وزیراعظم عمران خان کا اسرائیل کے بارے میں وہی موقف ہےجو قائداعظم محمد علی جناح کا تھا کہ مسئلہ فلسطین کے حل تک پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا، وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب

66

اسلام آباد۔28جون (اے پی پی):وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ قومی معاملات پر قومی لائحہ عمل بنایا جائے گا، وزیراعظم عمران خان کا اسرائیل کے بارے میں وہی موقف ہے جو قائداعظم محمد علی جناح کا تھا کہ مسئلہ فلسطین کے حل تک پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے ان کیمرہ سیشن میں تمام صورتحال پر اپوزیشن کو بریفنگ دی جائے گی، افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد بدلتی صورتحال پر مل بیٹھ کر ایک مشترکہ حکمت عملی طے کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کیا فیٹف ٹیکنیکل فورم ہے یا پولیٹیکل فورم ہے؟ پہلے بھی پاکستان بلیک لسٹ، گرے لسٹ میں آتا رہا لیکن کبھی بھی اتنا سخت ایکشن پلان پاکستان کو نہیں دیا گیا، پاکستان 27 میں سے 26 نکات پورے کر چکا ہے، اگر آج ہم ایف اے ٹی ایف کے 26 نکات پر کام کر چکے ہیں تو دنیا کو اسے تسلیم کرنا چاہیے، میں سمجھتا ہوں کہ باقی معاملات پر بھی آئندہ آنے والے دنوں میں پیشرفت ہوگی، ہم نے پہلے بھی دنیا کے سامنے واضح اور کارکردگی کی بنیاد پر اپنا کیس پیش کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پورے ملک کے وزیراعظم ہیں، فلسطین کا معاملہ ہو یا کوئی بھی اور ایشو ہو، وزیراعظم عمران خان جب بیرون دنیا کے سامنے کوئی بھی بات کرتے ہیں تو وہ پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہوتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ پاکستان میں موجود فلسطین کے سفیروں نے بھی فلسطین کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے کردار کو سراہا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے ان کیمرہ سیشن میں تمام صورتحال پر اپوزیشن کو بریفنگ دی جائے گی، ابھی تک پاکستان نے افغان امن عمل میں جو کردار ادا کیا ہے اس حوالے سے بھی بریف کیا جائے گا، افغانستان کی بدلتی صورتحال کے حوالے سے ایک مشترکہ حکمت عملی اور قومی لائحہ عمل بنانے کے لئے بات کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں تمام سٹیک ہولڈرز اور پارلیمنٹری لیڈرز اس میں اپنا مثبت کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال کے پاکستان پر بھی اثرات ہو سکتے ہیں، پاکستان پہلے ہی تین ملین سے زائد افغانیوں کو پناہ دیئے ہوئے ہے۔