
ننکانہ صاحب/بلوکی۔09 فروری(اے پی پی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے حوالے سے پاکستان دنیا میں 8 ویں نمبر پر ہے ، جنگلات لگانا شوق نہیں بلکہ ہمارے مستقبل کی نسلوں کی زندگیوں کا سوال ہے، گزشتہ دس برسوں میں صرف لاہور سے ہزاروں درخت کاٹے گئے، جنگلات کی زمینوں پر قبضے کئے گئے، لاہور اور دہلی سب سے زیادہ آلودگی والے شہر ہیں، ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ جنگلات لگائے جائیں گے اور آئندہ پانچ سال میں 10 ارب درخت لگائیں گے ،نوجوان اس مہم کا حصہ بنیں، جو سوچ رہا کہ یہ حکومت کسی کو این آر او دے گی وہ سن لے کہ کسی کو این آر او نہیں ملے گا، این آر او ملک سے غداری ہوگی، شہروں میں کثیر المنزلہ عمارتیں تعمیر کرنے کی اجازت دیں گے اور پارکوں کو نوجوانوں کےلئے واگزار کرائیں گے، ننکانہ صاحب میں شاندار گرونانک یونیورسٹی بھی قائم ہو گی اور ملک اور بیرون ملک سے یاترا کےلئے آنے والی سکھ برادری کو ہر ممکن سہولت دی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو ننکانہ صاحب میں بلوکی کے مقام پر قبضہ مافیا سے واگزار کرائی گئی 2500 ایکڑ اراضی پر جنگلات لگانے اور وائلڈلائف پارک کے قیام کے حوالے سے ”درخت پاکستان کےلئے“ وژن کے تحت موسم بہار 2019ءکی شجر کاری مہم کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے مسرت کا اظہار کیا کہ یہاں جو کام ہو رہا ہے پورے پاکستان میں اس طرح کا کام کرنا ہے اور طاقتور قبضہ گروپوں سے قبضے چھڑا کر زیادہ سے زیادہ جنگلات اگانے ہیں۔ وزیراعظم نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنگلات اور درخت لگانا شوق کی بات نہیں بلکہ ہمارے مستقبل کی زندگیوں کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان دنیا میں گلوبل وارمنگ کے حوالے سے 8 ویں نمبر پر ہے جو گلیشیئرز کے پگلنے کا سبب بن رہا ہے، ایسے حالات رہے تو آپ کا اور آپ کے بچوں کا یہاں رہنا مشکل ہو جائے گا، خشک سالی اور آلودگی بڑھے گی، درختوں کی بے دریغ کٹائی ہوگی تو ہماری آنے والی نسلیں محفوظ نہیں رہ سکیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ وہ ملک ہے جہاں بڑے بڑے جنگلات ہوتے تھے۔ انہوں نے اپنے بچپن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ماموں جو اس وقت ڈپٹی کمشنر تھے، کے ہمراہ چھانگا مانگا ، چیچہ وطنی اور کندیاں کے جنگلات آیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب ان جنگلات کی حالت بہت بری ہے، میں نے ان جنگلات کو ختم ہوتے دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں شہروں سے درخت کاٹے گئے اور جنگلات کی زمینوں پر قبضے کئے گئے۔ لاہور شہر میں بچوں اور بڑوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ماہ نومبر کے دوران آلودگی انتہا کو بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے گلیشیئرز عالمی حدت کی وجہ سے پگھلنا شروع ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان آگے بڑھیں ، نوجوانوں نے اپنے اور اپنی آئندہ نسلوں کےلئے اور پاکستان کے مستقبل کوبچانے کےلئے درختوں کی کٹائی روکنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں پانچ سال کے دوران 10 ارب درخت لگائیں گے،گزشتہ پانچ سال کے دوران ہم نے خیبرپختونخوا میں ایک ارب 18 کروڑ درخت لگائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پورے پاکستان کو سرسبز کرنا ہے اور میں نوجوانوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور میری ٹیم کا حصہ بنیں، ہم نے پاکستان کو صاف اور ہرا بھرا کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں جن لوگوں نے جنگلات لگانے تھے انہوں نے جنگلات کی زمینوں پر قبضے کئے۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب کی کاوش کی تعریف کی اور کہا کہ میں انہیں داد دیتا ہوں جس طرح انہوں نے قبضہ مافیا سے یہ زمین واگزار کرائی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے شہروں میں بھی پارکوں پر قبضے چھڑانے ہیں اور یہ لازم قرار دلانا ہے کہ بچوں کےلئے پارک بنائے جائیں اور قبضے واگزار کرائے جائیں اور ہم نے یہ کام نہ کیاتو آنے والی نسلیں کہا جائیں گی، جب ہر طرف سیمنٹ ہو گا تو حدت بڑھے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے قبضہ مافیا سے جان چھڑانی ہے ، ہم شہروں میں کثیر المنزلہ عمارتوں کی اجازت دیں گے تاکہ عمارتیں زمین پر پھیلنے کی بجائے بلندوبالا ہوں اور زیادہ سے زیادہ درختوں اور سبزے کےلئے کھلے مقامات ہوں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ بہت زیادہ این آر او کی بات ہو رہی ہے ، میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں یہ این آر او کیا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این آر او کا مطلب ہے کہ آپ بڑے مجرموں کو معاف کر دیں، ماضی میں دو این آر او کئے گئے، ایک پرویز مشرف نے نواز شریف کو دیا جس کے ذریعے اسے دس سال کےلئے سعودی عرب بھیج دیا گیااور حدیبیہ پیپر ملز کا جو کیس بنا بنایا تھا اسے روک دیا گیا۔ دوسری جانب سوئس کیس میں قوم کا دو ارب روپے کا خرچ کیا گیا ، لندن میں سرے محل کا کیس ہوا اور وہ کیس حکومت پاکستان جیت گئی تھی لیکن امریکا بیچ میں آیا اور وہ پیسے جو پاکستان کو آنے تھے وہ بھی نہیں ملے اور الٹا پاکستان کا نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دو این آر اوز سے دو طاقتور لوگوں نے دس سال تک حکومت کی ۔ این آر او کا یہ نقصان ہوا کہ یہ سمجھا جانے لگا کہ پاکستان میں جتنی مرضی چوری کر لو طاقتور کو نہیں پکڑا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا قرضہ 6 کھرب روپے تھا اور دس سال میں یہ قرضہ 30 ہزار ارب روپے پر پہنچ گیا، قوم کو جن بحرانوں اور مہنگائی کا آج سامنا ہے وہ بوجھ ان قرضوں کی وجہ سے عوام پر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ٹیلی ویژن چینل پر ان لوگوں کی باتیں سن کر حیران ہوتا ہوں جب وہ کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کی حکومت نے پانچ ماہ کے عرصے میں کچھ نہیں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ نے 30 سال میں ملک تباہ کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کسی گھر یا فیکٹری کو مقروض اور تباہ کر کے چھوڑ جائے تو وہ گھر یا فیکٹری کیسے چل سکتی ہے، اسی طرح اتنے بھاری قرضوں میں آپ ملک کو دھکیل کر گئے تو اتنی جلدی یہ کیسے ٹھیک ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو سوچ رہا کہ یہ حکومت کسی کو این آر او دے گی وہ سن لے کہ کسی کو این آر او نہیں ملے گا اور ہم نے ایسا کیا تو یہ ملک سے غداری ہوگی،جس کسی نے کرپشن کی ہے کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ صحیح طور پر چلے ، ہم نے جتنی کوشش کرنی تھی اس کےلئے ہم نے کر لی ہے اب کسی کو کوئی رعایت نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج تک یہ کسی ملک میں نہیں ہوا کہ کوئی جیل سے اٹھ کر آئے اور وہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا چیئرمین بن جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں کبھی کسی نے نہیں سنا کہ کسی حکومت کوپانچ ماہ ہوئے ہوں اور اس کے تین وزراءمستعفی ہو جائیں لیکن دوسری جانب اربوں روپے کے بینک اکاﺅنٹ اور جائیدادیں نکلیں اور کسی نے استعفیٰ نہیں دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ وہ حکومت ہے جو صحیح معنوں میں احتساب کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوکی وائلڈ لائف پارک کو بابا گرونانک کے نام سے منسوب کیا جائے گا اور انتہائی بہترین گرونانک یونیورسٹی بھی بنائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب کوئی سکول ، کالج اور یونیورسٹیوں کا مطالبہ کرتا ہے تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مقیم اور بیرون ملک سے ننکانہ صاحب آنے والے سکھ برادری کے لوگوں کو بھرپور سہولت دیں گے اور بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن کے موقع پر کرتارپور میں بھرپور تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح کی جدوجہد اقلیتوں کے مساوی حقوق کی تھی، جب انہوں نے دیکھا کہ کانگریس اقلیتوں کو وہ حقوق نہیں دے رہی جو انہیں دیئے جانے چاہئیں تو انہوں نے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل حقوق اور تحفظ دیا جائے گا تاکہ وہ ایسا محسوس نہ کریں جس طرح بدقمستی سے بھارت میں مسلمان محسوس کررہے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم نے پلانٹ فار پاکستان پروگرام کے تحت پودا لگا کر موسم بہار 2019ءکی شجرکاری مہم کا باضابطہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے موسمی تغیر ملک امین اسلم نے وزیراعظم کو بلوکی میں 2500 ایکڑ اراضی پر جنگلات اور وائلڈ لائف پارک بنانے کے منصوبے سے متعلق وزیراعظم کو تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر چیچہ وطنی ، کندیاں اور چھانگا مانگا میں جنگلات کی کٹائی کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ ان جنگلات کو بحال کیا جائے اور مزید جنگلات لگائے جائیں۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری سرور، رکن قومی اسمبلی اعجاز شاہ ، صوبائی وزیر سبطین خان اور دیگر اراکین قومی و صوبائی اسمبلی بھی موجود تھے۔ ننکانہ صاحب سے آئے سکھ برادری کے طلباءاور طالبات نے ملی نغمہ پیش کیا۔