وزیراعظم عمران خان چیئرمین نیب کی تقرری کے لئے شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے، شہباز شریف نیب کے ملزم ہیں، چوہدری فواد حسین

107

اسلام آباد۔6اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان چیئرمین نیب کی تقرری کے لئے شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے، ہمارا واضح موقف ہے کہ اپوزیشن سے تو مشاورت ہوگی لیکن شہباز شریف سے نہیں، اگر اپوزیشن کو شوق ہے کہ لیڈر آف اپوزیشن سے مشاورت ہو تو اسے اپنا اپوزیشن لیڈر بدل لینا چاہئے، شہباز شریف نیب کے ملزم ہیں، ان سے مشاورت کا مطالبہ ایسا ہی ہے جیسے چور سے پوچھا جائے کہ اس کا تھانیدار کون ہوگا۔

بدھ کو یہاں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارا مقصد نیب مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے، نیا مجوزہ قانون اس وقت قانون کی شکل اختیار کرے گا جب صدر مملکت اس پر دستخط کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس آرڈیننس کا دوسرا حصہ ایکٹ بھی آئے گا، ہم آرڈیننس پر اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کریں گے، اپوزیشن کو دعوت دے رہے ہیں کہ اگر وہ مزید ترامیم یا اپنی رائے دینا چاہتی ہے تو ہمیں فراہم کر دے، ہم پارلیمنٹ ایکٹ کے تحت ریفارمز لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نیب بڑی کرپشن کے لئے بنا تھا، اس میں کاروبار اور دیگر چیزوں کو شامل کرنے سے نیب کا معیار گرا ہے، ہم نیب کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے، اس بارے میں ہمارا موقف بڑا واضح ہے کہ اپوزیشن سے تو مشاورت ہوگی لیکن شہباز شریف سے مشاورت نہیں ہو سکتی کیونکہ شہباز شریف نیب کے ملزم ہیں اور ان سے مشاورت کا مطالبہ ایسا ہی ہے جیسے چور سے پوچھا جائے کہ اس کا تھانیدار کون ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن کو لیڈر آف اپوزیشن سے مشاورت کرانے کا شوق ہے تو اسے اپنا اپوزیشن لیڈر بدل لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ ہم چوروں سے پوچھ کر تھانیدار لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن لیڈر میں تھوڑی بہت بھی حیا ہوتی تو وہ خود ہی اپوزیشن لیڈر کے عہدہ سے ہٹ جاتے، ایک شخص جو نیب میں ملزم ہو اور وہ خود بضد ہو کہ چیئرمین نیب کی تقرری پر اس سے مشاورت کی جائے، غیر مناسب ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے نیب سے نجی اور بینکنگ تنازعات اور ٹیکس کو نکال دیا ہے، نیب کی توجہ اب بڑی کرپشن پر ہوگی، نیب کو بڑی مچھلیوں پر نظر رکھنی ہے، اس پر کیسز بننے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کی تعداد بھی بڑھائی جا رہی ہے، ان کا طریقہ کار تبدیل کر کے انہیں مضبوط کیا جائے گا۔

پراسیکیوشن کی مضبوطی کے لئے پراسیکیوٹر جنرل کے آفس کو بھی مضبوط کیا گیا ہے، اب پراسیکیوٹر جنرل جو ریفرنس فائل کریں گے وہ ذمہ دار ہوں گے کہ اس میں سزا بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزارت قانون نے پہلی مرتبہ ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار دیا ہے۔