وزیراعظم عمران خان کا نجی ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویو

150

اسلام آباد۔19دسمبر (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ زندگی ایک جدوجہد کانام ہے،زندگی کا انحصار محنت پر ہے،میں اگر اپوزیشن کی جدوجہد سے نہ گزرتا تو موجودہ دوسال جو مشکل ترین تھے جہاں قرض 6 ہزارسے 30 ہزار ارب سے تجاوز کرگیا تھا، قرض واپسی کے لئے پیسے نہیں تھے، فارن ایکسچینج ریزرو صفر تھا، ہمیں علم تھا کہ یہ قرض واپس کرنا ہے، پیسے نہ ہونے کی وجہ سے مختلف ممالک کے پاس جانا پڑا تو یہ باعث شرم تھا، سارے ڈاکو میرے خلاف اکھٹے ہو گئے ہیں کہ یہ ہمیں این آراو کیوں نہیں دے رہا، فیٹف قانون سازی کے دوران بلیک میل کیا اور نیب قانون میں34 ترامیم تجویز کیں، اربوں روپے چوری والوں کو این آر او دے دوں اور معمولی جرائم والا غریب جیل میں سڑے ایسا نہیں ہوسکتا، میں اللہ کے سامنے اس پر کیا جواب دوں گا، این آر او کے لئے یہ سرکس لگی ہوئی ہے۔ جمعہ کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میرے رول ماڈل نبی ﷺہیں، اپوزیشن کو این آر او دینا پاکستان کے مستقبل اور اپنی آخرت سے کھیلنے کے مترادف ہے، ان کے اوپر کیسز میں نے نہیں بنائے، زرداری کو نواز شریف نے جیل میں ڈالا اسی طرح حدیبیہ کیس پی پی نے نواز شریف کے خلاف بنایا، یہ اپنے دور میں ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی پڑھ لیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تیس سال سے کرپشن کررہے تھے، میں ان کو باربار کہہ رہا ہوں کہ ان کو اب ایک ایسا شخص ملا ہے جو ان کو چھوڑے گا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے چار بار مینار پاکستان بھرا ہے،میں نے نواز شریف کو چیلنج کیا کہ وہ مینار پاکستان بھر کر دکھائیں، ہم نے کرونا کیسز بڑھنے کے باوجود اپوزیشن کو نہیں روکا،لوگ کسی کی چوری بچانے نہیں اپنے مسائل کے حل کے لئے باہر نکلتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں لانگ مارچ کا سپیشلسٹ ہوں،اگر اپوزیشن لانگ مارچ کرے گی تو ان کی رہی سہی کسر بھی نکل جائے گی،میں چیلنج کرتا ہوں یہ ایک ہفتہ یہاں گزار جائے، میں استعفے کا سوچ سکتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ساتھ عوام تھی اس لئے ہم نے 126 دن د ھرنا دیا، میں جب لانگ مارچ کیلئے نکلا تو مجھے پتہ تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، میں نے ان سے چار حلقے کھولنے کا کہا تھا کہ 2018ء کے انتخابات ٹھیک ہوں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں تاہم ان کا یہ ڈرامہ این آر او کیلئے ہے میں نے کہا تھا کہ جب ان کا احتساب شروع ہو گا تو یہ جمہوریت کے نام پر اکٹھے ہو جائیں گے ان کا مفاد پاکستان کے مفاد سے متصادم ہے، پاکستان کا مفاد قانون کی بالادستی ہے۔\