اسلام آباد۔19نومبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی کی دعوت پر جمعرات کو کابل ایک روزہ دورہ کیا۔ اگست 2018 میں وزیراعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد ان کا افغانستان کا یہ پہلا دورہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ پچھلے دو سال کے دوران پاکستان اور افغانستان کے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے مشترکہ مقاصد کے فروغ اور افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کے لئے کوششوں کا جائزہ لینے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے ایک پر امن، مستحکم، متحدہ جمہوری، خود مختار اور خوشحال افغانستان کے لئے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اپنے اس دیرینہ نکتہ نظر کو بھی دہرایا کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور افغانستان میں پائیدار امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے افغان عوام کے تحفظ کے لئے جنگ بندی اور تشدد میں کمی کے لئے تمام فریقین پر ضروری اقدامات کرنے پر زور دیا۔ وسیع البنیاد اور جامع سیاسی حل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ امن عمل میں افغان عوام کے فیصلوں کا احترام کرے گا۔ انہوں نے ان عناصر سے بھی خبردار کیا جو کہ امن کاوشوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ وزیراعظم کے دورے کے دوران پاکستان اور افغانستان نے دونوں ممالک اور وسیع تر خطے میں امن اور استحکام کی حمایت کے لئے اسلامی جمہوریہ افغانستان اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان مشترکہ وژن کے موضوع پر ایک دستاویز بھی جاری کی۔ اس مشترکہ دستاویز کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سیاست، معیشت اور عوام کی سطح پر رابطوں کے لئے دور رس تعاون کی پیش رفت کرنا ہے۔ دونوں رہنمائوں نے سیکورٹی اور امن سے متعلق امور کے لئے کمیٹیاں قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے لئے اعلیٰ سطح کی قیادت کے دوروں میں اضافہ پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے اس امر کو بھی سراہا کہ مشیر تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود کے 16 سے 18 نومبر تک کے حالیہ دورے سے ترجیحی تجارتی معاہدے پر مذاکرات کے آغاز میں اہم پیش رفت، اے پی ٹی ٹی اے پر نظرثانی میں پیش رفت، کسٹمز اسسٹنس ایگریمنٹ اور دونوں ممالک کے مرکزی بینکوں کے درمیان تعاون کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر ہم آہنگی پائی گئی ہے۔ دونوں رہنمائوں نے بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے منصوبوں پر کام تیز کرنے بھی اتفاق کیا۔ انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ریلوے کے نئے منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے افغان صدر اشرف غنی کو دورہ پاکستان کی بھی دعوت دی۔