وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کے ہیڈ کوراٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب

89

نیویارک ۔ 24 ستمبر (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت پرکشمیرکاوہ محاصرہ ختم کرنے کے لئے دباو¿ ڈالے جس کے تحت گذشتہ 50 دن سے 80 لاکھ افراد شدید مشکل میں ہیں، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے فیصلے سے خود کو بندگلی میں پہنچا لیا اور کوئی راستہ نہیں نکالا، مقبوضہ کشمیر کی پوری آبادی بھارت سے بدظن ہوگئی ہے ، جوہری مسلح پاکستان اور بھارت کے مابین تنازعہ صرف جنوبی ایشیائی خطے تک ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ اس سے پوری دنیا متاثر ہوگی ،صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سمیت متعدد عالمی رہنماو¿ں کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا ہے،وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ وادی میں قتل عام کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ خطے میں کسی ناخوشگوار صورتحال سے پہلے دنیا کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میںکرفیو ہٹنے کے بعد بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، اس کی ذمہ دار عالمی برادری ہو گی، یہ وقت ہے کہ سلامتی کونسل کشمیر کے سلسلے میں کردار ادا کرے، اقوام متحدہ کی 11 قرارددوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، کوئی بھی ذی شعور شخص ایٹمی جنگ کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا، دونوں طرف سے کوئی بھی غلط اندازہ خطے کو تباہی کی طرف لے جا سکتا ہے، حیران ہوں کہ 80 لاکھ انسانوں کی محصور ہونے پر دنیا کیسے خاموش ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس کے موقع پر اقوام متحدہ کے ہیڈ کوراٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی بھی موجود تھیں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا کو احساس ہو گیا ہے کہ کشمیر کی صورتحال ابتر ہے، مقبوضہ کشمیر کے لوگ پچاس دنوں سے محصور ہیں، پچاس دن سے مقبوضہ وادی میں مکمل بلیک آﺅٹ ہے، مقبوضہ وادی سے کوئی خیر کی خبر نہیں آ رہی ہے، کشمیری رہنماﺅں کو مختلف جیلوں میں قید کیا گیا ہے، مقبوضہ کشمیر میں ہسپتال کام نہیں کر رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ افراد محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی 11 قراردوں میں مقبوضہ وادی کو متنازعہ علاقہ تسلیم کیا گیا ہے، مقبوضہ وادی کے لوگ 70 سال سے حق خود ارادیت کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت غیر قانونی اقدامات سے مقبوضہ کشمیر کی آبادیاتی حیثیت تبدیل کرنا چاہتا ہے، مقبوضہ وادی میں کرفیو ہٹنے کے بعد بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں کسی واقعہ کا الزام بھارت پاکستان پر لگانے کی کوشش کرے گا، پلوامہ حملے کا بھارت نے بغیر تحقیق پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا، پاکستان نے بھارت کو شواہد فراہم کرنے کی پیشکش کی تاکہ مل کر اس واقعہ کی تحقیقات کی جا سکیں لیکن دوسری جانب سے کوئی مثبت پیغام نہیں دیا گیا بلکہ بھارت نے پاکستان میں آ کر بمباری کی، پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے دو طیارے مار گرائے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے بھارت میں اس وقت نسل پرستانہ حکومت قائم ہے، بھارت حکومت آر ایس ایس کے نظریات پر چل رہی ہے، بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشیکی جا رہی ہے، بھارت میں لاکھوں مسلمانوں کی شناختی چھین لی گئی ہے، بھارت میں مسولینی دور کے اقدامات دوبارہ نظر آ رہے ہیں، بھارت نے ایسے اقدامات انتخابی مہم کے دوران شروع کئے۔