وزیراعظم عمران خان کا ایوان وزیر اعظم میں اسلام آباد نیشنل یونیورسٹی کی افتتاحی کانفرنس سے خطاب

143
APP71-21 ISLAMABAD: December 21 - Prime Minister Imran Khan addressing the seminar "Emerging Challenges & Opportunities For Pakistan" The Launch Conference For Islamabad National University at PM House. APP

اسلام آباد ۔ 21 دسمبر (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مدینہ کی ریاست میں تعلیم اور نچلے و کمزور طبقات کی بہبود پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی، ریاست مدینہ کے ماڈل کی پیروی کرتے ہوئے موجودہ حکومت انسانی وسائل کی ترقی اور معاشرے سے غربت کے خاتمے کے لئے تعلیم بالخصوص اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو اولین اہمیت دے رہی ہے، ایوان وزیرا عظم کو یونیورسٹی میں بدلنے کا مقصد بھی تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور حکمران طبقے اور عوام کے درمیان فاصلے کم کرنا ہے، معاشی صورتحال جلد بہتر ہوجائے گی، احتساب مہم کے نتیجہ میں حاصل ہونے والی رقوم کو تعلیم کے شعبے پر خرچ کیاجائے گا۔ انہوںنے یہ بات جمعہ کو یہاں ایوان وزیر اعظم میں اسلام آباد نیشنل یونیورسٹی کی افتتاحی کانفرنس میں ” پاکستان کیلئے ابھرتے ہوئے چیلنجز اور مواقع” سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے پہلے ہی روز وزیر اعظم ہائوس کو جدید ترین یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا تھا اور یہ تقریب اس سلسلہ میں اولین تدریسی سرگرمی ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ شوکت خانم میموریل ہسپتال اور نمل یونیورسٹی کی طرح اسلام آباد نیشنل یونیورسٹی کو بھی سینٹر آف ایکسیلینس بنایا جائے گا، اس ادارے میں حکومتی مداخلت نہیں ہوگی اور یہ خود مختار ہوگا جہاں میرٹ کو ترجیح دی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور ملکی کی دیگر تمام جامعات کو تعلیم اور بلخصوص اعلی تعلیم کے فروغ میں حکومت مکمل تعاون فراہم کرے گی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ بچپن سے ہی بڑے بڑے گورنر ہائوسز اور حکمران طبقے کے بڑے شاہانہ گھر دیکھتا آیا تھا لیکن برطانیہ میں حکمرانوںکی رہاش گاہ دیکھ کر میرے ذہن میں بنیادی تبدیلی آئی۔ انہوں نے کہاکہ آزادی ملنے کے بعد ملک میں تعلیمی شعبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور اسے بری طرح نظر انداز کیا گیا، صحت کا شعبہ بھی نظر انداز کیا گیا اور بچوں کی غذائی قلت کی وجہ سے ان کی مناسب نشو و نما نہ ہونا بہت بڑا مسئلہ ہے، ملک میں 43 فیصد بچے سٹنٹڈ گروتھ کا شکار ہیں جو بہت افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں عوام کے ٹیکس کے پیسوں کو حکمرانوں نے اپنے شاہانہ طرز زندگی کیلئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کفائت شعاری اور سادگی کو فروغ دے رہی ہے اور اس ضمن میں نوجوانوں میں خصوصی طورپر شعور بیدار کیا جائے گا تاکہ وہ ٹیکس کے پیسے کے غلط استعمال کے خلاف آواز اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال جب اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کی بات کرتے تھے تو ان کے پیش نظر ایک ہی ماڈل تھا اور وہ مدینہ کی ریاست کا ماڈل تھا۔ موجودہ حکومت بھی اسی ریاست مدینہ کے ماڈل کو مد نظر رکھے ہوئے ہے تاکہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک فلاحی اسلامی ریاست میں تبدیل کیاجا سکے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ مدینہ کی ریاست میں حکمرانوں نے عوام کے پیسے کو اپنی ذات پر خرچ نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ تعلیم کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، اس ضمن میں علم پر مبنی معیشت خصوصی اہمیت رکھتی ہے، انسانی وسائل کو ترقی دے کر معاشرے آگے بڑھ سکتے ہیں اور تعلیم کے ذریعے ہی انسانی وسائل کو ترقی دی جاسکتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ معاشرے سے غربت ختم کرنا بھی اشد ضروری ہے، اس سلسلہ میں انہوں نے چین کی مثال پیش کی جہاں 77 کروڑ عوام کو غربت سے نکالا گیا، مدینہ کی ریاست میں بھی نچلے طبقے کو اوپر اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ایوان وزیراعظم کو یونیورسٹی بنانے کے پس پردہ یہ مقصد تھاکہ ہمیں اپنی سمت درست کرنی ہے، ملک کے مہنگے ترین اور بہترین مقام کو درسگاہ میں تبدیل کرنے کا مقصد لوگوں کو یہ پیغام دینا تھا کہ ہمارے لئے تعلیم کی کتنی زیادہ اہمیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں تعلیم کی اہمیت پر بہت زور دیا گیا ہے اور جنگ بدر کے موقع پر گرفتار ہونے والے قیدیوںسے پیسے کے بدلے رہائی دینے کی بجائے ان سے کہا گیا کہ قیدیوں میں موجود پڑھے لکھے افراد 10 بچوں کو تعلیم دے کر رہائی حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ریاست مدینہ میں تعلیم کو کتنی اہمیت دی جاتی تھی۔ انہوں نے کہاکہ اسی طرح مدینہ کی ریاست میں زکوٰة کے نظام کو خصوصی اہمیت دی گئی جس کا مقصد غریب طبقے کی فلاح و بہبود تھا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ہائوس کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کا مقصد عوام اور حکمران طبقے میں فاصلے کوکم کرنا اور تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج ہمارے بہترین دماغ بیرون ملک بیٹھے ہوئے ہیں، ہم نے ان کو راغب کرنا اور وطن واپس لانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کے ساتھ ساتھ ملک کی باقی یونیورسٹیوں کے معیار کو بھی بہتر بنایا جائے گا اور اعلیٰ تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ بلاشبہ ملک میں اقتصادی مسائل موجود ہیں اور فنڈز کی کمی ہے تاہم قوموں کی زندگی میں مشکل وقت اور اونچ نیچ آتی رہتی ہے لیکن یہ وقت زیادہ دیر نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری احتساب مہم کامیابی سے جاری ہے اور بڑ ے بڑ ے چوروں سے برآمد ہونے والے پیسے کو تعلیم پر خرچ کیاجائے گا۔ وفاقی فیڈرل ایجوکیشن و پروفیشنل ٹریننگ شفقت محمود نے اس موقع پر شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج وزیراعظم ہائوس کی اسلام آباد نیشنل یونیورسٹی میں تبدیلی وزیراعظم عمران خان کے تعلیم کے حوالے سے عزم کی عکاس ہے، ہم وزیراعظم کو آگے بڑھائیں گے اور تعلیم کے شعبہ کو ترقی دیں گے ۔انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی میں انسٹیٹیوٹ فار ایڈوانس سٹڈیز کے علاوہ دیگر شعبے بھی قائم کیے جائیں گے ۔اس موقع پر وفاقی وزیر نے چینی حکومت اور برٹش کونسل کے تعاون کو سراہا اور کہا کہ مستقبل میں دنیا کی بڑی معیاری یونیورسٹیوں اور غیر ملکی سکالرز کے ساتھ اشتراک کار بڑھائیں گے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسلام آباد نیشنل یونیورسٹی نئے پاکستان کی شناخت بنے گی اور ایک ادارے کے طور پر پاکستان کے لئے ابھرتے ہوئے چیلجنز کے حل سے متعلق تحقیق اور پالیسی سازی میں راہنمائی فراہم کریگی ۔اس موقع پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر بنوری نے وزیراعظم ہائوس کو یونیورسٹی میں بدلنے کے حوالے سے وزیراعظم کے ویژن اور عزم کو سراہا اور کہا کہ اس سلسلے میں وزیراعظم نے جو ذمہ داری سونپی ہے اس پر پورے عزم کے ساتھ کام کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی کے امور میں سادگی ،کارکردگی اور خدمت و فلاح کے ویژن کو مد نظر رکھا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے کانفرنس کے حوالے سے بتایا کہ اس میں گورننس ،ترقی ،موسمیاتی تبدیلی اور ٹیکنالوجی جیسے چار کلیدی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی ۔انہوں نے ملکی جامعات اور اعلی تعلیم کے حوالے سے فنڈنگ اور دیگر مسائل کو بھی اجاگر کیا ۔تقریب سے خطاب کر تے ہوئے چین کے سفیر یائو جنگ نے کہا کہ وہ اس تاریخی موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ،یہ اقدام وزیراعظم عمران خان اور حکومت کے تعلیم کے فروغ کے حوالے سے عزم کا عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیرا عظم کا عوامی فلاح اور خوشحالی کا طویل مدتی ایجنڈا ہے اس حوالے سے ان کی قیادت اور عزم بہت حوصلہ افزاء ہیں ۔چین پاکستان کا ترقی اور تعلیم کے شعبوں میں شراکتدار رہے گا ،مضبوط ،مستحکم و خوشحال پاکستان ہم سب کے مفاد میں ہے ۔اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر براہ ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین ، یونیورسٹی آف اتاھ کے شعبہ اقتصادیات کے سربراہ ڈاکٹر نورمین وائزمین ،اسد جمال ،ڈاکٹر عمر سیف اور ڈاکٹر عادل نجم بھی خطاب کیا ۔کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں وفاقی وزراء ،وزیراعظم کے مشیروں ومعاونین خصوصی ،غیر ملکی سفارتکاروں ،ارکان پارلیمنٹ ،مختلف جامعات کے وائس چانسلرز اورماہرین تعلیم و تحقیق نے بھی شرکت کی ۔