وزیراعظم عمران خان کا برطانوی اخبار ”فنانشل ٹائمز“ کو انٹرویو

106
‏کربلامیں حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے پیروکاروں نےحق وباطل کےمابین فرق اہلِ عالم پر واضح کرنےکیلئے تعداد میں خود سےکہیں بڑےدشمن سےٹکراتےہوئےجانوں کےنذرانےپیش کئے

اسلام آباد ۔ 27 مارچ (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نئے پاکستان میں دہشت گردوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے، پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گرد گروپوں کو منظم ہونے کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتا۔ انہوں نے یہ بات ممتاز برطانوی اخبار ”فنانشل ٹائمز“ کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ نئے پاکستان میں دہشت گردوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے، ان کے خلاف کریک ڈاﺅن جاری ہے اور ہم ان کے پورے ڈھانچہ کو ختم کر رہے ہیں، اس حوالہ سے اب جو کچھ ہو رہا ہے پاکستان میں اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جیش محمد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت ”جنگی جنون“ میں مبتلا ہے اور مجھے ابھی تک خدشہ لاحق ہے کہ انتخابات سے قبل کچھ نہ کچھ ہو سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ جب پلوامہ کا واقعہ ہوا تو مودی حکومت نے اسے جنگی جنون پیدا کرنے کیلئے استعمال کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی عوام کو احساس ہونا چاہئے کہ یہ سب کچھ انتخابات جیتنے کیلئے ہے، اس کا برصغیر کے حقیقی مسائل سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 19 سالہ لڑکے نے پلوامہ میں خودکش حملہ کیا جس کا تعلق مقبوضہ وادی سے تھا، اس کے والدین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی کسی بدسلوکی نے اسے شدت پسند بنایا لہٰذا اس لئے پلوامہ حملہ بھارتی شہری نے کیا جس میں بھارتی گاڑی اور بھارتی دھماکہ خیز استعمال ہوا، پھر حملے کا الزام کیوں پاکستان پر عائد کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گرد گروپوں کو منظم ہونے کی اجازت نہیں دے سکتا، ہم پلوامہ جیسے دہشت گردی کے کسی واقعہ کے الزام کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے معشیت کو تقویت دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدہ کے بہت قریب پہنچ چکا ہے، میں پرعزم ہوں کہ اس مرتبہ پاکستان آخری بار آئی ایم ایف سے رجوع کرے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کے قریبی تعلقات ہیں اور یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان سی پیک کے تحت چین کی ایک طفیلی ریاست بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین ہمیشہ پاکستان کیلئے معاون رہا ہے جس پر ہم اس کے شکرگزار ہیں جبکہ وزیراعظم نے اس تاثر کو بھی رد کر دیا کہ چینی قرضے پاکستان کو قرضوں میں جکڑنے کی سفارتکاری کا حصہ ہیں۔