کے اثرات سے نمٹنے کیلئے 100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی صنعت کیلئے خصوصی مراعاتی پیکیج تیار کر رہے ہیں جس کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین سے پاکستانی طلباءکی واپسی کا فیصلہ جذبات کی بجائے ملکی مفاد میں کیا، وقت نے پاکستان طلباءسے متعلق ہمارے فیصلے کو درست ثابت کیا، ایران پابندیوں کے باعث کورونا وائرس کے خلاف مو¿ثر اقدامات کرنے میں ناکام رہا، زائرین کو تفتان میں رکھنے کیلئے انتظامات کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباءپھیلنے کے بعد حکومت نے تیزی سے اقدامات شروع کئے، ہمیں افراتفری کی بجائے دور رس اور دانشمندانہ فیصلے کرنا ہوں گے، روزانہ کی بنیاد پر وباءکے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گھروں پر کھانا پہنچانے کیلئے رضاکاروں کی فورس بنانا پڑے گی، اﷲ سے دعا ہے کہ ہمیں کبھی کرفیو نہ لگانا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ سب اداروں سمیت قوم کے ہر فرد کورونا وباءسے مل کر نمٹنا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ میڈیا ورکرز کیلئے بھی خصوصی پیکیج تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ڈاکٹرز اور طبی عملہ کورونا وباءسے لڑنے میں صف اول کا دستہ ہے، بحیثیت وزیراعظم تمام فیصلوں کی ذمہ داری مجھ پر ہے، کورونا وائرس کے خلاف جنگ صرف حکومت اکیلے نہیں جیت سکتی، موجودہ صورتحال میں معاشرہ کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ خوف اور ہیجان سب سے بڑا چیلنج ہے، 18ویں ترمیم کے بعد صوبے خود مختار ہیں اور وہ کورونا وائرس کی روک تھام سے متعلق اقدامات کر رہے ہیں، تمام صوبوں سے رابطے میں ہیں، روزانہ بنیادوں پر اجلاس میں پوری صورتحال کا جائزہ لے کر اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بدلتی ہوئی صورتحال کو مدنظر رکھ کر فیصلے کر رہی ہے، آئندہ جو بھی صورتحال درپیش ہو گی اس کے مطابق فیصلے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ علماءکرام بھی کورونا وائرس سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، پاکستان میں کورونا وائرس سے متعلق صورتحال دوسرے ممالک سے بہتر ہے، ہمیں اجتماعات سے گریز کرنا چاہئے، اظہار رائے کی آزادی پر مکمل یقین رکھتا ہے، ہمیں ایک قوم بن کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہے، جتنا قوم نظم و ضبط کا مظاہرہ کرے گی اتنے ہی بہترین انداز میں ہم اس وباءکا مقابلہ کر سکیں گے۔ وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک و تحقیق خسرو بختیار نے کہا ہے کہ پاکستان میں غذائی ضروریات کے تحت اجناس موجود ہیں، رواں سال کسانوں سے 82 لاکھ ٹن گندم خریدی جائے گی، پاکستان میں 70 لاکھ ٹن چاول پیدا ہوتا ہے، ہماری ضرورت 35 لاکھ ٹن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیاز کی برآمد پر پہلے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ خسرو بختیار نے کہا کہ ملک پولٹری مصنوعات کی پیداوار میں خود کفیل ہے، دالیں بیرون ملک سے منگواتے ہیں 2 ماہ کے ذخائر موجود ہیں، ملک میں گھی کا 80 ہزار ٹن کا سٹاک موجود ہے، عالمی مارکیٹ میں دالوں اور گھی کی قیمتوں میں نمایاں کمی آ رہی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ شرح سود میں ردوبدل کا فیصلہ سٹیٹ بینک کرے گا، موجودہ حکومت وہ قرضے بھی ادا کر رہی ہے جو گذشتہ حکومتوں نے لئے، ہم نے 5 ہزار ارب روپے قرضوں کی مد میں دو سال میں واپس کرنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیکس آمدن 4 ہزار ارب روپے کے لگ بھگ ہے جس میں سے 60 فیصد حصہ صوبوں کو دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تقریباً ایک ہزار ارب روپے کا ریلیف پیکیج دیا ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی موجودہ قیمت برقرار رہی تو قیمتیں مزید کم کریں گے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پرائیویٹ ہسپتالوں نے 240 آئسولیشن کمروں کی پیشکش کی ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ مشکل وقت میں چین ہماری بھرپور مدد کر رہا ہے، کل چین سے متعلقہ سامان کی فراہمی شروع ہو جائے گی، متعلقہ سامان کی فراہمی کیلئے سفارتخانہ سے مسلسل رابطہ میں ہیں، کل چین سے ایک لاکھ ماسک پاکستان پہنچ جائیں گے، سامان میں پانچ لاکھ این 95 ماسک بھی شامل ہیں، جمعرات کو چین سے مزید 50 ہزار کٹس دستیاب ہوں گی، جمعہ کو چین سے مزید دو جہاز طبی سامان لے کر پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہفتہ کو سنکیانگ سے سامان لے کر ہمارا جہاز آئے گا، نجی شعبہ کو بھی باہر سے طبی سامان منگوانے کیلئے ہر ممکن سہولیات فراہم کر رہے ہیں، چین سے سامان کی فراہمی کیلئے 28 مارچ کو ایک دن کیلئے سرحد کھولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی او ایف میں یومیہ 25 ہزار ماسک تیار ہو رہے ہیں، این ڈی ایم اے کے پاس کسی قسم کے فنڈز کی کمی نہیں۔